حکومت نے خط کا متن سپریم کورٹ سے منظور کرانے کا حکم چیلنج کردیا سماعت آج ہوگی

سپریم کورٹ نے صرف خط لکھنے کا حکم دیا، متن کے حوالے سے کوئی شرط عائد نہیں کی،


معاملے کا ایسا حل نکلنا چاہیے جس سے عدالتی وقار پر اثر نہ پڑے اور ہمارے خدشات بھی دور ہوجائیں، اپیل میں موقف، این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت بھی آج ہوگی۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے این آر او عمل درآمد کیس میں سوئس حکام کیلیے تیار کیے جانے والے خط کامتن عدالت سے منظورکرانے کے 18ستمبرکے حکم کوچیلنج کردیاجبکہ سپریم کورٹ آج اس درخواست کی سماعت کرے گی۔

نظرثانی درخواست ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علیزئی کے ذریعے دائر کی گئی جس میں موقف اختیارکیا گیا کہ این آر او کیس میں سپریم کورٹ نے خط لکھنے کا کہاہے، خط کے متن کے حوالے سے کوئی شرط عائدکی اور نہ ہی فیصلے میں یہ کہاکہ خط عدالت کے اطمینان کے مطابق ہوگا۔ 5رکنی بینچ نے خط لکھنے کے لیے 4مرحلے مقرر کر کے 17ججوں کے فیصلے سے تجاوز کیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق ان 4 مرحلوں میں سوئس حکام کوخط لکھنے کا اختیار وزیرقانون کودینا، تیارخط کا مسودہ عدالت کو پیش کرنا، خط سوئس حکام کو بھیجنا اور وہاں اس خط کے موصول ہو جانے کی تصدیق کرنا شامل ہیں، درخواست میں کہا گیا کہ بنچ فل کورٹ کے فیصلے کے منافی حکم جاری نہیں کر سکتا۔

حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق خط لکھنے کی پابند ہے لیکن خط میں حکومت کے خدشات بھی مدنظر ہونے چاہیئں، اس لیے اس معاملے کا ایسا حل نکلنا چاہیے جس سے عدالت کے وقار پر اثر نہ پڑے اور حکومت کے خدشات بھی دور ہوجائیں۔ سپریم کورٹ نے نظرثانی درخواست ابتدائی سماعت کیلیے منظورکر لی، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ آج اس کی سماعت کرے گا، یہی بینچ آج این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت بھی کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں