عشق رسول ؐکا ایک تقاضا
سوال یہ ہے کہ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ ہم ایسے گستاخانہ مواد تک لوگوں کی رسائی ختم کر سکیں
میں امریکی مسیحی ہوتا تو بل گیٹس یا وارن بوفے کو مخاطب کرتا۔
بھارتی ہندو ہوتا تو ٹاٹا یا برلا کے سامنے جھولی پھیلاتا، اور اگر اسرائیلی یہودی ہوتا تو مجھے کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہ ہوتی، ہر کوئی میری سرپرستی کے لیے سرگرم ہوتا مگر خدا کا شکر ہے کہ میں ان میں سے کوئی نہیں اور بحمدللّٰلہ مسلمان ہوں، اس لحاظ سے مجھے مسلمان ملکوں کے امیر حکمرانوں کو پکارنا چاہیے تھا مگر کیا کروں ، ان کی دولت مغربی بینکوں کے لاکروں میں ہے اور ان کی ذہنیت سی آئی اے کے پاس رہن رکھی ہوئی ہے۔اپنے معاشرے میں بہت سے صاحب حیثیت لوگ اپنی اپنی جگہ پر نیکیاں کما رہے ہیں، مگر اب مسئلہ انٹرنیٹ پر گستاخی رسول ﷺ کا سامنے آیاہے تو میری رائے ہے کہ حریف کے اپنے منتخب کردہ میدان میں اس کا مقابلہ کیا جانا چاہیے، اس کی مذمت اپنی جگہ، اس کے خلاف احتجاج اور غم و غصے کا اظہار بھی بجا لیکن کرنے کا کام یہ بھی ہے کہ ہم اپنے ایمان کو اس قدر مضبوط کرلیں کہ کسی ٹھوکر سے ہم ڈگمگا نہ سکیں۔
ہم دنیا کے جس کونے میں بھی ہوں ، ہمارے پاس علم کا وہ ذخیرہ ہونا چاہیے جس کی مدد سے ہم حریف کے اعتراضات کامسکت جواب بھی دے سکیں اور خود بھی ثابت قدم رہ سکیں۔ اسلام کے خلاف شکوک و شبھات پھیلانے کی مہم بہت پرانی ہے، اتنی ہی قدیم جتنا خود اسلام کی تاریخ ہے، کفار مکہ نے کونسی کسر چھوڑی تھی اور اس کے بعد سے آج تک کیا اعتراض وارد نہیں ہوا۔ ہر دور میں فتنے سر اٹھاتے رہے، اور ان کا جواب دیا جاتا رہا، اب دنیا میں ٹیکنالوجی کا راج اور رواج ہے ، اور اسی کے ذریعے جارحیت ہو رہی ہے، ہمیں بھی اپنا دفاع اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے کرنا ہے، ہمارے پاس وہ فلٹر نہیں ہے جس کی مدد سے انٹرنیٹ پر غلیظ مواد کو سنسر کیا جا سکے۔
اب ہم نے محض یو ٹیوب بند کرنے کا تیر مارا ہے مگر انٹرنیٹ صرف یو ٹیوب کا نام نہیں ہے، یہ تو ایک عالمی جالا، ورلڈ وائڈ ویب ہے جس کا کوئی ایک سرا نہیں۔اس جالے کو کسی سافٹ ویئر کے ذریعے صاف تو نہیں کیا جاسکتا لیکن اسے فلٹر تو کیا جا سکتا ہے تاکہ غلیظ مواد تک رسائی بند ہوسکے۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ فرانسیسی کارٹونسٹ کے گستاخانہ خاکے دیکھیں، مجھے یقین ہے کہ یہ خاکے دیکھ کر آپ کا دل چاہے گا کہ اپنی آنکھیں پھوڑ لیں،
سوال یہ ہے کہ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ ہم ایسے گستاخانہ مواد تک لوگوں کی رسائی ختم کر سکیں، ضرور کوئی راستہ ہو گا، میری تجویز ہے کہ حضور ﷺ کی حرمت کے تحفظ کی خاطر آئی ٹی ماہرین کی ایک کانفرنس بلائی جائے یا ایسی کانفرنس کے انعقاد میں مجھ سے تعاون کیا جائے تا کہ ان سے یہ طریقہ پوچھیں کہ اس کے لیے کیا ٹیکنالوجی درکار ہے، معاشرے میںہر شخص کی نیکیاں بے حدو حساب ہوں گی، مگرحضور ﷺ کی محبت میںآپ ایک چھوٹاسا قدم بھی اٹھائیں گے تو یہ ایسا بڑا کارنامہ ہو گا کہ جو ستاروں کے نور کو آپ کا فرش راہ بنا دے گا، میں قارئین کو کسی تخریب کاری کا مشورہ نہیں دے رہا، یہ ایک قانونی راستہ ہے،یو ٹیوب کو کئی ممالک میں بند کیا گیا ہے، برازیل جیسے ملک میں یو ٹیوب کے مقامی سربراہ کو جیل بھیج دیا گیا ۔
اس لیے کہ اس نے ایک کونسلر کے خلاف توہین آمیز فلم ویب سائٹ سے ہٹانے یا اتارنے سے انکار کر دیا تھا۔ ایک ہم ہیں کہ اپنے رسول ﷺ کے خلاف توہین آمیز مواد کی اشاعت کے ذمے دار ادارے کو قرار واقعی سزا نہیں دے سکے۔ ایران نے انٹرنیٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے، چین نے گوگل بند کر کے اپنے سرچ انجن بنا لیے ہیں۔کیا آپ نہیں سمجھتے کہ ہم میں سے کسی کو تویہ کام کرنا ہے، کاش ! یہ میرے اپنے بس میں ہوتا تو میں ہرگزقارئین کو مخاطب نہ کرتا۔ میں جو کر سکتا ہوں ، وہ پندرہ برس سے اکیلے کر رہا ہوں مگر میں یہ بات لکھ چکا ہوں کہ یہ کام تنہا میرے بس میں نہیں، میں ایک مثبت راستے پر چل رہا ہوں ، میرا اصول یہ ہے کہ جہاں انٹرنیٹ پر منفی مواد موجود ہے، وہاں مثبت مواد کا اتنا بڑا ڈھیر لگا دو کہ کوئی منفی مواد کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے، آج کی دنیا ٹیکنالوجی کی دنیا ہے، سب کچھ انٹر نیٹ پر منتقل کیا جارہا ہے۔
علم کی پیاس جس نے بھی بجھانی ہے، وہ انٹرنیٹ کا رخ کرتا ہے، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قرآن پاک اور ہر زبان میں اس کے تراجم، اسی طرح احادیث کی کتابیں اور ہر زبان میں ان کے تراجم ، سیرت رسول ﷺ کی مستند کتب اور ہر زبان میں ان کی منتقلی، اسلامی تاریخ کے روشن پہلو، ابن رشد، ابن خلدون، طبری،فارابی اور دیگر مسلم علما، سائنس دان، حکما، ماہرین ریاضی، الجبرا، فلکیات ، فلاسفرز، کی کتابیں جو اب تک محض لائیبریریوں کی زینت بنی ہوئی ہیں یا چھپ چکی ہیں تو اس قدر مہنگی ہیں کہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہیں ۔
ان کی ہر جگہ فراہمی صرف اور صرف انٹر نیٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے، میری ویب سائٹ پر تفاسیر کا ذخیرہ بھی ہے، احادیث کے تمام مجموعے بھی اور سیرت نبوی ﷺ کا بھی وقیع ذخیرہ موجود ہے، اس میں اضافہ کرنا بھی چاہوں تو میرے پاس وسائل نہیں، آپ میں سے کوئی اس ویب سائٹ کے کام کو آگے بڑھانا چاہے تو میں اس کی ملکیت بلا معاوضہ آپ کو منتقل کر دوں گا ، مجھے کم از کم یہ راحت تو ہوگی کہ کوئی تو ہے جس نے خدا اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات کو ان کی اصل صورت میں عام کرنے کا بیڑہ اٹھا یا ہے۔ یا اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیے آپ میرے شانہ بشانہ چلیں۔مجھے خوشی ہے کہ میرے گزشتہ کالم کے بعد میری حوصلہ افزائی کے لیے بہت سے مہربانوں نے رابطہ کیا ہے۔
مجھے ایک اپیل عام نوجوانوں سے بھی کرنی ہے کہ وہ میرا ہاتھ بٹائیں اور ایک سائبر ونگ کی شکل میں ایسے منظم گروہ کا حصہ بنیں جو انٹر نیٹ پر فحش اور گستاخ مواد کی نشاندہی کرے تاکہ ہم پی ٹی اے، پی ٹی سی ایل اور ملک میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والے تمام اداروں پر زور دے سکیں کہ وہ ان ویب سائٹ کو بلاک کریں، یہ درست ہے کہ اس وقت یوٹیوب بند ہے مگر مجھے روز ای میلز آتی ہیں کہ فلاں ویب سائٹ پر یہ گستاخ مواد موجود ہے،فرانسیسی کارٹونوں کی ویب سائٹ کے خلاف بھی اسی قسم کا ایکشن کرنے کی ضرورت ہے۔
یوٹیوب، فیس بک، گوگل، یاہو، ٹیوٹر کی مانیٹرنگ کا نظام بھی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک قاری راجہ فرید نے خوشخبری سنائی ہے کہ پاکستان، ملائیشیا، ترکی، اور دیگر اسلامی ممالک کے نوجوانوں کی کوششوں سے ایک ویب سائٹ تیار کی جار ہی ہے جو یوٹیوب کا مقابلہ کر سکے گی،مصیبت یہ ہے کہ ہر کام پیسہ مانگتا ہے اور جن لوگوں کے پاس ہنر ہے، وہ تہی دست ہوتے ہیں، اسی لیے میں پاکستان کے تمام مخیر اور صاحب دل حضرات سے اپیل کر رہا ہوں کہ وہ اپنے بے پناہ سرمائے کا کچھ حصہ ان کاموں کے لیے مختص کریں اور دونوں جہانوں کی رحمتوں کے سزا وار ہوں۔
میرے قارئین کی اکثریت نے مجھ سے میری ویب سائٹ کا لنک پوچھا ہے، میں معافی چاہتا ہوں کہ اپنی تشہیر پسند نہیں کرتا، مگر یہ تو کار خیر ہے، جو پندرہ برس سے جاری ہے ،میں قارئین سے التماس کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنے مشوروں سے نوازیں تاکہ اس ویب سائٹ www.millat.com کو میں اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ مفید بنا سکوں، اور اپنی عاقبت سنوار سکوں۔جو نوجوان مانیٹرنگ سیل یعنی سائبرونگ کا حصہ بننا چاہتے ہیں ، وہ براہ کرم میرے ای میل پر رابطہ کریں تاکہ سوچ بچار کا عمل شروع کیا جا سکے اور پھر عملی منصوبہ بندی کی طرف قدم بڑھا سکیں۔ میں اقرا انٹر نیشنلIqra International کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دینا چاہتا ہوں جو اﷲ تعالی کی طرف سے آنے والے پہلی وحی کی روح کے مطابق تعلیم کے فروغ کے لیے مختص ہو۔ملت ڈاٹ کام کا سارا ڈیٹا پہلے ہی اس پر منتقل کیا جارہا ہے۔