معروف ڈرامہ نگار امتیازعلی تاج کی آج 45ویں برسی منائی جارہی ہے

امتیاز علی تاج کے کامیاب ڈراموں میں انار کلی، چچا چھکن، قرطبہ کا قاضی، آخری رات، بازار حسن اور نکاح ثانی شامل ہیں


Cultural Reporter April 19, 2015
حکومت پاکستان نے امتیاز علی تاج کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز اور صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ فوٹو : فائل

بے شمار یادگار ڈراموں اور ریڈیو کے نامور لکھاری امتیاز علی تاج کو مداحوں سے بچھڑے 45 برس بیت گئے۔

13 اکتوبر 1900 میں لاہور میں پیدا ہونے والے امتیاز علی تاج کے والد ممتاز علیدیوبند کا تعلق اتر پردیش کے ضلع سہارنپور سے تھا جو خود بھی ایک بلند پایہ مصنف تھے جب کہ ان کی والدہ محمد بیگم بھی مضمون نگار تھیں۔ امتیاز علی تاج نے سنٹرل ماڈل اسکول لاہور سےمیٹرک جب کہ گورنمنٹ کالج سے بی اے کی سند حاصل کی۔ انہیں بچپن ہی سے علم و ادب اور ڈرامہ سے دلچسپی تھی، ابھی تعلیم مکمل بھی نہیں کی تھی کہ کہکشاں کے نام سے ادبی رسالہ نکالنا شروع کردیا۔ نوجوانی میں ہی ڈرامہ نگاری کے فن میں اتنی ترقی کی کہ 22 برس کی عمر میں ڈرامہ 'انار کلی' تخلیق کیا جو اردو ڈرامہ کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے دیگر کامیاب ڈراموں میں چچا چھکن، قرطبہ کا قاضی، آخری رات، پرتھوی راج، گونگی، بازار حسن اور نکاح ثانی شامل ہیں۔

امتیاز علی تاج آخری عمر میں مجلس ترقی ادب لاہور سے وابستہ رہے۔ آپ کی زیر نگرانی مجلس نے درجنوں کتابیں شائع کیں۔ اس کے علاوہ آپ نے متعدد اردو ڈراموں کو بھی ترتیب دیا۔ 19 اپریل 1970ء میں رات کے وقت انہیں قتل کردیا۔ حکومت پاکستان نے امتیاز علی تاج کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز اور صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں