سوات امن ایوارڈ یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی
حکومت کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کو ان کی تعلیمی خدمات کے پیش نظر ستارہ جرات سے بھی نوازہ گیا۔
امن ایوارڈ یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پرحملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی۔ حملے میں ملالہ یوسف زئی شدید زخمی ہوگئی تھیں۔
ملالہ یوسف زئی کی زخمی ساتھی شازیہ نے اسپتال میں ایکسپریس نیوزسے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی چھٹی کے وقت ایک شخص نے گاڑی رکوائی اورپوچھا کہ تم میں سے ملالہ یوسف زئی کون ہے شناخت کے بعد اس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ملالہ، میں اورہماری تیسری ساتھی زخمی ہوگئی۔
فائرنگ کے نتیجے میں ملالہ یوسف زئی کو دو گولیاں لگیں۔ ملالہ کو پہلے سیدو شریف ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی اس کے بعد ملالہ یوسف زئی کوخصوصی ییلی کاپٹرکے ذریعے سی ایم ایچ پشاورمنتقل کردیا گیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ ملالہ مغرب کی حمایت کرتی اور طالبان کے خلاف بولتی رہی ہیں اور وہ امریکا کے صدر باراک اوباما کو اپنا ہیرو مانتی ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ملالہ پشتون علاقوں میں مغربی کلچر کو پروان چڑھا رہی ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے ملالہ یوسف زئی پرحملے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، مسلم لیگ(ن)کے صدرنواز شریف نے ملالہ یوسف زئی پرحملے کی مذمت کی ہے۔ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم طالبہ پرحملہ کھلی دہشت گردی ہے۔
سینئرصوبائی وزیربشیراحمد بلورنے سی ایم ایچ میں ملالہ یوسف زئی کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق ملالہ کے لئےآئندہ 10دن انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسا اسلام ہے جہاں معصوم بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ملالہ پر حملے کی سخت مذمت کی ہے، اپنے پیغام میں بلاول نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اسلام، پاکستان اور انسانیت کے دشمن ہیں۔
ملالہ یوسف زئی کی زخمی ساتھی شازیہ نے اسپتال میں ایکسپریس نیوزسے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی چھٹی کے وقت ایک شخص نے گاڑی رکوائی اورپوچھا کہ تم میں سے ملالہ یوسف زئی کون ہے شناخت کے بعد اس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ملالہ، میں اورہماری تیسری ساتھی زخمی ہوگئی۔
فائرنگ کے نتیجے میں ملالہ یوسف زئی کو دو گولیاں لگیں۔ ملالہ کو پہلے سیدو شریف ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی اس کے بعد ملالہ یوسف زئی کوخصوصی ییلی کاپٹرکے ذریعے سی ایم ایچ پشاورمنتقل کردیا گیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ ملالہ مغرب کی حمایت کرتی اور طالبان کے خلاف بولتی رہی ہیں اور وہ امریکا کے صدر باراک اوباما کو اپنا ہیرو مانتی ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ملالہ پشتون علاقوں میں مغربی کلچر کو پروان چڑھا رہی ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے ملالہ یوسف زئی پرحملے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، مسلم لیگ(ن)کے صدرنواز شریف نے ملالہ یوسف زئی پرحملے کی مذمت کی ہے۔ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم طالبہ پرحملہ کھلی دہشت گردی ہے۔
سینئرصوبائی وزیربشیراحمد بلورنے سی ایم ایچ میں ملالہ یوسف زئی کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق ملالہ کے لئےآئندہ 10دن انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسا اسلام ہے جہاں معصوم بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ملالہ پر حملے کی سخت مذمت کی ہے، اپنے پیغام میں بلاول نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اسلام، پاکستان اور انسانیت کے دشمن ہیں۔