ایوارڈ یافتہ طالبہ ملالہ طالبان کے حملے میں شدید زخمی
مینگورہ میں 2 نقاب پوشوںنے اسکول بس روک کر ملالہ کاپوچھا اور فائر کھول دیا ,صدر نے بیرون ملک علاج کی ہدایت کردی
مینگورہ میں طالبان کی جنونیت کا نشانہ بننے والی ملالہ یوسف زئی کو علاج کے لیے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد منتقل کیاجارہاہے۔ فوٹو: آن لائن
سوات کے مرکزی شہرمینگورہ میں نامعلوم افراد کی اسکول بس پرفائرنگ سے قومی امن ایوارڈ یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی سمیت 3 طالبات زخمی ہوگئیں۔
ملالہ یوسفزئی کے سر پرگولی لگی، اسے آرمی کے ہیلی کاپٹر میں سی ایم ایچ پشاور منتقل کردیاگیا، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے واقعے کے بعد متعدد مشتبہ افراد کوگرفتارکر لیا،کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی۔
ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن اختر حیات خان اور ڈی پی او سوات رسول شاہ نے میڈیاکو بتایا کہ ملالہ یوسفزئی اپنے اسکول سے چھٹی کے بعد دوسری لڑکیوںکے ہمراہ اسکول وین میں گھرجا رہی تھی کہ علاقے گل کدہ کے قریب دونامعلوم نقاب پوشوں نے گاڑی کو روک کر ملالہ یوسفزئی کاپوچھا اور بعد ازاں فائرکھول دیا جس سے ہونہاربچی سر پر گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگئی جبکہ اس کے ساتھ بیٹھی دو بچیاں شازیہ اورکائنات بھی ہاتھ اور پائوں پرگولیاں لگنے سے خون میں نہا گئیں۔
شازیہ اورکائنات کوسیدوشریف اسپتال میںطبی امداد دی جا رہی ہے، آپریشن تھیٹر میں ملالہ نے ہوش میںآنے کے بعد اپنے والد ضیا الدین یوسفزئی سے بات بھی کی۔ جس وقت ملالہ پرحملہ ہوا اس کے والدضیاالدین یوسف زئی پرائیویٹ اسکول کے ساتھ نارواسلوک کے خلاف سوات پریس کلب میںاحتجاجی مظاہرہ سے خطاب کررہے تھے ، خبر ملتے ہی ہسپتال پہنچ گئے۔ سی ایم ایچ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی سینیئر وزیر بشیر احمد بلور نے کہاکہ ملالہ یوسف زئی کو گولی ماتھے پر لگی،سر سے گردن اور پھر کمر تک گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ گولی اب بھی اندرہی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ملالہ کی زندگی کیلیے اگلے آٹھ سے دس روزنہایت اہم ہیں، ادھر صدرآصف زرداری نے ملالہ کے بیرون ملک علاج کی ہدایت کرتے ہوئے ایئر ایمبولینس فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے، بی بی سی کے مطابق اسکول وین کے ڈرائیورعثمان علی نے بتایا کہ دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروںنے انھیں راستے میں رکنے کا اشارہ کیا اور پوچھا کہ کیا یہ وین خوشحال پبلک اسکول کی ہے۔
ڈرائیور نے انھیں کہا کہ وہ اسکول جا کر پوچھیں اوروین کی رفتار تیزکردی۔ اس اثنامیں فائرنگ کی آوازگونجنے لگی جس پر لڑکیوں نے چیخنا چلانا شروع کر دیا اور بتایا کہ ملالہ اور ان کی ساتھی شازیہ کے جسموں سے خون بہہ رہاہے۔عثمان علی وین کوسیدھااسپتال لے گیا، ملالہ پر حملے کی خبر سن کر ان کے محلے دار اوراردگرد کے علاقوں سے خواتین، لڑکیاں، مرد اور بچے بڑی تعداد میں ان کے گھر پر جمع ہو گئے، ادھر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی کوفون پر بتایاکہ ملالہ یوسف زئی پرحملہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ اس کے خیالات طالبان کے خلاف تھے۔ چونکہ ملالہ اپنی طالبان مخالف فکرکا برملا اظہاربھی کرتی رہی لہٰذا اس پر حملہ کیاگیاہے۔
ملالہ کے خیالات سیکولر تھے وہ اسلام مخالف خیالات رکھتی تھی۔ ترجمان نے مزیدکہا کہ وہ ملالہ کوکیفرِ کردار تک پہنچا کر دم لیںگے، مزید یہ کہ ایک موقع پر ملالہ یوسفزئی نے امریکی صدرباراک اوباما کی تعریف کی تھی اورکہا تھاکہ 'باراک اوباما میرے آئیڈیل ہیں'۔ اسلام آباد سے نمائندے کے مطابق صدرآصف علی زرداری اور وزیراعظم راجاپرویز اشرف نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صد ر نے کہا ہے کہ ملالہ یوسفزئی پر حملہ انتہا پسندی کی عکاسی کرتا ہے، حکومت انتہاپسندی اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پر عزم ہے۔
وزیر اعظم نے زخمی بچوں کو بہتر علاج منتقل کرنے کی ہدایت کی صدر زرداری نے ملالہ یوسفزئی کو گلدستہ بھیجا جو صوبائی وزیر صحت سید ظاہرعلی شاہ اور پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نور سحر نے سی ایم ایچ میں اسے دیا،وزیراعظم نے سینئر وزیر خیبر پختونخوا رحیم داد خان کو ملالہ کی خیریت معلوم کرنے ہسپتال بھجوایا، الطاف حسین، اسفند یار ولی خان ،سینیٹر افراسیاب خٹک کی جانب سے بھی ملالہ یوسف زئی پر فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی۔ ن لیگ کے سربراہ نوازشریف، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی ملالہ پر حملے کی شدید مذمت کی۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق ملالہ یوسف زئی کا سی ایم ایچ پشاور میں تفصیلی چیک کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملالہ کے سر میں لگنے والی گولی ریڑھ کی ہڈی کے قریب پہنچ گئی ہے اور دماغ میں سوجن کے باعث ان کا فوری طور پر آپریشن ممکن نہیں۔ادھر وزیر اطلاعات خیبر پختونخواہ میاں افتخار نے کہاکہ ملالہ کی حالت 70 فیصدا سٹیبل ہے اور ڈاکٹروں نے سفر کیلیے صحت یابی کو ناگزیر قرار دیا ہے۔
دریںاثناکراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی پر زور مذمت کی ہے ۔ انھوں نے ٹیلی فون پر اس حملے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے ۔ انھوں نے ملالہ یوسف زئی (ستارہ جرآت ) کو ملک کا اہم اثاثہ قرار دیا ۔ کو آرڈینیٹر پی پی پی ہیومن رائٹس سیل اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے بھی ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کی پر زور مذمت کی ۔