صوبے میں دہشت گردی کے واقعات 60 فیصد تک کم ہوگئے آئی جی خیبر پختونخوا
صوبے میں 2015 کے پہلے 3 ماہ میں دہشت گردی کے کل 60 واقعات پیش آئے جن کی 2014 میں تعداد 140 تھی، آئی جی خیبر پختونخوا
آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ناصر درانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کی کوشش سے 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا پولیس ناصر درانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے نسبت رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں بڑی حد تک کمی ہوئی، صوبے میں 2015 کے پہلے 3 ماہ میں دہشت گردی کے کل 60 واقعات پیش آئے جب کہ 2014 میں اس عرصے میں ایسے واقعات کی تعداد 140 تک تھی، اسی طرح صوبے میں اس عرصے میں 54 افراد دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق ہوئے جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد 179 تھی۔
بیان کے مطابق 2014 کے ابتدائی 3 ماہ میں 5 خودکش حملوں کے مقابلے میں رواں سال ایک ہی خودکش حملہ ہوا جس میں ملوث گروہ کی انسداد دہشت گردی کے محکمے نے نشاندہی بھی کرلی ہے، اس کے علاوہ سب سے زیادہ کمی دیسی ساختہ بموں یعنی آئی ای ڈیز کے دھماکوں میں ہوئی اور گزشتہ سال پہلے 3 ماہ میں جہاں 74 دیسی ساختہ بموں کے دھماکے ہوئے وہیں رواں سال اس عرصے میں ان کی تعداد صرف 22 رہی۔
انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا پولیس ناصر درانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے نسبت رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں بڑی حد تک کمی ہوئی، صوبے میں 2015 کے پہلے 3 ماہ میں دہشت گردی کے کل 60 واقعات پیش آئے جب کہ 2014 میں اس عرصے میں ایسے واقعات کی تعداد 140 تک تھی، اسی طرح صوبے میں اس عرصے میں 54 افراد دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق ہوئے جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد 179 تھی۔
بیان کے مطابق 2014 کے ابتدائی 3 ماہ میں 5 خودکش حملوں کے مقابلے میں رواں سال ایک ہی خودکش حملہ ہوا جس میں ملوث گروہ کی انسداد دہشت گردی کے محکمے نے نشاندہی بھی کرلی ہے، اس کے علاوہ سب سے زیادہ کمی دیسی ساختہ بموں یعنی آئی ای ڈیز کے دھماکوں میں ہوئی اور گزشتہ سال پہلے 3 ماہ میں جہاں 74 دیسی ساختہ بموں کے دھماکے ہوئے وہیں رواں سال اس عرصے میں ان کی تعداد صرف 22 رہی۔