شعوری طورپرسانس لینے کے حیرت انگیزاور قیمتی فائدے
گہری سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مقدار میں جسم کو ملتی ہے جو توانائی کا لیول بڑھا دیتی ہے
FAISALABAD:
سانس لینا کسی بھی انسان میں زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور لاشعوری طور ہر انسان ہر لمحے سانس لیتا ہی رہتا ہے تاہم سانس اگر کچھ مخصوص طریقوں اور انداز سے لی جائے تو یہ نہ صرف انسان کے اندر موجود توانائی کو بڑھاتی ہے بلکہ صحت بھی فراہم کردی ہے۔
شعوری طور پر سانس لینا: اپنے پورے شعور کے ساتھ سانس لینا مشقوں کا اہم ترین جز ہے جو انسانی شعور کے مختلف مراحل کے بارے آگاہی دیتا ہے اورساتھ ہی یہ اسانی جذبات، ذہن اورجسم پر حیاتیاتی اثرات مرتب کرتا ہے۔
حال سے تعلق جوڑتا ہے: جب انسان اپنی سانس لینے کے عمل کو پوری توجہ کے ساتھ ادا کرتا ہے تو انسان ماضی اور مستقبل کی سوچ سے بے فکر ہو کر صرف حال سے جڑجاتا ہے اور یوں سانس لینے کا عمل تناؤ سے بھی نجات کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
زیادہ توانائی کی فراہمی کا ذریعہ: ہماری توانائی کا بڑا ذریعہ سانس لینے میں پوشیدہ ہے اس لیے جتنا ساسنس بھر پوراورگہرا ہوگا اتنی ہی توانائی آپ کو ملے گی۔ گہری سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مقدار میں جسم کو ملتی ہے جو توانائی کا لیول بڑھا دیتی ہے۔
آہستہ سانس لینا غصے اور ناراضگی کم کرتا ہے: جب انسان غصے یا ناراضگی کی کیفیت میں ہو تو اکثر تیز اور چھوٹی سانس لیتا ہے لیکن اگر اس دوران آپ چھوٹی اور گہری سانس لیں تو جسم تیزی سے نارمل ہونے لگتا ہے اور غصے کی شست میں بھی کمی ہوتی ہے۔
تکلیف کو دور کرتا ہے: کئی تحقیق میں یہ بات ثابت کی جا چکی ہے کہ جب انسانی جسم میں کسی وجہ سے تکلیف ہو تو وہ سانس کو روک لے یا پھرگہری سانس لے تو تکلیف کم ہونے لگتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گہری اور لمبی سانس درد کو مارنے والے اینڈروفن کا اخراج کرتی ہے جو تکلیف کو کم کرتا ہے۔
وزن متوازن رکھنے میں اہم: اگر آپ کا وزن کم ہے تو زیادہ آکسیجن آپ کے جسم میں موجود وزن بڑھانے والے سیلز اور ٹشوز کو طاقت دیتی ہے اور اگر آپ وزن کی زیادتی کا شکار ہیں تو سانس لینے کا عمل جسم میں موجود آکسیجن اضافی چکنائی کو جلانے میں مدد گار ہوتا ہے۔ اسی طرح ذہنی تناؤ میں گہری سانس تناؤ کا باعث بننے والے گلائی کوجن کو ختم کرتی ہے اورجسم کو حالت سکون میں لاتی ہے۔
حرکت کو کنٹرول کرتا ہے: چلنے یا دوڑنے کے دوران اپنی سانس پر توجہ رکھنے سے یہ عمل انسان کو چوٹ سے بچاتا ہے اور حرکت کو کنٹرول کرتا ہے جب کہ جسم کے پٹھے زیادہ بہترانداز میں نروس سسٹم کےساتھ مل کر ایک ترتیب سے کام کرنے لگتے ہیں۔ یوگا میں عام طور پرسانس لینے اورخارج کے تسلسل اور آگاہی پر توجہ دی جاتی ہے جس سے انسانی ذہن ایک خاص نقطے پر مرکوزرہتا ہے۔
دل کو مضبوط بناتا ہے: سانس لینے کا ایک بہتر اندازایک منٹ میں 5 بار سانس لینا ہے یعنی سانس کا اندرکی جانب کھینچنا اور اخراج کرنا ہے،یہ عمل دل کو توانائی فراہم کرتا ہے اس رفتار سے سانس لینے کاعمل ہارٹ ریٹ ویریبیلیٹی (ایچ آر وی) کو بڑھاتا ہے جو اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ نروس سسٹم کس طرح سے کام کرتا ہے اس لیے کہا جاتا ہے زیادہ ایچ آر وی انسانی دل کے نظام کو مضبوط بناتا ہے۔
جب نروس ہوں: اکثر جب آپ کسی اہم میٹنگ میں شریک ہونے جا رہے ہوں تو کچھ نروس ہو جاتے ہیں ایسے میں پورے شعور کے ساتھ کچھ دیرتک سانس لینے سے جسم نارمل ہو جاتا ہے اور آنے والے حالات کے بارے میں سوچنے کی بجائے موجودہ صورت حال پر توجہ مرکوز ہوجاتی ہے۔
جسم کے اندر موجود فاضل مادہ دورکرنے کا ذریعہ: جسم میں موجود 70 فیصد فاضل مادے پھیپھڑوں سے جب کہ بقایا پیشاب، جلد اورفضلے کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ جب سانس کاعمل متاثرہوتا ہے تو وہ پھیپھڑوں کی کارگردگی اورخون کے بہاؤ کو متاثر کرتا ہے جب کہ اس سے ہماے جسم میں موجود بیکٹریا اوردیگر جراثیم سے لڑنے والا لیمپھیٹک سسٹم کمزور پڑنے لگتا ہے اور نظام ہاضمہ متاثر ہوجاتا ہے۔
سانس لینا کسی بھی انسان میں زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور لاشعوری طور ہر انسان ہر لمحے سانس لیتا ہی رہتا ہے تاہم سانس اگر کچھ مخصوص طریقوں اور انداز سے لی جائے تو یہ نہ صرف انسان کے اندر موجود توانائی کو بڑھاتی ہے بلکہ صحت بھی فراہم کردی ہے۔
شعوری طور پر سانس لینا: اپنے پورے شعور کے ساتھ سانس لینا مشقوں کا اہم ترین جز ہے جو انسانی شعور کے مختلف مراحل کے بارے آگاہی دیتا ہے اورساتھ ہی یہ اسانی جذبات، ذہن اورجسم پر حیاتیاتی اثرات مرتب کرتا ہے۔
حال سے تعلق جوڑتا ہے: جب انسان اپنی سانس لینے کے عمل کو پوری توجہ کے ساتھ ادا کرتا ہے تو انسان ماضی اور مستقبل کی سوچ سے بے فکر ہو کر صرف حال سے جڑجاتا ہے اور یوں سانس لینے کا عمل تناؤ سے بھی نجات کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
زیادہ توانائی کی فراہمی کا ذریعہ: ہماری توانائی کا بڑا ذریعہ سانس لینے میں پوشیدہ ہے اس لیے جتنا ساسنس بھر پوراورگہرا ہوگا اتنی ہی توانائی آپ کو ملے گی۔ گہری سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مقدار میں جسم کو ملتی ہے جو توانائی کا لیول بڑھا دیتی ہے۔
آہستہ سانس لینا غصے اور ناراضگی کم کرتا ہے: جب انسان غصے یا ناراضگی کی کیفیت میں ہو تو اکثر تیز اور چھوٹی سانس لیتا ہے لیکن اگر اس دوران آپ چھوٹی اور گہری سانس لیں تو جسم تیزی سے نارمل ہونے لگتا ہے اور غصے کی شست میں بھی کمی ہوتی ہے۔
تکلیف کو دور کرتا ہے: کئی تحقیق میں یہ بات ثابت کی جا چکی ہے کہ جب انسانی جسم میں کسی وجہ سے تکلیف ہو تو وہ سانس کو روک لے یا پھرگہری سانس لے تو تکلیف کم ہونے لگتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گہری اور لمبی سانس درد کو مارنے والے اینڈروفن کا اخراج کرتی ہے جو تکلیف کو کم کرتا ہے۔
وزن متوازن رکھنے میں اہم: اگر آپ کا وزن کم ہے تو زیادہ آکسیجن آپ کے جسم میں موجود وزن بڑھانے والے سیلز اور ٹشوز کو طاقت دیتی ہے اور اگر آپ وزن کی زیادتی کا شکار ہیں تو سانس لینے کا عمل جسم میں موجود آکسیجن اضافی چکنائی کو جلانے میں مدد گار ہوتا ہے۔ اسی طرح ذہنی تناؤ میں گہری سانس تناؤ کا باعث بننے والے گلائی کوجن کو ختم کرتی ہے اورجسم کو حالت سکون میں لاتی ہے۔
حرکت کو کنٹرول کرتا ہے: چلنے یا دوڑنے کے دوران اپنی سانس پر توجہ رکھنے سے یہ عمل انسان کو چوٹ سے بچاتا ہے اور حرکت کو کنٹرول کرتا ہے جب کہ جسم کے پٹھے زیادہ بہترانداز میں نروس سسٹم کےساتھ مل کر ایک ترتیب سے کام کرنے لگتے ہیں۔ یوگا میں عام طور پرسانس لینے اورخارج کے تسلسل اور آگاہی پر توجہ دی جاتی ہے جس سے انسانی ذہن ایک خاص نقطے پر مرکوزرہتا ہے۔
دل کو مضبوط بناتا ہے: سانس لینے کا ایک بہتر اندازایک منٹ میں 5 بار سانس لینا ہے یعنی سانس کا اندرکی جانب کھینچنا اور اخراج کرنا ہے،یہ عمل دل کو توانائی فراہم کرتا ہے اس رفتار سے سانس لینے کاعمل ہارٹ ریٹ ویریبیلیٹی (ایچ آر وی) کو بڑھاتا ہے جو اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ نروس سسٹم کس طرح سے کام کرتا ہے اس لیے کہا جاتا ہے زیادہ ایچ آر وی انسانی دل کے نظام کو مضبوط بناتا ہے۔
جب نروس ہوں: اکثر جب آپ کسی اہم میٹنگ میں شریک ہونے جا رہے ہوں تو کچھ نروس ہو جاتے ہیں ایسے میں پورے شعور کے ساتھ کچھ دیرتک سانس لینے سے جسم نارمل ہو جاتا ہے اور آنے والے حالات کے بارے میں سوچنے کی بجائے موجودہ صورت حال پر توجہ مرکوز ہوجاتی ہے۔
جسم کے اندر موجود فاضل مادہ دورکرنے کا ذریعہ: جسم میں موجود 70 فیصد فاضل مادے پھیپھڑوں سے جب کہ بقایا پیشاب، جلد اورفضلے کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ جب سانس کاعمل متاثرہوتا ہے تو وہ پھیپھڑوں کی کارگردگی اورخون کے بہاؤ کو متاثر کرتا ہے جب کہ اس سے ہماے جسم میں موجود بیکٹریا اوردیگر جراثیم سے لڑنے والا لیمپھیٹک سسٹم کمزور پڑنے لگتا ہے اور نظام ہاضمہ متاثر ہوجاتا ہے۔