کھیلو مگر میدان میں
بس گھر ہی میں صبح کی دوڑ سے مستفیض ہوجاتے ہیں۔ گھر میں ہی سائنس کی ترقی نے دوچار سومیٹر یا حسب توفیق اس سے بھی زائد دوڑنے کی سہولت مہیا کررکھی ہے۔ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ نے انسان کو بھی مشین بنا کر رکھ دیا ہے۔ کچھ دن قبل دوست آپس میں بات کرتے کرتے جھگڑ پڑے اور بات آگئی چیلنج پر اور کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے منصف بھی ٹھہرادیا گیا۔
بلال نے کہا کہ میں نے اسے پانچ اوور میں 110 رنز کا ٹارگٹ دیا ہے تو عمر نے آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ جو میں نے تجھے اتنے ہی اوور میں 130 کا ہدف دیا، اُس کا کیا؟ دوسرے نے جوابی حملہ کیا کہ جو میں نے تجھے پہلے ہاف میں 15 گول کیے وہ بھول گئے ہو؟ میں بڑا حیران ہوا۔ میرا اپنے دوستوں کے اِن کارناموں کو سن کر سلام پیش کرنے کا دل کررہا تھا کہ آج کل کے کمپیوٹر کے دور میں میرے دوستوں نے آج بھی اپنی فٹنس کو کس قدر بحال رکھا ہوا ہے۔ میں سوچنے لگا کہ یہ لوگ کتنے مایہ ناز کھلاڑی ہیں، اِنہیں تو ضرور قومی کرکٹ اور فٹ بال کی ٹیم میں ہونا چاہیے۔
بس اب میری دیرینہ خواہش تھی کہ انہیں کھیل کے میدان میں کھیلتا ہوا دیکھوں۔ میرے دماغ نے وہ خاکہ بھی تعمیر کرڈالا کہ جہاں عمر اور بلال پیڈ باندھے ہاتھوں میں بلا لہراتے لاکھوں شائقین کی موجودگی میں میدان میں اترتے جارہے ہیں۔ یہ سحر تب ٹوٹا جب بلال نے مجھے کہا۔ رزاقی بھائی اب آپ ہی فیصلہ کرنا کہ کون زیادہ بہتر کھیل پیش کرتا ہے۔ یہ سب سننے کے بعد مجھے لگا کہ میری خواہش پوری ہورہی ہے۔
میں نے فوراً حامی بھرلی۔ وقت طے ہوگیا۔ میری اضطرابی کیفیت بڑھتی ہی چلی جارہی تھی۔ آخر طے شدہ وقت پر ہم جمع ہوئے۔ پہنچتے ہی کیا دیکھتا ہوں کہ ہمارے دوست بستر میں خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے۔ اُن کو بیدار کرنے کا کٹھن فریضہ بھی ہمیں ہی اداکرنا پڑا۔ غرض جلدی سے انہیں بیدار کرکے تیار ہونے کا کہا۔ خدا خدا کرکے دونوں تیار ہوگئے تو میں نے بھی رُعب ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے مجھے منصف بنایا ہے لہٰذا جلدی کھیل شروع کرو، ورنہ دونوں کو ''نااہل'' قرار دے کر بھاری جرمانہ عائد کر دوں گا۔
میری اس بڑھک نے کام دکھایا دونوں فوری طور پر آلتی پالتی مارکر لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھ گئے۔ جلدی سے لیپ ٹاپ کو آن کیا اور پوزیشنز لینے لگے۔ مجھے بڑا تعجب ہوا میں نے کہا ارے بھائی اُٹھو جلدی گراونڈ میں چلتے ہیں، جہاں آپ کا میچ کرانا ہے اور مجھے فیصلہ دینا ہے۔ دونوں بیک وقت بولے''گراونڈ۔۔۔؟؟؟''
میں نے کہا جی ہاں گراونڈ جہاں پر بلال نے آپ کے خلاف پانچ اوور میں 110 اسکور کیے تھے اور عمر نے 130 سکور کیے تھے۔ اسی گراونڈ میں فیصلہ ہو گا۔ بس میرا یہ کہنا تھا اور دونوں نے زوردار قہقہہ لگایا اور ایک دوسرے کے ہاتھ پر تالی بھی دے ماری۔ اُن کی اِس حرکت پر میں حیرانگی اور غصہ کی ملی جلی کیفیت سے دو چار اُنہیں گھورے جا رہا تھا۔ میری یہ کیفیت دیکھ کر وہ خاموش ہوئے اور بولے کہ ارے رزاقی بھائی ہم تو کمپیوٹر گیم کی بات کر رہے تھے۔۔۔ یہ الفاظ مجھ پر یوں یوں برسے جیسے منوں بھاری پتھر کسی نے میرے سر پر دے مارا ہو۔ پھر کیا تھا، میں جُتی لالئی اور گنتی بھول گیا۔
معزز قارئین! اگر آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں گے تو آپ کو بھی میرے دوستوں کی طرھ شاہد آفریدی، شکیل عباسی، رونالڈو اور میسی جیسے ستارے باآسانی نظر آجائیں گے جو صبح شام اپنے بستر پر روزانہ کتنے ہی ریکارڈ بناتے اور توڑتے ہونگے۔
ویڈیو گیمز کی افادیت اور نقصانات پر مباحثہ کرایا جائے تو دونوں جانب کے فریقین بھرپور دلائل سے میلہ لوٹنے کا ایڑی چوٹی کا زور لگادیں گے۔ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ویڈیو گیمز کی کثرت اور آن لائن مقابلوں نے جہاں طلباء کے قیمتی وقت کا ضیاع کیا ہے وہیں پر کھیل کے میدانوں کی رونقیں ماند کردی ہیں۔ پاکستان کو محض ایک ناخوشگوار واقعے کی بنیاد پر عالمی مقابلوں سے محروم کردیا گیا اس پر بھی ہماری حکومت اقربا پروری میں سرگرم دکھائی دیتی ہے۔ اُس پر نوجوانوان کی کھیل کے میدانوں سے دوری ہمارے دشمنوں کے عزائم کو تقویت بخش رہی ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو حقیقی گراونڈ کی راہ دکھائیے تاکہ ہمارا تازہ دم لشکر کھیل کے میدانوں میں اپنا لوہا منواسکے کہ کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پر آپ کتنے ہی رنز بنالیں اور کتنے ہی گول کرلیں، محض وقت کے ضیاع کے نہ آپ کو فائدہ ہوگا نہ ملک کو۔
[poll id="354"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔