سبھی لوگ اپنائیں انداز ان کے بولی وڈ کے مقبول ترین فیشن ٹرینڈز

ہیرو اور ہیروئنز جو انداز اپنالیں وہ فیشن بن جاتا ہے


نرگس ارشد رضا April 19, 2015
انڈیا میں فیشن انڈسٹری کو باقاعدہ صنعت کا درجہ حاصل ہے۔فوٹو : فائل

اسٹائل کہا ں سے آتا ہے اور فیشن کہاں سے جنم لیتا ہے۔ان سوالوں کے مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں میں مختلف جوابات ہوسکتے ہیں لیکن اس بات یا حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ دنیا میں جہاں جہاں فلم انڈسٹری قائم ہے فیشن کا ماخذ اسے ہی سمجھا جاتا ہے۔ ہیرو اور ہیروئنز جو انداز اپنالیں وہ فیشن بن جاتا ہے۔

ان کے چاہنے والے اور نہ چاہنے والے بھی ان کے فیشن ٹرینڈ کو فالو کرتے ہیں کہ ایسا کرنا ان کی مجبوری بن جاتا ہے۔ دنیائے فلم کی دوسری سب سے بڑی انڈسٹری بولی وڈ جہاں سالا نہ تقریباً سو ڈیڑھ سو فلمیں بنتی ہیں، فیشن کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ انڈیا میں فیشن انڈسٹری کو باقاعدہ صنعت کا درجہ حاصل ہے کئی گم نام فیشن ڈیزائنر بولی وڈ میں کام کر کے ہٹ ہو گئے۔

اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بولی وڈ نے فیشن اور اسٹائل کے رحجان کو بے انتہا فروغ دیا ہے کئی ہیروئنز اور ہیروز اپنے لباس اور اسٹائل سے اتنے مقبول ہوئے کہ لوگوں نے انہیں فالو کر نا شروع کردیا۔ ماضی میں بھی کئی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ جب کوئی اسٹار فیشن آئی کون بھی بن گیا۔ اس مضمون میں بولی وڈ کے چیدہ چیدہ فیشن آئی کونز کا تذکرہ پیش ہے، جنہوں نے شہرت اور مقبولیت پائی۔

٭ابتدائی دنوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس وقت بولی وڈ فیشن ٹرینڈ کری ایٹ کرنے والوں میں سب سے پہلا نام بھانو اتھایہ Bhanu Athaiyaکا ہے، جنہوں نے ساٹھ کی دہائی میں فلموں میں فیشن کا نیا رحجان دیا۔

ان کی فلموں میں صاحب بی بی اور غلام 1962، امر پالی 1966، تیسر ی منزل1966، چلتے چلتے 1976، قرض1980اور چاندنی 198شامل ہیں۔ ان کی فلموں سے عوام کو فیشن کا نیا ادراک ہوا اور اس وقت لوگوں نے اسے اپنانا شروع کردیا تھا۔ یہ ایک فیشن ڈیزائنر کی کام یابی تھی۔ ان فلموں کے ذریعے مغربی پہناووں کو بھی مقبولت حاصل ہوئی۔

اسی طرح کئی فیشن وجود میں آتے چلے گئے، جیسا کہ 1960میں ریلیز ہونے والی فلم مغل اعظم میں اداکارہ مدھوبالا کے انارکلی کُرتے اور چوڑی دار پاجامے نے شہرت حاصل کی تھی۔ مادھوری ڈکشٹ کی فلم ہم آپ کے ہیں کون، جو 1994کو ریلیز ہوئی تھی اس فلم میں ان کی جامنی رنگ کی ساڑھی نے فیشن کو نیا رحجان بخشا تھا، فلم بنٹی اور ببلی 2005میں رانی مکرجی کی چھوٹی کرتیاں کافی مقبول ہوئیں تھیں۔

پری نیتا میں ودیا بالن کی ساڑھیاں اور بلاؤز، ویرزارا میں پریتی زنٹا کے شلوار قمیص، چاندنی میں سری دیوی کی ساڑھیاں اور لانگ قمیص کے ساتھ چوڑی دار پاجامے، میں ہوں ناں میں سشمیتا کی ساڑھیاں اور فلم دوستانہ میں پری یانکا چوپڑہ کے ڈریسز، بولی وڈ کے فیشن ٹرینڈ کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔

ہندی فلم انڈسٹری میں چاہے فلمیں ناکام ہوں یا کام یاب یہ عوام کو ہر طرح سے متاثر ضرور کرتی ہیں فلمو ں میں فیشن کے ایسے نئے نئے رجحانات متعارف کرائے جاتے ہیں کہ فلمیں نہ دیکھنے والے بھی ان انداز یا اسٹائل کو اپنانے میں مجبور ہوجاتے ہیں۔

اس معاملے میں خواتین کسی سے کم نہیں۔ مغل اعظم میں مدھوبالا کے انار کلی ڈریسز سے جب وی میٹ میں کرینہ کپور کی چھوٹی کرتیاں اور پٹیالہ شلوار سے چلنے والے فیشن کو ہر ایک نے اپنایا تھا۔ نہ صرف عام خواتین نے بلکہ مدھو بالا کے انارکلی اسٹائل کو تو بولی وڈ کی ٹاپ کلاس ہیروئنز جیسے ایشوریا رائے، کترینہ کیف اور رانی مکرجی وغیرہ بھی اپناچکی ہیں۔

سادھناکٹ بھی بولی وڈ میں فیشن ٹرینڈ کے بدلاؤ کا ایک بڑا سبب جانا جاتا ہے۔ لوگ فلموں کے ذریعے صرف لباس ہی کی تبدیلی یا ٹرینڈ کو فالو نہیں کرتے، بل کہ وہ جوتے، پرس اور بالوں کے اسٹائل تک کو کاپی کرتے ہیں۔

1960کی دہائی میں سادھنا نے یہ ہیئراسٹائل فلم لو ان شملہ میں اپنایا تھا اس کٹ میں بالوں کو ماتھے سے آئی بروز تک پھیلا یا گیا تھا اوربالوں کو جوڑے کی شکل دی گئی تھی۔ اس ہیئر اسٹائل نے راتوں رات مقبولیت حاصل کی اور سادھنا اس وقت کی فیشن آئی کون کہلائی جانے لگیں۔ اس کے بعد 1965میں یش چوپڑہ کی فلم وقت میں ایک بار پھر سادھنانے سلیولیس قمیص اور چوڑی دار پاجامہ کے انداز کو متعارف کرایا۔اسی طرح وجینتی مالا نے فلم جیول تھیف اور آشاپاریکھ نے فلم لو ان ٹوکیو کے ذریعے فیشن کے نئے رجحانات کو متعارف کرایا تھا۔

1968میں ریلیز ہونے والی فلم برہمچاری کے ایک سونگ آج کل تیرے میرے پیار کے چرچے ہر زبان پر میں اداکارہ ممتاز نے اورنج ساڑھی جس نئے اور منفرد انداز سے پہنی تھی اس سے ساڑھی کے روٹین اسٹائل کو ایک نئی جدت ملی اور ساڑھی کا یہ ٹرینڈ بہت مقبول ہوا۔ اس وقت بھی اور آج بھی لڑکیاں ممتاز اسٹائل کی ساڑھی باندھنا پسند کرتی ہیں، بل کہ کئی فلموں میں بولی وڈ کی نام ور ہیروئنز نے اسے اپنایا۔

بیل بوٹم اسٹائل کو بھی بولی وڈ انڈسٹری کے ذریعے تقویت ملی ستر کی دہائی میں زینت امان، پروین بوبی، ہیمامالنی اور نیتو سنگھ نے مختلف فلموں جیسے ترشول، ہرے راما ہرے کرشنا، مہا چور، یادوں کی بارات، کبھی کبھی میں بیل بوٹم انداز کو اپنایا اور اس ڈریسز کے ساتھ بڑے بڑے گاگلز کے ٹرینڈ نے بے انتہا مقبولیت پائی تھی۔ خواتین میں یہ انداز بہت مقبول ہوا۔ مغربی پہناوا ہونے کے باوجود اس لباس میں کہیں بھی عریانیت نہیں جھلکتی تھی۔

اداکارہ ڈمپل کپاڈیہ نے صرف سترہ سال کی عمر میں ہی فیشن آئی کون کا اعزاز پا لیا تھا۔ فلم انڈسٹری کے شومین راج کپور کی فلم بوبی جو1973میں ریلیز ہوئی تھی، اس فلم میں ڈمپل کے پولکا ڈاٹ شرٹس اور بلیک منی شارٹس نے راتوں رات وہ مقبولیت پائی جو شاید اس وقت کسی اور ڈریس کو نہیں ملی پولکا ڈاٹ انداز آج بھی مختلف اسٹائل میں اپنایا جا رہا ہے۔ اس فیشن کو انڈیا میں بوبی پرنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بولی وڈ میں پیلن شیفون کی ساڑھی کا رواج عام کرنے کا کریڈٹ اداکارہ سری دیوی کو جاتا ہے۔ فلم مسٹر انڈیا کے ایک گانے کاٹے نہیں کٹتے میں سری دیوی نے شیفون کی نیلی ساڑھی اور فلم جانباز میں شیفون ہی کی ساخ ساڑھی کے ذریعے ساڑھی کے انداز کو نئی جدت دی، جس کو آج تک بولی وڈ کی ہر ہیروئن اپنی کسی نہ کسی فلم میں ایک بار ضرور پہنتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل پریانکا چوپڑہ نے فلم دوستانہ میں اسی انداز میں سفید شیفون کی ساڑھی پہنی تھی۔

عامر خان نے فرحان اختر کی فلم دل چاہتا ہے میں جس اسٹائل کو اپنایااسے نہ صرف انڈیا بل کہ جہاں جہاں یہ فلم دیکھی گئی وہاں نوجوانوں نے اس انداز کو کاپی کیا۔ عامر نے فلم میں بالوں کو نیا اسٹائل دیا تھا اور کلین شیو کے ساتھ صرف Goateeانداز کی پوائنٹڈ ڈاڑھی نے نوجوانوں کو فیشن کے ایک نئے انداز سے متعارف کرایا۔ اس فلم کی مقبولیت میں عامر کے نئے لُک کو بھی خاصی اہمیت حاصل رہی۔ عامر کے فلم گجنی اسٹائل کو بھی فیشن ٹرینڈ کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے۔

سلمان خان کی فلم دبنگ نے ان کے کیریر میں ایک نئی روح پھونکی تھی۔ اس فلم نے جتنی مقبولیت حاصل کی اس کا اندازہ شاید سلمان کو خود بھی نہیں تھا۔ دبنگ میں سلمان کی دو چیزوں یا اسٹائل کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ ایک ان کی مونچھوں کا انداز اور دوسرا ان کا سیاہ رے بن Ray Ban کا چشمہ جو وہ فلم میں اپنی کالر کے پچھلے حصہ پر لگاتے ہیں۔ سلمان کے اس نئے انداز کی لڑکوں نے کاپی کی، اس فلم کے ذریعے سلمان نے فلم بینوں کو نئی چیز دیکھنے کو دی۔ اسی طرح ان کی فلم تیرے نام میں بھی سلمان کے منفرد ہیئر اسٹائل کو اتنی مقبولیت ملی کہ عوام نے اسے اپنا شروع کردیا تھا۔

فلم یہ جوانی ہے دیوانی میں رنبیر کپور کی جیکٹ نے بہت مقبولیت پائی تھی۔ حالاںکہ اس فلم کی اسٹوری لائن اور میوزک کچھ خاص نہ تھا اور نہ ہی یہ فلم باکس آفس پر کوئی دھوم مچا سکی تھی لیکن اگر اس فلم کی کوئی خاص بات تھی تو رنبیر کی پہنی جانے والی جیکٹ تھی جو انہوں نے تقریباً پوری فلم میں پہن رکھی تھی۔ یہ جیکٹ نئی جنریشن کے لڑکوں میں بے حد مقبول ہوئی ۔ ان دنوں جب یہ فلم ریلیز ہوئی تھی تب ممبئی میں ہر لڑکا رنبیر جیکٹ پہنے نظر آتا تھا۔

بگ بی یعنی امیتابھ بچن نے یو ں تو اپنے عروج کے دور میں کئی فیشن ٹرینڈ کو متعارف کرایا کہ لوگ ان کے گرویدہ ہوجاتے تھے اور دیوانوں کی طرح ان کے اسٹائل اور انداز کی کاپی کرنے کے جنون میں مبتلا ہو چکے تھے ۔ کرن جوہر کی فلم کبھی خوشی کبھی غم میں امیتابھ بچن نے بند گلے کا کرتا پاجامہ پہنا تھا۔ لوگ اسے فرمائش کر کے بنوانے لگے تھے۔

شاہ رخ خان جنہیں انڈسٹری بادشاہ خان کے نام سے بھی جانتی ہے لباس کے معاملے میں ان کا اعلیٰ ذوق کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ شاہ رخ نے اپنی کئی فلموں میں مختلف انداز اور اسٹائل کو اپنایا، جنہیں شہرت بھی ملی، لیکن یش چوپڑہ کی فلم محبتیں میں شاہ رخ کے polo neack سوئٹرز نے فیشن انڈسٹری میں دھوم مچا دی تھی اور ہر کوئی اس جیسے سوئٹر پہننے لگا تھا۔ اسی لیے اس فیشن کو بے پناہ شہرت حاصل ہوئی تھی۔

2000میں ریلیز ہونے والی فلم کہو ناں پیار ہے سے اپنا فلمی کیریر شروع کرنے والے ریتھک روشن نے اپنی پہلی ہی فلم میں راج کے کیریکٹر سے راتوں رات شہرت اور بلندی کا وہ سفر طے کیا۔اس فلم میں ریتھک کا ڈبل رول تھا۔ راج پہلے کیریکٹر کا نام تھا جب کہ دوسرے کیریکٹر کا نام روہیت تھا۔ لندن پلٹ روہیت (ریتھک روشن) نے جو اپنے کردار کی مناسبت سے جن rimless گلاسز کا استعمال کیا تھا ان کو بہت پسندیدگی اور مقبولیت حاصل ہوئی تھی اور فلم کی ریلیز کے بعد ہر کسی نے شوقیہ طور پر اس قسم کے گلاسز کا استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |