جوڑوں کا درد علامات اور اسباب
گٹھیا کی زیادہ تر اقسام کا تعلق ہمارے مدافعتی نظام میں غیرمعمولی تبدیلیوں سے ہوتا ہے.
جوڑوں کا درد یا گٹھیا ایک عام مرض ہے، جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا کی زیادہ تر اقسام کا تعلق ہمارے مدافعتی نظام میں غیرمعمولی تبدیلیوں سے ہوتا ہے جس کے نتیجے میں انسانی جسم کے جوڑوں کے اطراف موجود بافتوں اور دیگر پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین اس بیماری کو آرتھرائٹس کے نام سے شناخت کرتے ہیں۔
گٹھیا کے مختلف اقسام کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بلواسطہ یا بلا واسطہ اثرات شامل ہیں۔
جوڑوں کا درد طویل عرصے تک شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔ اس مرض کی تشخیص کے دوران اس کی قسم جاننا ضروری ہے، کیوں کہ گٹھیا کی مختلف حالتوں میں علاج کا طریقہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ بعض معالج اس جانب توجہ نہیں دیتے اور ہر قسم کے جوڑوں کے درد میں ایک ہی طریقۂ علاج اپناتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ جوڑوں کی تکلیف کی صورت میں کسی ماہر اور مستند معالج سے رجوع کیا جائے۔
گٹھیا کی بیماری طول پکڑنے کے ساتھ ساتھ ہمارے اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ جوڑوں کے اطراف سوجن کی وجہ سے چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھنے میں دشواری اور ایسے مریض خاص طور پر سیڑھیاں چڑھنے میں شدید تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں افعال انجام دینے کی طاقت گھٹنا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں ۔
طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد، عورت اور بچوں کو کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے ۔ اس کی بَروقت اور درست تشخیص جوڑوں اور دیگر اعضا کو مزید نقصان سے بچا سکتی ہے۔
ان علامات کے ساتھ بعض مریض بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ بعض ڈاکٹر مرض سے متعلق مختلف عوامل کا جائزہ لینے کے بعد مریض کو خون اور پیشاب کے طبی ٹیسٹ کے علاوہ متأثرہ حصّے کا ایکس رے کرانے کی ہدایت بھی کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر ایسے مریض کو مخصوص ورزش اور آرام کرنے کے ساتھ دوائیں بھی تجویز کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کی زیادہ تر اقسام میں موروثی عوامل پائے جاتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کا علاج طویل اور صبرآزما ہوسکتا ہے، جس کے بڑی حد تک مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
اس مرض کی وجوہات اور اسباب جاننے کے لیے طبی تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔ زیادہ تر طبی ماہرین اسے موروثی مرض بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس درد سے نجات یا اس میں کمی لانے کے لیے معالج کو مخصوص ورزش اور جوڑوں کو متحرک رکھنے کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ اس کے بعد کوئی بھی مریض بتدریج علاج سے اس مشکل سے بڑی حد تک چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔
گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین اس بیماری کو آرتھرائٹس کے نام سے شناخت کرتے ہیں۔
گٹھیا کے مختلف اقسام کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بلواسطہ یا بلا واسطہ اثرات شامل ہیں۔
جوڑوں کا درد طویل عرصے تک شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔ اس مرض کی تشخیص کے دوران اس کی قسم جاننا ضروری ہے، کیوں کہ گٹھیا کی مختلف حالتوں میں علاج کا طریقہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ بعض معالج اس جانب توجہ نہیں دیتے اور ہر قسم کے جوڑوں کے درد میں ایک ہی طریقۂ علاج اپناتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ جوڑوں کی تکلیف کی صورت میں کسی ماہر اور مستند معالج سے رجوع کیا جائے۔
گٹھیا کی بیماری طول پکڑنے کے ساتھ ساتھ ہمارے اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ جوڑوں کے اطراف سوجن کی وجہ سے چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھنے میں دشواری اور ایسے مریض خاص طور پر سیڑھیاں چڑھنے میں شدید تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں افعال انجام دینے کی طاقت گھٹنا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں ۔
طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد، عورت اور بچوں کو کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے ۔ اس کی بَروقت اور درست تشخیص جوڑوں اور دیگر اعضا کو مزید نقصان سے بچا سکتی ہے۔
ان علامات کے ساتھ بعض مریض بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ بعض ڈاکٹر مرض سے متعلق مختلف عوامل کا جائزہ لینے کے بعد مریض کو خون اور پیشاب کے طبی ٹیسٹ کے علاوہ متأثرہ حصّے کا ایکس رے کرانے کی ہدایت بھی کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر ایسے مریض کو مخصوص ورزش اور آرام کرنے کے ساتھ دوائیں بھی تجویز کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کی زیادہ تر اقسام میں موروثی عوامل پائے جاتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کا علاج طویل اور صبرآزما ہوسکتا ہے، جس کے بڑی حد تک مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
اس مرض کی وجوہات اور اسباب جاننے کے لیے طبی تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔ زیادہ تر طبی ماہرین اسے موروثی مرض بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس درد سے نجات یا اس میں کمی لانے کے لیے معالج کو مخصوص ورزش اور جوڑوں کو متحرک رکھنے کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ اس کے بعد کوئی بھی مریض بتدریج علاج سے اس مشکل سے بڑی حد تک چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔