افغانستان میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکت

وزیراعظم نےامید ظاہرکی ہےکہ افغان حکومت اس افسوسناک معاملےکی مکمل تحقیقات کرکےذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی


Editorial April 12, 2015
پاک فوج کے زیر اہتمام دہشتگردوں کے خلاف جو اپریشن ضرب عضب جاری ہے اس سے بھاگ کر بعض دہشتگرد سرحد عبور کر جاتے ہیں۔ فوٹو : فائل

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں طویل کشیدگی کے بعد افغان حکومت کی تبدیلی سے تعلقات کی بہتری کی جو امید پیدا ہوئی اس میں اکا دکا واقعات سے بگاڑ کا اندیشہ سر اٹھانے لگتا ہے جس میں غیر ریاستی عناصر کا عمل دخل ہے۔

تازہ واقعے میں افغانستان میں پاکستان کے پانچ شہریوں کو قتل کر دیا گیا جس پر پاکستان نے افغانستان سے شدید احتجاج کرتے ہوئے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ جمعہ کو افغان نائب سفیر کو طلب کر کے پانچ پاکستانیوں کے افغانستان میں قتل پر شدید احتجاج کیا گیا ہے اور افغان حکومت سے کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی افغانستان میں 5 پاکستانی شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمن ہیں جن کا مکمل طور پر قلع قمع کرنا ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ افغان حکومت اس افسوسناک معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔ انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔

اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے مقتولین کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں نامعلوم افراد نے پانچ پاکستانی شہریوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔ اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد پر بعض ناخوشگوار واقعات رو نما ہوتے رہے ہیں جن میں دونوں اطراف کے لوگ نشانہ بنے۔ پاک افغان سرحد چونکہ دو ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ طویل ہے لہذا اس کو مکمل طور پر بند بھی نہیں کیا جا سکتا اس لیے کوشش کی جانی چاہیے کہ دونوں ملکوں کا قریبی رابطہ برقرار رہے اور غیر ریاستی عناصر کو کھل کھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔

پاک فوج کے زیر اہتمام دہشتگردوں کے خلاف جو اپریشن ضرب عضب جاری ہے اس سے بھاگ کر بعض دہشتگرد سرحد عبور کر جاتے ہیں اور پھر پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں اس لیے لازم ہے کہ افغان فورسز بھی اپنی طرف سے سرحد کی کڑی نگرانی میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں