چاول کے دانے سے بھی چھوٹا دنیا کا مختصر ترین کمپیوٹر

ڈیوائس میں نہ صرف مختصر جسامت کی چِپس نصب ہیں بلکہ اس کی بیٹری میں انتہائی چھوٹی ہے۔

پرسنل سیکیورٹی، گھروں کی نگرانی سمیت متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ فوٹو: فائل

سائنس اور ٹیکنالوجی میں روزافزوں ترقی کی بہ دولت جہاں برقیاتی آلات کثیرالمقاصد ہوتے جارہے ہیں وہیں ان کی جسامت بھی مختصر تر ہوتی جارہی ہے۔ مثلاً 1990ء کی دہائی کے بھاری بھرکم ریڈیو، ٹیلی ویژن، موبائل فون، کمپیوٹر وغیرہ اب کئی گنا کم جگہ گھیرتے ہیں۔

سائنس دانوں نے اب دنیا کا مختصر ترین آپریشنل کمپیوٹر بھی تیار کرلیا ہے۔ یہ کمپیوٹر سسٹم اتنا چھوٹا ہے کہ اس جیسے ڈیڑھ سو کمپیوٹرانگلی پر رکھے جاسکتے ہیں۔ اس کمپیوٹر سسٹم کو '' مشی گن مائیکرو موٹے'' کا نام دیا گیا ہے جو چاول کے دانے سے بھی چھوٹا ہے۔ مائیکروموٹے کی چوڑائی محض دو ملی میٹر ہے اور یہ ایک مکمل کمپیوٹر سسٹم ہے۔


کسی بھی کمپیوٹر سسٹم کو 'مکمل' کہلانے کے لیے اس میں تین خصوصیات کا موجود ہونا ضروری ہے۔ یعنی اس میں ڈیٹا داخل کیا جاسکتا ہو، وہ ڈیٹا کو پروسیس کرسکتا ہو، اور آؤٹ پُٹ دے سکتا ہو۔ مائیکروموٹے یہ تینوں کام انجام دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں سولر سیل بھی نصب ہیں جو اس کی بیٹری کو برقی توانائی فراہم کرتے ہیں۔ یوں اس ڈیوائس کو چارج کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔

مائیکرو موٹے کے خالق اور مشی گن یونی ورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ بلایو کا کہنا ہے کہ ان کا تخلیق کردہ کمپیوٹر ایک سینسر کے طور پر کام کرسکتا ہے اور دوسرے آلات کو فعال رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

برائے نام توائی سے کام کرنے والے انتہائی مختصر پروسیسر کی تیاری کے ضمن میں اہم ترین پیش رفت 2008ء میں ہوئی تھی جب سائنس داں فینکس پروسیسر بنانے میں کام یاب ہوئے تھے۔ مائیکروموٹے کی تیاری میں بھی اسی تیکنیک کو پیش نظر رکھا گیا۔ پروفیسر ڈیوڈ کہتے ہیں کہ مختصر جسامت کی حامل چِپس بنانا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ انھیں بجلی کے استعمال میں کفایتی بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے مائیکروموٹے پر بے حد محنت کی ہے۔ اس ڈیوائس میں نہ صرف مختصر جسامت کی چِپس نصب ہیں بلکہ اس کی بیٹری میں انتہائی چھوٹی ہے۔ پروفیسر کے مطابق مائیکروموٹے کو پرسنل سیکیورٹی، گھروں کی نگرانی سمیت متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
Load Next Story