سمندر سے ہائیڈروجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کے حصول کا طریقہ ایجاد
توانائی کا یہ نیا ذریعہ بحری جہازوں کے ساتھ ہوائی جہاز میں بھی استعمال کیا جاسکے گا،سائنسدان
بھاری مشینوں اور ان کے انجنوں کو حرکت میں لانے کے لیے مختلف شکلوں میں توانائی سے مدد لی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں تیل اور گیس کی صورت میں توانائی کا حصول عام ہے۔
یہ مختلف چھوٹی بڑی گاڑیوں اور سفر کے دیگر ذرائع کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، لیکن سائنس داں ان کے متبادل کی تلاش میں بھی رہتے ہیں۔ خصوصاً بڑے انجنوں کے لیے توانائی سے متعلق تجربات کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے سمندر کا پانی بطور ایندھن استعمال کرنے کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔
امریکی سائنس دانوں کے اس تجربے کا مقصد بحری جہازوں کا تیل پر انحصار کم سے کم کرنا ہے۔ یہ امریکی بحریہ کے ماہرین کا کارنامہ ہے، جسے انہوں نے امریکا کے لیے ایک اہم کوشش قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں توانائی کی قدر کرتے ہوئے اس کے نئے ذرایع ڈھونڈنا ہوں گے۔ دنیا کو توانائی سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم فقط تیل و گیس پر انحصار نہیں کرسکتے بلکہ سستے ترین ایندھن کے حصول کی کوشش تیز کرنا ہو گی۔
ان ماہرین نے دراصل سمندری پانی سے ہائیڈروجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ گیس نکالنے کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ سمندر سے حاصل شدہ ان عناصر کو ایک کنورٹر کی مدد سے ایندھن کی شکل میں جمع کیا گیا۔ اس عمل میں گیس کو مایع میں تبدیل کرنے کا طریقۂ کار اپنایا گیا تھا۔ اس کے بعد مخصوص سائنسی طریقے سے انجن کو توانائی فراہم کی گئی۔
سائنس دانوں کو اس میں کام یابی ملی اور اب وہ پُرامید ہیں کہ توانائی کا یہ نیا ذریعہ بحری جہازوں کے ساتھ ہوائی جہاز میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ امریکی سائنس دانوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ بحری جہازوں میں مستقبل میں توانائی کے حصول کے لیے آئل ٹینکرز کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ یہ سمندری پانی سے اپنا ایندھن حاصل کرسکیں گے۔
بحری جہازوں میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی آزمائش کے دوران سائنس دانوں نے ہوائی جہاز کے ایک ماڈل کو بھی اس سے توانائی فراہم کرنے کا تجربہ کیا۔ ہوائی جہاز سے متعلق ابتدائی تجربات کو ماہرین نے اہم قرار دیا ہے۔ تاہم اس ضمن میں مزید تجربات کیے جارہے ہیں اور ماہرین اس نئے ایندھن کی تیاری اور اس کے استعمال سے متعلق مختلف طریقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
یہ مختلف چھوٹی بڑی گاڑیوں اور سفر کے دیگر ذرائع کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، لیکن سائنس داں ان کے متبادل کی تلاش میں بھی رہتے ہیں۔ خصوصاً بڑے انجنوں کے لیے توانائی سے متعلق تجربات کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے سمندر کا پانی بطور ایندھن استعمال کرنے کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔
امریکی سائنس دانوں کے اس تجربے کا مقصد بحری جہازوں کا تیل پر انحصار کم سے کم کرنا ہے۔ یہ امریکی بحریہ کے ماہرین کا کارنامہ ہے، جسے انہوں نے امریکا کے لیے ایک اہم کوشش قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں توانائی کی قدر کرتے ہوئے اس کے نئے ذرایع ڈھونڈنا ہوں گے۔ دنیا کو توانائی سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم فقط تیل و گیس پر انحصار نہیں کرسکتے بلکہ سستے ترین ایندھن کے حصول کی کوشش تیز کرنا ہو گی۔
ان ماہرین نے دراصل سمندری پانی سے ہائیڈروجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ گیس نکالنے کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ سمندر سے حاصل شدہ ان عناصر کو ایک کنورٹر کی مدد سے ایندھن کی شکل میں جمع کیا گیا۔ اس عمل میں گیس کو مایع میں تبدیل کرنے کا طریقۂ کار اپنایا گیا تھا۔ اس کے بعد مخصوص سائنسی طریقے سے انجن کو توانائی فراہم کی گئی۔
سائنس دانوں کو اس میں کام یابی ملی اور اب وہ پُرامید ہیں کہ توانائی کا یہ نیا ذریعہ بحری جہازوں کے ساتھ ہوائی جہاز میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ امریکی سائنس دانوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ بحری جہازوں میں مستقبل میں توانائی کے حصول کے لیے آئل ٹینکرز کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ یہ سمندری پانی سے اپنا ایندھن حاصل کرسکیں گے۔
بحری جہازوں میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی آزمائش کے دوران سائنس دانوں نے ہوائی جہاز کے ایک ماڈل کو بھی اس سے توانائی فراہم کرنے کا تجربہ کیا۔ ہوائی جہاز سے متعلق ابتدائی تجربات کو ماہرین نے اہم قرار دیا ہے۔ تاہم اس ضمن میں مزید تجربات کیے جارہے ہیں اور ماہرین اس نئے ایندھن کی تیاری اور اس کے استعمال سے متعلق مختلف طریقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔