بی جے پی مسلمانوں کے ساتھ ان کی آبادی بھی روکنے کیلئے اُوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی

ملک بننے سے لیکر اب تک مسلمانوں کو کئی طرح سے رعایت دی گئی لیکن ہماری حکومت میں ایسا ہرگز نہیں ہوگا،رہنما بی جے پی


ویب ڈیسک April 13, 2015
اگر مسلمان آبادی پر قابو پانے کے قانون پر عملدرآمد سے انکار کریں تو ان سے ووٹ کا حق واپس لے لینا چاہئے، بی جے پی رہنما فوٹو: فائل

بھارتیہ جنتا پارٹی کی مسلمانوں کے خلاف ان کی عداوت اوردشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن اب تو ان کے یہ عزائم بھی اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں اوراس کا برملا اظہار بی جے پی کے رہنما اپنی تقاریر میں کرکے مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کرنے لگے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی مرکزی رہنما ساکشی مہاراج کا کہنا تھا کہ جب ہم ہندوؤں سے 4 بچے پیدا کرنے کی بات کرتے ہیں تو سب کو آگ لگ جاتی ہے لیکن جب مسلمان کی 4 بیویاں اور 40 بچے ہوتے ہیں تو اس پر کسی کو بولنے تک کی ہمت نہیں ہوتی لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارت کے تمام طبقات اور افراد کے لئے آبادی کے حوالے سے ایک ہی قانون ہونا چاہئے اور جو اس کی خلاف ورزی کرے اس سے ووٹ دینے کے حق واپس لے لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی آبادی کو روکنے کے لئے ہندو مرد اور عورتوں کی نس بندی کا فیصلہ کیا گیا لیکن مسلمانوں نے اس سے انکار کیا لہٰذا قانون سب کے لئے ایک ہی ہونا چاہئے۔

بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کا حکومتی اقدام ملک میں آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے اٹھایا گیا لیکن مسلمانوں نے اس پر عمل نہیں کیا اس لئے آزادی کے وقت 30 کروڑ کے آبادی والے ملک کی آبادی آج ایک ارب 30 کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بننے سے اب تک مسلمانوں کو کئی طرح سے رعایت اور چھوٹ دی گئی جس نے ملک کو تباہ کردیا لیکن بی جے پی کی حکومت کی میں ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں