بائیو میٹرک سسٹم…وقت کی ضرورت
الیکشن کمیشن کے پاس بائیو میٹرک سسٹم کے لیے مناسب انتظامات نہیں لہذا اس سسٹم کا نفاذ ممکن نہیں ہے
FAISALABAD:
کراچی میں اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ 246 کا ضمنی انتخاب بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کرانے کے لیے تکنیکی طور پر تیار نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کے پاس بائیو میٹرک سسٹم کے لیے مناسب انتظامات نہیں لہذا اس سسٹم کا نفاذ ممکن نہیں ہے البتہ پولنگ کے دن رینجرز کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
سی سی ٹی وی کیمرے ضرور نصب کیے جائیں گے لیکن کیمرے ووٹ کاسٹ کرنے والے مقام پر نصب نہیں ہوں گے تاکہ خفیہ رائے شماری کا استحقاق مجروح نہ ہو۔ جہاں تک بائیو میٹرک نظام کے تحت رائے شماری کے مطالبے کا تعلق ہے تو یہ اس وجہ سے ضروری ہے کہ اس طرح ووٹنگ پر دھاندلی کا الزام عاید نہیں ہو سکتا۔ الیکشن کمیشن نے اپنی مجبوری کے جواز میں کہا ہے کہ بائیو میٹرک نظام کے لیے وہ تکنیکی طور پر تیار نہیں۔
اس کے جواب میں بعض امیدواروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ الیکشن کا شفاف ہونا یقینی نہیں ہے۔ بہر حال الیکشن کمیشن کی اپنی مجبوریاں ہیں ،اتنی جلدی میں بائیو میٹرک سسٹم کا نفاذ شاید ممکن نہ ہو تاہم یہ ضرور ہونا چاہیے کہ الیکشن کمیشن آئندہ کے الیکشن کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کے نفاذ کے لیے ابھی سے تیاری شروع کر دے۔ پاکستان جمہوری نظام پر سیاسی جماعتوں اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے پولنگ کے نظام کو ہر ممکن حد تک شفاف بنانا انتہائی ضروری ہے۔جب نظام کی شفافیت پر الیکشن لڑنے والی پارٹیوں کو یقین ہو گا تو پھر وہ الیکشن کے نتائج متنازعہ بنانے کی کوشش بھی نہیں کریں گے۔ اگر کوئی جماعت ایسا کرے گی تو عوام اسے پذیرائی نہیں دیں گے۔ لہٰذا وقت کا تقاضا یہ ہے کہ آئندہ کے انتخابات کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کے ساتھ ساتھ دیگر انتظامات کو بھی زیادہ بہتر بنایا جائے تاکہ اس ملک میں جمہوریت مضبوط ہو سکے۔
کراچی میں اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ 246 کا ضمنی انتخاب بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کرانے کے لیے تکنیکی طور پر تیار نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کے پاس بائیو میٹرک سسٹم کے لیے مناسب انتظامات نہیں لہذا اس سسٹم کا نفاذ ممکن نہیں ہے البتہ پولنگ کے دن رینجرز کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
سی سی ٹی وی کیمرے ضرور نصب کیے جائیں گے لیکن کیمرے ووٹ کاسٹ کرنے والے مقام پر نصب نہیں ہوں گے تاکہ خفیہ رائے شماری کا استحقاق مجروح نہ ہو۔ جہاں تک بائیو میٹرک نظام کے تحت رائے شماری کے مطالبے کا تعلق ہے تو یہ اس وجہ سے ضروری ہے کہ اس طرح ووٹنگ پر دھاندلی کا الزام عاید نہیں ہو سکتا۔ الیکشن کمیشن نے اپنی مجبوری کے جواز میں کہا ہے کہ بائیو میٹرک نظام کے لیے وہ تکنیکی طور پر تیار نہیں۔
اس کے جواب میں بعض امیدواروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ الیکشن کا شفاف ہونا یقینی نہیں ہے۔ بہر حال الیکشن کمیشن کی اپنی مجبوریاں ہیں ،اتنی جلدی میں بائیو میٹرک سسٹم کا نفاذ شاید ممکن نہ ہو تاہم یہ ضرور ہونا چاہیے کہ الیکشن کمیشن آئندہ کے الیکشن کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کے نفاذ کے لیے ابھی سے تیاری شروع کر دے۔ پاکستان جمہوری نظام پر سیاسی جماعتوں اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے پولنگ کے نظام کو ہر ممکن حد تک شفاف بنانا انتہائی ضروری ہے۔جب نظام کی شفافیت پر الیکشن لڑنے والی پارٹیوں کو یقین ہو گا تو پھر وہ الیکشن کے نتائج متنازعہ بنانے کی کوشش بھی نہیں کریں گے۔ اگر کوئی جماعت ایسا کرے گی تو عوام اسے پذیرائی نہیں دیں گے۔ لہٰذا وقت کا تقاضا یہ ہے کہ آئندہ کے انتخابات کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کے ساتھ ساتھ دیگر انتظامات کو بھی زیادہ بہتر بنایا جائے تاکہ اس ملک میں جمہوریت مضبوط ہو سکے۔