یمن میں بمباری سے 4اتحادی فوجیوں سمیت مزید27 افراد ہلاک
سعودی عرب یمن میں جنگ سے متاثرہ عوام کو27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرامداد فراہم کرے گا
یمن میں اتحادی فوج کے فضائی حملوں اور جھڑپوں میں 4 اتحادیوں فوجیوں سمیت مزید27افرادہلاک ہوگئے،سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی اپیل پریمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کو 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرامداد فراہم کرنے کااعلان کیاہے۔
ہفتے کویمن کے شہرتعزکے مقامی لوگوں نے اے ایف پی کوبتایاکہ ہفتے کوبمباری اور جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں میں 19حوثی،4فوجی اور4عام لوگ ہلاک ہوئے۔ادھرسعودی عرب نے اقوام متحدہ کی اپیل پریمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے امدادکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے امدادکی اپیل میں مانگی گئی تمام رقم دے گا، سعودی عرب یمن میں جنگ سے متاثرہ عوام کو27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرامداد فراہم کرے گا۔
سرکاری بیان میں کہا گیاکہ سعودی عرب اپنے یمنی بھائیوں کے ساتھ کھڑاہے۔اقوام متحدہ کاکہنا ہے کہ یمن میں جاری تنازع کے باعث اب تک سیکڑوں افرادہلاک اورہزاروں کی تعداد میں خاندان اپنے گھروں سے نقل مکانی کرچکے ہیں ۔ ادھرایران کے صدرحسن روحانی نے سعودی عرب کویمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی بمباری پرسخت تنقیدکانشانہ بنایا ہے۔
دارالحکومت تہران میں فوج کے قومی دن کے موقع پرٹی وی پر براہ راست نشرکی گئی تقریرمیں صدرروحانی نے سعودی عرب پر خطے میں نفرت کے بیج بونے کاالزام عائدکیا،ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کوجلدیا بدیراس کے نتائج کاسامناکرناپڑے گا، صدرروحانی نے ایرانی روحانی پیشواآیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان کی تائیدبھی کی جس میں انھوں نے سعودی عرب اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف مہم کوقتل عام قراردیاتھا۔
حسن روحانی کاکہنا تھاکہ شام،لبنان اور عراق میں دہشت گردوں کومالی امداداوراسلحے کی فراہمی کا کیا مطلب ہے؟ یمن میں لوگوں پربمباری کاکیامطلب ہے؟ ادھر ایرانی خبررساں ادارے اسناکے مطابق ایران وزیرخارجہ محمد جوا دظریف کاکہناہے کہ ایران یمن میں جاری فوجی کارروائیوں کے خاتمے کیلیے کسی بھی قسم کی معاونت فراہم کرنے کو تیارہے،اومان کے وزیرخارجہ یوسف بن علوی بن عبداللہ سے ٹیلیفون پرگفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ایران اپنے فور آرٹیکل پلان کے فریم ورک تحت یمن میں فوجی کارروائیوں کے خاتمے اورتمام یمنی فریقین کے مابین مذاکرات کے آغازکے لیے تمام ضروری معاونت فراہم کرسکتا ہے۔
ہفتے کویمن کے شہرتعزکے مقامی لوگوں نے اے ایف پی کوبتایاکہ ہفتے کوبمباری اور جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں میں 19حوثی،4فوجی اور4عام لوگ ہلاک ہوئے۔ادھرسعودی عرب نے اقوام متحدہ کی اپیل پریمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے امدادکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے امدادکی اپیل میں مانگی گئی تمام رقم دے گا، سعودی عرب یمن میں جنگ سے متاثرہ عوام کو27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرامداد فراہم کرے گا۔
سرکاری بیان میں کہا گیاکہ سعودی عرب اپنے یمنی بھائیوں کے ساتھ کھڑاہے۔اقوام متحدہ کاکہنا ہے کہ یمن میں جاری تنازع کے باعث اب تک سیکڑوں افرادہلاک اورہزاروں کی تعداد میں خاندان اپنے گھروں سے نقل مکانی کرچکے ہیں ۔ ادھرایران کے صدرحسن روحانی نے سعودی عرب کویمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی بمباری پرسخت تنقیدکانشانہ بنایا ہے۔
دارالحکومت تہران میں فوج کے قومی دن کے موقع پرٹی وی پر براہ راست نشرکی گئی تقریرمیں صدرروحانی نے سعودی عرب پر خطے میں نفرت کے بیج بونے کاالزام عائدکیا،ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کوجلدیا بدیراس کے نتائج کاسامناکرناپڑے گا، صدرروحانی نے ایرانی روحانی پیشواآیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان کی تائیدبھی کی جس میں انھوں نے سعودی عرب اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف مہم کوقتل عام قراردیاتھا۔
حسن روحانی کاکہنا تھاکہ شام،لبنان اور عراق میں دہشت گردوں کومالی امداداوراسلحے کی فراہمی کا کیا مطلب ہے؟ یمن میں لوگوں پربمباری کاکیامطلب ہے؟ ادھر ایرانی خبررساں ادارے اسناکے مطابق ایران وزیرخارجہ محمد جوا دظریف کاکہناہے کہ ایران یمن میں جاری فوجی کارروائیوں کے خاتمے کیلیے کسی بھی قسم کی معاونت فراہم کرنے کو تیارہے،اومان کے وزیرخارجہ یوسف بن علوی بن عبداللہ سے ٹیلیفون پرگفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ایران اپنے فور آرٹیکل پلان کے فریم ورک تحت یمن میں فوجی کارروائیوں کے خاتمے اورتمام یمنی فریقین کے مابین مذاکرات کے آغازکے لیے تمام ضروری معاونت فراہم کرسکتا ہے۔