رچی بینوکرکٹ کی معروف آواز خاموش ہوگئی

ڈان بریڈ مین کے بعد رچی بینو آسٹریلیا کے مشہور اور موثر ترین کرکٹر تھے۔چیرمئین ویلی ایڈورڈز

رچی بینو کرکٹ کی گہری سمجھ بوجھ رکھنے والے انسان تھے۔ ان کا انتقال دنیائے کرکٹ کے لیے بڑا نقصان ہے۔سچن ٹنڈولکر۔ فوٹو: فائل

ان کا صحافتی کیریئر ہی نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ بچوں کی ایک نسل ان کو ٹی وی پر کمنٹری کرتے دیکھ کر جوان ہوئی، جو شاید نہیں جانتی کہ وہ کتنے بڑے کرکٹر تھے اور آسٹریلوی کرکٹ کے لیے انہوں نے کیا خدمات سرانجام دیں۔

آج کل کے سابق کھلاڑیوں کے برعکس انہوں نے صحافت کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنے کے بعد ٹی وی میزبان اور کرکٹ کمنٹریٹر کی حیثیت سے اپنی شناخت بنائی۔ انہوں نے غیر جذباتی انداز میں متانت کے ساتھ کرکٹ کمنٹری کی، جس میں وہ محض ٹی وی پر دکھائے جانے والے کھیل کی رپورٹنگ تک محدود نہ رہتے، بلکہ اس سے بڑھ کر بیان کرتے۔ پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ بات کو کھینچ کر اپنے دور کی کرکٹ تک بھی نہ لے جاتے، جو کہ اب فیشن بنتا جا رہا ہے۔ یہ ممتاز آسٹریلوی کرکٹر اور مبصر رچی بینو گزشتہ روز 84 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔ کرکٹ آسٹریلیا کے چیرمئین ویلی ایڈورڈز نے ان کے ا نتقال پر کہا: ''ڈان بریڈ مین کے بعد رچی بینو آسٹریلیا کے مشہور اور موثر ترین کرکٹر تھے۔''



رچی بینو 200 ٹیسٹ وکٹوں کے ساتھ 2000 رنز مکمل کرنے والے پہلے کرکٹر تھے۔ لیگ اسپنر اور جارح مزاج بلے باز رچی بینو نے 63 ٹیسٹ میچوں میں مجوعی طور پر 248 وکٹیں حاصل کیں اور 2201 رنز بنائے۔ 1964ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت 248 ٹیسٹ وکٹوں کے ساتھ وہ اس وقت تک آسٹریلیا کے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر تھے۔ اپنے کیریئر کے پہلے چھ برسوں میں وہ کوئی قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکے، لیکن 1957ء جنوبی افریقہ میں وہ بہترین آل راؤنڈ بن کر ابھرے، جس کے بعد انہیں ٹیم کا کپتان بنا دیا گیا۔ 1958ء میں سات برسوں کے بعد ایشز میں کامیابی حاصل کرنے کے علاوہ، ان کی کپتانی کے دوران آسٹریلیا نے کوئی سیریز نہ ہاری۔ 1960ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف آسٹریلیا نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ ٹائی کیا، جس میں رچی بینو نے کلیدی کردار ادا کیا۔



رچی بینو کیری پیکر کی مشہور ورلڈ سیریز کرکٹ کے منتظم کی حیثیت سے بھی سرگرم رہے ۔ 1977ء میں چنیل نائن کے میزبان مقرر ہونے کے بعد وہ عمر کے آخری حصے تک ادارے سے وابستہ رہے۔ کرکٹ پر انہوں نے کوئی درجن بھر کتابیں لکھیں، جن میں ان کی خود نوشت بھی شامل ہے۔ وہ کئی دوسرے کھلاڑیوں کی طرح آئن چیپل اور شین وارن جیسے عظیم کرکٹرز کے گرو تھے۔ کرکٹ پر کئی کتابوں کے مصنف گیڈون ہیگ نے انہیں دوسری جنگ عظیم کے بعد کرکٹ کی سب سے موثر شخصیت قرار دیا ہے۔




ایک طویل عرصہ کسی نہ کسی حیثیت میں کرکٹ سے وابستہ ہونے کی وجہ سے رچی بینو کئی اہم تاریخی واقعات کے عینی شاہد بھی تھے۔ 1993ء میں شین وارن نے انگلینڈ کے مائیک گیٹنگ کو ایک ناقابل فراموش گیند پر کلین بولڈ کیا، جسے بعد ازاں ''صدی کی بہترین بال'' قرار دیا گیا۔ رچی بینو اس وقت کمنٹری کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ''گیٹنگ کو بالکل پتہ نہیں چل رہا کہ اس کے ساتھ آخر ہو کیا گیا ہے۔ اسے (آؤٹ ہونے کے بعد) اب بھی اس کا علم نہیں ہے۔''



شین وارن نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے: '' ایک کرکٹر، کمنٹریٹر اور ایک انسان کی حیثیت سے ان جیسا کوئی دوسرا نہیں ہے۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں ان کو اپنا قریبی دوست اور گرو کہہ سکتا ہوں۔ لیگ اسپن باؤلنگ کے لیے محبت اور جنون ہماری مشترک قدر تھی۔''



سچن ٹنڈولکر نے کہا ہے، ''رچی بینو کرکٹ کی گہری سمجھ بوجھ رکھنے والے انسان تھے۔ ان کا انتقال دنیائے کرکٹ کے لیے بڑا نقصان ہے۔''جبکہ آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا ہے: ''بہت کم آسٹریلوی ایسے ہوں گے، جنہوں نے رچی بینو کے ساتھ کوئی کرکٹ سیزن نہیں گزارا۔ وہ آسٹریلوی کرکٹ سیزن کا لازمی جزو تھے۔''
Load Next Story