زر مبادلہ ذخائر مہنگے قرضوں سے بڑھے انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز
پاکستانی برآمدات میں تنزلی کا یہ عالم ہے کہ رواں سال کے 2 ماہ کے دوران ان میں 12فیصد تک کمی ہوئی
لاہور:
تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز(آئی پی آر) نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں حقائق نامہ کے نام سے رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کے بارے میں آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے سابق مشن سربراہ جیفری فرینک کے دعوے کو مسترد کردیا گیا ہے۔
آئی پی آر کے اعلامے کے مطابق جیفرے فرینکس نے اعدادو شمار کو مخفی رکھ کر پاکستانی معیشت کی آدھی تصویر پیش کی ہے کیونکہ فرینک نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ اضافہ انتہائی مہنگے ریٹس پر لیے گئے 5ارب ڈالر کے قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے نہ کہ پاکستانی برآمدات بڑھنے یا سرمایہ کاری کی وجہ سے ہوا ہے۔
حقائق نامے کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی برآمدات میں تنزلی کا یہ عالم ہے کہ رواں سال کے 2 ماہ کے دوران ان میں 12فیصد تک کمی ہوئی جبکہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری گزشتہ 10 سال کی کم ترین سطح کو چھو رہی ہے، نیز ملک سے پیسے کی نقل مکانی بھی عروج پر ہے لہٰذا ان حالات میں ملکی معیشت کو کیونکر حوصلہ افزا قرار دیا جا سکتا ہے ۔
آئی پی آرکے حقائق نامہ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرامز میں یہ چیز شامل ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے نیز وہ زرمبادلہ کی شرح کی درستی کرتا ہے لیکن پاکستان میں یہ پروگرام کہیں نظر نہیں آرہا، سابق مشن چیف نے ملک میں مہنگائی میں کمی کا ذکر کیا جبکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مہنگائی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث ہوئی یعنی یہاں پر بھی چشم پوشی کی گئی کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں اصل مہنگائی 6فیصد تک رہی ہے جو بنیادی اصولوں کی نفی کرتی ہے۔
اس کے علاوہ ملک میں پرائیویٹ انویسٹمنٹ گزشتہ سال کی نسبت 36فیصد کم ہوئی ہے لہٰذا ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز آئی ایم ایف کے سابق مشن چیف جیفری فرینکس کی ملکی معیشت کو حوصلہ افزا کہنے کے دعوے کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے کیونکہ ملک میں بڑے پیمانے پر صنعتکاری بھی نہیں ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ زرعی شعبہ بھی تنزلی کا شکار ہے، سابق مشن چیف نے جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح میں 0.5 فیصد کے اضافے کو حوصلہ افزاقرار دیا جبکہ انہوں نے یہ اعدادوشمار سال 2012-13 سے لیے ہے جو ملک میں انتخابات کا سال تھا اور اس سال حکومت نے بہت زیادہ مراعات دیں تھیں۔ حقائق نامے کے مطابق جیفری فرینکس نے پاکستان میں نجکاری کے عمل کو بھی صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا کیونکہ حکومت ان اداروں کی نجکاری کر رہی ہے جو منافع بخش ہیں نہ کہ ان اداروں کی جو ملکی معیشت پر بوجھ ہیں۔
اس کے علاوہ جیفری فرینکس نے دعویٰ کیا کہ حکومتی اصلاحات سے پاکستان بزنس فرینڈلی ملک بن جائے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ورلڈ بینک کے بزنس انڈیکس کے مطابق دنیا کے 188ممالک میں پاکستان کا درجہ جو 2013 میں 110 واں تھا مزید تنزلی کے بعد 128واں ہو گیا ہے جبکہ 2006 میں پاکستان 60ویںنمبر پر تھا۔ آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق حکومت نے ابھی تک پائیدار ترقی کے لیے کسی قسم کی ریفارمز کا آغاز ہی نہیں کیا لہٰذا آئی ایم ایف کے سابق مشن چیف جیفری فرینکس نے بغیر سوچے سمجھے سب اچھے کی چٹ دے دی ہے جو حقائق برعکس ہے۔
تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز(آئی پی آر) نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں حقائق نامہ کے نام سے رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کے بارے میں آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے سابق مشن سربراہ جیفری فرینک کے دعوے کو مسترد کردیا گیا ہے۔
آئی پی آر کے اعلامے کے مطابق جیفرے فرینکس نے اعدادو شمار کو مخفی رکھ کر پاکستانی معیشت کی آدھی تصویر پیش کی ہے کیونکہ فرینک نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ اضافہ انتہائی مہنگے ریٹس پر لیے گئے 5ارب ڈالر کے قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے نہ کہ پاکستانی برآمدات بڑھنے یا سرمایہ کاری کی وجہ سے ہوا ہے۔
حقائق نامے کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی برآمدات میں تنزلی کا یہ عالم ہے کہ رواں سال کے 2 ماہ کے دوران ان میں 12فیصد تک کمی ہوئی جبکہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری گزشتہ 10 سال کی کم ترین سطح کو چھو رہی ہے، نیز ملک سے پیسے کی نقل مکانی بھی عروج پر ہے لہٰذا ان حالات میں ملکی معیشت کو کیونکر حوصلہ افزا قرار دیا جا سکتا ہے ۔
آئی پی آرکے حقائق نامہ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرامز میں یہ چیز شامل ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے نیز وہ زرمبادلہ کی شرح کی درستی کرتا ہے لیکن پاکستان میں یہ پروگرام کہیں نظر نہیں آرہا، سابق مشن چیف نے ملک میں مہنگائی میں کمی کا ذکر کیا جبکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مہنگائی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث ہوئی یعنی یہاں پر بھی چشم پوشی کی گئی کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں اصل مہنگائی 6فیصد تک رہی ہے جو بنیادی اصولوں کی نفی کرتی ہے۔
اس کے علاوہ ملک میں پرائیویٹ انویسٹمنٹ گزشتہ سال کی نسبت 36فیصد کم ہوئی ہے لہٰذا ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز آئی ایم ایف کے سابق مشن چیف جیفری فرینکس کی ملکی معیشت کو حوصلہ افزا کہنے کے دعوے کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے کیونکہ ملک میں بڑے پیمانے پر صنعتکاری بھی نہیں ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ زرعی شعبہ بھی تنزلی کا شکار ہے، سابق مشن چیف نے جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح میں 0.5 فیصد کے اضافے کو حوصلہ افزاقرار دیا جبکہ انہوں نے یہ اعدادوشمار سال 2012-13 سے لیے ہے جو ملک میں انتخابات کا سال تھا اور اس سال حکومت نے بہت زیادہ مراعات دیں تھیں۔ حقائق نامے کے مطابق جیفری فرینکس نے پاکستان میں نجکاری کے عمل کو بھی صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا کیونکہ حکومت ان اداروں کی نجکاری کر رہی ہے جو منافع بخش ہیں نہ کہ ان اداروں کی جو ملکی معیشت پر بوجھ ہیں۔
اس کے علاوہ جیفری فرینکس نے دعویٰ کیا کہ حکومتی اصلاحات سے پاکستان بزنس فرینڈلی ملک بن جائے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ورلڈ بینک کے بزنس انڈیکس کے مطابق دنیا کے 188ممالک میں پاکستان کا درجہ جو 2013 میں 110 واں تھا مزید تنزلی کے بعد 128واں ہو گیا ہے جبکہ 2006 میں پاکستان 60ویںنمبر پر تھا۔ آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق حکومت نے ابھی تک پائیدار ترقی کے لیے کسی قسم کی ریفارمز کا آغاز ہی نہیں کیا لہٰذا آئی ایم ایف کے سابق مشن چیف جیفری فرینکس نے بغیر سوچے سمجھے سب اچھے کی چٹ دے دی ہے جو حقائق برعکس ہے۔