کسی سے متاثر ہونے کے بجائے اپنے اوپراعتماد کرنا ہوگافلمسازسہیل خان
مہیش بھٹ،مکیش بھٹ سمیت دیگربالی ووڈ کے فلم میکرزکی ذہنیت کو سمجھتا ہوں،پاکستان کے ساتھ دوستی بیانات کی حدتک ہے،فلماساز
سہیل خان معروف فلمساز ہیں جنہوں نے پاک بھارت کو پروڈکشن کی بنیاد رکھی جس کے تحت بھارتی پروڈیوسر، ڈائریکٹر، رائٹر مہیش بھٹ اور مکیش بھٹ کے ساتھ مل کر فلمیں بنائیں اور پاکستانی ٹیلنٹ کو ان فلموں کے ذریعے پروموٹ کیا۔
فلمساز سہیل خان نے پاک بھارت کو پروڈکشن اس وقت شروع کی جب لوکل فلم انڈسٹری کے بحران کی وجہ سے سینما ہالز تیزی کے ساتھ ہوسٹلز، میرج ہالز، شو رومز اور پلازوں میں تبدیل ہورہے تھے۔ کو پروڈکشن کے تحت بننے والی فلمیں جب پاکستانی سینماؤں کی زینت بنیں تو سینما انڈسٹری کو ایک نئی زندگی مل گئی۔ فلم بینوں خصوصا فیملیز، جنہوں نے سینماآنا چھوڑ دیا تھا ،وہ واپس آنے لگے۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے اس وقت کی حکومت نے محدود پیمانے پر بالی ووڈ فلموں کو سینماؤں میں نمائش کرنے کی اجازت دے دی۔سہیل خان پروڈکشن نے مہیش بھٹ کے ساتھ ''نظر''، ''جنت''، ''گینگسٹر''، ''دی کلر''، ''جشن''، ''آوارہ پن'' جیسی کامیاب فلمیں بنائیں جن میں پاکستانی فنکاروں کے علاوہ گلوکاروں کے گانے بھی شامل تھے۔ عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان بھی انہی فلموں کے ذریعے بولی وڈ میں متعارف ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد فلمساز سہیل خان نے مہیش بھٹ کے ساتھ مزید جوائنٹ ونچر کرنے کی بجائے ''شور شرا بہ'' ، ''خوشی'' کے نام سے پاکستان میں ہی فلمیں بنانے کا اعلان کردیا ۔ دونوں فلموں کے سکرپٹ اور میوزک کے ساتھ کاسٹ میں بھی پاکستانی فنکار ہی سائن کئے گئے۔
ان دنوں ''شورشرابہ'' کو سیٹ کی زینت بنانے کے لئے تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں فلم کے ڈائریکٹر حسنین حیدرآبادوالہ ماہ رواں میں بھارت سے آرہے ہیں ۔اس حوالے سے سہیل خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ ''شورشرابہ'' مکمل طور پر کامیڈی میوزیکل اورینٹنڈ فلم ہے جس کا میوزک مکمل طور پر پاکستان میں تیار کیا گیا ہے ، ہمارے ہاں کچھ لوگ میوزک بھارتی سنگرز کی آواز میں ریکارڈ کرنے کے لئے فخر کے ساتھ بھارت جاتے ہیں اور بھارتی فلم میکر پاکستانی سنگرز کی آواز میں گانے ریکارڈ کرنے کے لئے یہاں آتے ہیں۔لیکن اس فلم میں میوزک، سکرپٹ اور کاسٹ مکمل طور پر پاکستان کی ہے، جس کے مرکزی کرداروں میں دو نئے چہرے متعارف کرائے جارہے ہیں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہوتا ہے کہ ہم اپنے گوہر نایاب کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمسایہ ملک کے لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں، یہی نہیں بلکہ بولی وڈ سے کوئی ایک چپڑاسی بھی آجائے تو ہم اس کی آو بھگت میں لگ جاتے ہیں کہ شاید ہمیں کوئی چانس ہی دلوا دیں۔
میں مہیش بھٹ ، مکیش بھٹ سمیت دیگر بالی ووڈ کے فلم میکرز کی ذہنیت کو سمجھتا ہوں، ان کا پاکستان کے ساتھ دوستی کا الاپ صرف بیانات کی حدتک ہے، ان کا بس چلے تو یہ بالی ووڈ میں پاکستانی توایک طرف وہاں پر کام کرنے والے بھارتی مسلمانوں کو نکال باہر کردیں۔ پچھلے دنوں مہیش بھٹ اپنی بیٹی پوجا بھٹ کے ہمراہ کراچی آئے ہوئے تھے، جہاں ان کی پاکستانیوں کی مہمان نوازی، ٹیلنٹ اور پاک بھارت دوستی کی باتیں سن کر ہمارے پاکستانی فنکار اور لوگ گرویدہ ہورہے تھے، اب ان بیچاروں کو کیا معلوم کہ ان خوبصورت باتوں کے پیچھے کتنے بھیانک عزائم رکھنے والے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔
ہمیں کسی سے متاثر ہونے کی بجائے اپنے اوپر اعتماد کرنا ہوگا، وہ یہاں سے ہمارے ٹیلنٹ کو لے کر اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے،''شورشرابہ'' حب الوطنی کے جذبے کے تحت بنائی جانے والی فلم ہے، کیونکہ جس طرح سے سینما انڈسٹری کی بحالی کے لئے پاک بھارت کو پروڈکشن شروع کی اب مقامی فلم انڈسٹری کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے کوشاں ہوں، انشاء اللہ ''شورشرابہ'' کے بعد ''خوشی'' کے پراجیکٹ پر کام کا آغاز کردیں گے۔ اس کا سکرپٹ اور میوزک بھی مکمل طور پر تیار ہے۔
فلمساز سہیل خان نے پاک بھارت کو پروڈکشن اس وقت شروع کی جب لوکل فلم انڈسٹری کے بحران کی وجہ سے سینما ہالز تیزی کے ساتھ ہوسٹلز، میرج ہالز، شو رومز اور پلازوں میں تبدیل ہورہے تھے۔ کو پروڈکشن کے تحت بننے والی فلمیں جب پاکستانی سینماؤں کی زینت بنیں تو سینما انڈسٹری کو ایک نئی زندگی مل گئی۔ فلم بینوں خصوصا فیملیز، جنہوں نے سینماآنا چھوڑ دیا تھا ،وہ واپس آنے لگے۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے اس وقت کی حکومت نے محدود پیمانے پر بالی ووڈ فلموں کو سینماؤں میں نمائش کرنے کی اجازت دے دی۔سہیل خان پروڈکشن نے مہیش بھٹ کے ساتھ ''نظر''، ''جنت''، ''گینگسٹر''، ''دی کلر''، ''جشن''، ''آوارہ پن'' جیسی کامیاب فلمیں بنائیں جن میں پاکستانی فنکاروں کے علاوہ گلوکاروں کے گانے بھی شامل تھے۔ عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان بھی انہی فلموں کے ذریعے بولی وڈ میں متعارف ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد فلمساز سہیل خان نے مہیش بھٹ کے ساتھ مزید جوائنٹ ونچر کرنے کی بجائے ''شور شرا بہ'' ، ''خوشی'' کے نام سے پاکستان میں ہی فلمیں بنانے کا اعلان کردیا ۔ دونوں فلموں کے سکرپٹ اور میوزک کے ساتھ کاسٹ میں بھی پاکستانی فنکار ہی سائن کئے گئے۔
ان دنوں ''شورشرابہ'' کو سیٹ کی زینت بنانے کے لئے تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں فلم کے ڈائریکٹر حسنین حیدرآبادوالہ ماہ رواں میں بھارت سے آرہے ہیں ۔اس حوالے سے سہیل خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ ''شورشرابہ'' مکمل طور پر کامیڈی میوزیکل اورینٹنڈ فلم ہے جس کا میوزک مکمل طور پر پاکستان میں تیار کیا گیا ہے ، ہمارے ہاں کچھ لوگ میوزک بھارتی سنگرز کی آواز میں ریکارڈ کرنے کے لئے فخر کے ساتھ بھارت جاتے ہیں اور بھارتی فلم میکر پاکستانی سنگرز کی آواز میں گانے ریکارڈ کرنے کے لئے یہاں آتے ہیں۔لیکن اس فلم میں میوزک، سکرپٹ اور کاسٹ مکمل طور پر پاکستان کی ہے، جس کے مرکزی کرداروں میں دو نئے چہرے متعارف کرائے جارہے ہیں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہوتا ہے کہ ہم اپنے گوہر نایاب کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمسایہ ملک کے لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں، یہی نہیں بلکہ بولی وڈ سے کوئی ایک چپڑاسی بھی آجائے تو ہم اس کی آو بھگت میں لگ جاتے ہیں کہ شاید ہمیں کوئی چانس ہی دلوا دیں۔
میں مہیش بھٹ ، مکیش بھٹ سمیت دیگر بالی ووڈ کے فلم میکرز کی ذہنیت کو سمجھتا ہوں، ان کا پاکستان کے ساتھ دوستی کا الاپ صرف بیانات کی حدتک ہے، ان کا بس چلے تو یہ بالی ووڈ میں پاکستانی توایک طرف وہاں پر کام کرنے والے بھارتی مسلمانوں کو نکال باہر کردیں۔ پچھلے دنوں مہیش بھٹ اپنی بیٹی پوجا بھٹ کے ہمراہ کراچی آئے ہوئے تھے، جہاں ان کی پاکستانیوں کی مہمان نوازی، ٹیلنٹ اور پاک بھارت دوستی کی باتیں سن کر ہمارے پاکستانی فنکار اور لوگ گرویدہ ہورہے تھے، اب ان بیچاروں کو کیا معلوم کہ ان خوبصورت باتوں کے پیچھے کتنے بھیانک عزائم رکھنے والے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔
ہمیں کسی سے متاثر ہونے کی بجائے اپنے اوپر اعتماد کرنا ہوگا، وہ یہاں سے ہمارے ٹیلنٹ کو لے کر اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے،''شورشرابہ'' حب الوطنی کے جذبے کے تحت بنائی جانے والی فلم ہے، کیونکہ جس طرح سے سینما انڈسٹری کی بحالی کے لئے پاک بھارت کو پروڈکشن شروع کی اب مقامی فلم انڈسٹری کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے کوشاں ہوں، انشاء اللہ ''شورشرابہ'' کے بعد ''خوشی'' کے پراجیکٹ پر کام کا آغاز کردیں گے۔ اس کا سکرپٹ اور میوزک بھی مکمل طور پر تیار ہے۔