عدالت کا پاکستان میں تعینات سی آئی اے چیف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

اگر مقدمہ درج نہ کیا گیا تو عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،عدالت

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسلام آباد پولیس عدالتی حکم کو محض کاغذ کا ٹکڑا سمجھتی ہے،جسٹس شوکت عزیز۔ فوٹو:فائل

ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس چیف کو حکم دیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے پاکستان میں سربراہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے امریکی ڈرون حملوں میں ہلاکتوں سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست کی سماعت کمرہ عدالت کے بجائے چیمبر میں کی جائے جسے عدالت نے منظورکیا۔ اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ طاہرعالم سے استفسار کیا کہ سی آئی اے کے کنٹری ڈائریکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے متعلق عدالتی حکم کو ایک سال ہوگیا ہے لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا جس پر پولیس چیف کا کہنا تھا کہ مقدمے میں وزارت خارجہ بھی فریق ہے جس کا کہنا ہے کہ اگر سی آئی اے کے پاکستان میں سربراہ کے خلاف مقدمہ درج ہوا تو پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسلام آباد پولیس عدالتی حکم کو محض کاغذ کا ٹکڑا سمجھتی ہے، عدالت آئین و قانون کے مطابق چلتی ہے اور اگر کہیں غیرقانونی کام ہوا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنا عدالت کا کام ہے۔ عدالت نے پولیس چیف طاہرعالم کو حکم دیا کہ سی آئی اے کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن بینک کے خلاف مقدمہ درج کر کے رپورٹ پیش کی جائے جب کہ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر مقدمہ درج نہ کیا گیا تو عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانہ کے رہائشی عبدالکریم کی ڈرون حملوں کے خلاف درخواست پر گزشتہ سال 6 جون کو پاکستان میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ جوناتھن بینک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
Load Next Story