ٹیلی کام کمپنیوں کو 47ارب کی چھوٹ دینے کا جرم ثابت ہوچکا نیب

ایف بی آر کے ٹیکس حکام ملوث ہیں، ذمے داروں کیخلاف جلد کارروائی شروع کی جائیگی.


Numainda Express October 10, 2012
کیس کو اے ڈی آر سی کی سفارشات پر جلد سے جلد حتمی شکل دی جائے، قائمہ کمیٹی۔ فوٹو: فائل

قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیلی کام کمپنیوں کو غیر قانونی طور پر 47 ارب روپے کی چھوٹ دینے کا جرم ثابت ہوچکا ہے ۔

اس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس حکام سمیت ٹیلی کام کمپنیوں کے لوگ شامل ہیں اور اب چیئرمین ایف بی آر کو اعتماد میں لے کر ذمے داروں کے خلاف جلد کارروائی شروع کردی جائے گی جب کہ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ کیس کو جلد نمٹنانے کیلیے اے ڈی آر سی کی سفارشات کو جلد سے جلد حتمی شکل دی جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس چیئر پرسن انوشے رحمٰن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کے دوران قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر آپریشنز زاہد خان نے کہا کہ کارروائی کیلیے چیئرمین ایف بی آرکو اعتماد میں لیا جائے گا۔ ایف بی آر کے سینئر رکن اسرار رؤف نے کمیٹی کو بتایا کہ 2 ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے معاملہ آلٹر نیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی (اے ڈی آر سی ) کے ذریعے نمٹانے کیلیے درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ اے ڈی آر سی کی سفارشات کو جلد مرتب کیا جائے تاکہ یہ معاملہ نمٹایا جاسکے اور ٹیلی کام کمپنیاں تھری جی سپیکٹرم کی بڈنگ میں حصہ لے سکیں کیوں کہ ٹیکس ڈیفالٹر کمپنیاں اس نیلامی میں حصہ نہیں لے سکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں