ملالہ 2011ء میں انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائزکیلیے نامزد ہوئی

املالہ پر میڈیا کے دو بین الاقوامی اداروں نے دستاوی۔زی فلمیں بھی بنائیں

ملالہ یوسفزئی پر میڈیا کے دو بین الاقوامی اداروں نے دستاوی۔زی فلمیں بھی بنائیں فوٹو: ایکسپریس

14 سالہ ملالہ یوسف زئی کا تعلق سوات کے صدر مقام مینگورہ سے ہے۔


سوات میں 2009 ء میں فوجی آپریشن سے پہلے حالات انتہائی کشیدہ تھے اور شدت پسند مذہبی رہنما مولانا فضل اللہ کے حامی جنگجو وادی کے بیشتر علاقوں پر قابض تھے جبکہ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔ان حالات میں ملالہ یوسف زئی نے کمسن ہوتے ہوئے بھی انتہائی جرات کا مظاہرہ کیا اور مینگورہ سے 'گل مکئی' کے فرضی نام سے بی بی سی اردو سروس کیلیے ڈائری لکھی جس میں وہ سوات میں پیش آنے والے واقعات بیان کیا کرتی تھیں۔

اس ڈائری کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ان کی تحریریں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بھی باقاعدگی سے شائع ہونے لگیں، حکومتِ پاکستان نے انھیں سوات میں طالبان کے عروج کے دور میں بچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر نقد انعام اور امن ایوارڈ بھی دیا تھا۔ انھیں 2011 ء میں 'انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز' کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھاملالہ پر میڈیا کے دو بین الاقوامی اداروں نے دستاوی۔زی فلمیں بھی بنائیں جن میں انھوں نے کھل کر تعلیم پر پابندیوں کی بھر پور مخالفت کی تھی۔

Recommended Stories

Load Next Story