آئین کا احترام کرنیوالی بلوچ قیادت سے مذاکرات کو تیار ہیں وزیراعظم

دہشتگردی کیخلاف بڑی قربانیاںدیں،جمہوریت کیلیے دی گئی قربانیوںکے ثمرات آناشروع ہوگئے،سینیٹرزکے لیپس فنڈزبحال کیے جائیں


Numainda Express October 10, 2012
اسلام آباد:وزیراعظم راجا پرویز اشرف سینیٹ کے اجلاس کے دوران خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

وزیراعظم راجاپرویز اشرف نے ایک بارپھرناراض بلوچ رہنمائوںکومذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائیگی۔

وطن عزیز کو دہشت گردی کے چنگل سے آزادکرانے کیلیے کوتاہی نہیں برتیںگے ،سوات ، مالاکنڈ میں ہماراجھنڈا اتر چکاتھا لیکن اب حالات بہت بہتر ہیں ،جمہوریت کیلیے دی گئی قربانیوں کے ثمرات آناشروع ہوگئے،تمام سینیٹرزکے لیپس فنڈزکی فوری بحالی کاحکم دیتا ہوں، یوسف گیلانی کے حلقے کے فنڈزگوجر خان میں استعمال کرنے کی خبرمیں صداقت نہیں ۔

سینیٹ میں بطور وزیراعظم پہلا خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایوان بالا میں میری موجودگی اعزاز کی بات ہے،سینیٹ میں اعلیٰ سیاستدان اوردانشمندلوگ ہیں ،جس طرح میرا استقبال ہوا اس پر ارکان کا مشکور ہوں۔انھوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت وزیراعظم اور کابینہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کوجوابدہ ہے، اس وقت ملک کودہشت گردی کے خلاف جنگ کاسامنا ہے ،بلوچستان ایک سیاسی اور انتظامی معاملہ ہے ،مسئلے کو حل کرنے کیلیے حکومت تمام بلوچ رہنمائوں اور عوام سے بات چیت کرناچاہتی ہے لیکن اس کیلیے ضروری ہے کہ پاکستان کے آئین اورجھنڈے کی عزت کی جائے۔

جمہوریت مستحکم ہونی چاہیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ کون سی پارٹی حکومت میں ہے اورکون سی حزب اختلاف میں،بلوچستان کے معاملے پر سینیٹرزکی آراکااحترام کرتے ہیں اورمشاورت کیلیے وہ 24گھنٹے حاضرہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ یوسف رضاگیلانی پیپلز پارٹی کے معزز رکن ہیں ،ان کے حلقے کیلیے مختص فنڈز گوجر خان منتقل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ آئین اور جھنڈے کا احترام کرنیوالی بلوچ قیادت سے مذاکرات کیلیے تیا رہیں۔ادھر وزیراعظم نے زرعی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات میں انہیں چھوٹے اور درمیانے کاشتکاروں کی مدد کیلیے اسکیم تیار کرنے کی ہدایت کی۔اے پی پی کے مطابق راجاپرویز اشرف سے ثمینہ خالد گھرکی ،طارق انیس ، سیف اللہ مگسی اور رمیش لعل نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اورمختلف امورپرتبادلہ خیال کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں