صرف ایک آدمی

مجھے یاد آیا ایسا پہلے بھی ہو چکا تھا کہ جب ایک ہی شخص نے دنیا کا رخ بدلا ہو۔۔۔


نعیم شاہ April 22, 2015
[email protected]

FAISALABAD: مجھے پیدا کرنے کا حکم جاری ہو گیا۔ فرشتوں نے مجھے حکمِ خدا سے دنیا میں بھیجنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ میرا پورا ڈبہ (پیکیج) تیارکیا گیا۔ میری زندگی میں آنے والے لوگ، چھوٹے بڑے واقعات، میری مصروفیات ،فراغتیں،چھوٹی چھوٹی باریکیاں، میری نظروں کے سامنے سے گزرنے والا ایک ایک شخص، چرند، پرند، منظر ... تمام باریکیوں کی ایک چِپ میرے اندر فِٹ کر دی گئی۔

میرا جسم اور صورت تیارکی گئی۔ میرے سوچے جانے والے خیالات میرے ذہن میں ڈال دیے گئے۔ میری روح کی آسودگی و بے چینی، دل کی بے قراری و سکون، اُس میں سنبھال کر رکھ دیے گئے۔ میرے حصے کے دُکھ، خوشیاں، حادثات و مشاہدات، میری سانسیں، دل کی دھڑکن، پلکوں کا جھپکنا، زَبان اورکان سے نکلنے اور سنائی دینے والا ہر لفظ اور آواز۔ سب کچھ ٹھیک سے گنتی کر کے میرے ساتھ پیک کر دیا گیا اور مجھے دنیا میں بھیج دیا گیا۔

میرے لیے دُنیا کے مُلک پاکستان کے شہر 'لاہور' کا انتخاب کیا گیا۔ جہاں میں نے روتے ہوئے اپنی entry دی اور اپنے حصے کے والدین کو خوش خبری دی کہ میں آ گیا ہوں۔ میرے کان میں اذان کی آواز سے مجھے معلوم ہوا کہ میں مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا ہوں۔ چند ماہ بعد میری یادداشت نے حالات و واقعات کو محفوظ کرنا شروع کر دیا۔

میں چیزوں کو پہچاننے اور سمجھنے لگا۔ مجھے اپنی اِس نئی دنیا کے رشتے داروں اور ماحول سے اُنسیت ہونے لگی اور میں آہستہ آہستہ دنیا کی اِن زنجیروں محبت، نفرت، ذمے داری، جستجو، میں جکڑتا چلا گیا اور اپنی اُس پہلی دنیا کو بھول گیا جہاں سے روتا ہوا آیا تھا۔

زندگی کے چالیسویں سال ایک شام پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے اچانک مجھے محسوس ہوا کہ میرے اِردگرد سے گزرنے والا ہر شخص، کونے میں دُبکے بلی کے بچے، ہوا میں اُڑتا پرندہ، میرا غور سے اِدھر اُدھر دیکھنا... سب کچھ documented تھا۔ وہ پارک، لوگ چلتی ہوائیں سارا منظر ایک set تھا جو میرے لیے لگایا گیا تھا جس کے اندر میں تجسس سے دیکھتا ہوا گزر رہا تھا۔ مجھے یاد آیا کہ فرشتوں نے وہ ساریsetting میرے ساتھ پیک کر کے اس دنیا میں بھیجی تھی۔

بس! میری یادیں واپس آ گئیں اور ان سوچوں میں دراڑیں پڑنے لگیں۔۔۔! میرے ذہن میں یہ خیال گردش کرنے لگا کہ کیا واقعی میرے ارد گرد کا سارا ماحول ایک میری ذات کے لیے ہی سجایا گیا تھا؟ کیا واقعی ہی ایسا تھا کہ فقط ایک میرے حرکت کرنے سے پوری دنیا حرکت میں آ جائے اورمیرے بے عمل ہونے سے پوری دنیا بے عمل ہوجائے ؟ کیا میں اکیلا ہی اصل میں پوری دنیا تھا اور پوری دنیا میرا عکس؟

مجھے یاد آیا ایسا پہلے بھی ہو چکا تھا کہ جب ایک ہی شخص نے دنیا کا رخ بدلا ہو۔ علامہ اقبال بھی صرف ایک ہی تھے جنھوں نے مسلمانوں کے لیے دنیا کی پہلی اسلامی مملکت پاکستان بنانے کاخواب دیکھا اور لوگوں کو جھنجھوڑ کر خوابِ غفلت سے جگایا۔

قائداعظم بھی ایک ہی تھے کہ دنیا جن کے عمل کی منتظر تھی، کہ کب وہ اٹھیں اور اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے اس واحد ملک پاکستان کو بنائیں اور بکھرے ، پسے مسلمانوں کی تقدیر بدل دیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ اگر علامہ اقبال اور قائدا عظم اپنے اپنے حصے کے عمل نہ کرتے، اپنی اپنی دنیاؤں پر اثر انداز نہ ہوتے تو کیا پاکستان بنتا؟

مجھے ایک ذاتی واقعہ یادآ گیا۔ مجھ سمیت میرے گھر والوں نے 2008ء کے انتخابات سے قبل کبھی ووٹ نہ ڈالا تھا۔کیونکہ ہمارے بڑے اسے غیراہم اور بے سود سمجھتے تھے۔

جنرل پرویز مشرف کا دور تھا جو پچھلے نو سال سے حکومت پر قابض تھے۔ہمیشہ کی طرح اس بار بھی میرے گھر والوں سمیت پوری قوم ، خصوصاً امیر طبقہ ووٹ ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہ رکھتا تھا۔ لیکن میں فیصلہ کر چکا تھا، نتیجہ چاہے کچھ بھی آئے، میں اس دفعہ اپنے گھر والوں سمیت ووٹ ضرور ڈالوں گا۔

چنانچہ میں اپنی والدہ اور دیگر گھر والوں کے ہمراہ صبح سب سے پہلے ٹھیک سات بجے پولنگ اسٹیشن پر موجود تھا۔ میری والدہ نے خواتین اور ہم نے مردوں میں پہلا ووٹ ڈالا۔ پولنگ بوتھ خالی تھا۔

گنتی کے چار پانچ لوگ ہی اور تھے۔ صاف ظاہر ہور ہا تھاکہ لوگ ووٹ ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہ رکھتے تھے۔ میں مطمئن تھا کہ میں نے اپنے حصے کا کام پورا کر دیا۔ لیکن کچھ پریشان بھی تھا کہ پولنگ اسٹیشن ویران پڑا تھا۔ گھر آ کر ٹی وی کے سامنے بیٹھ گیا، تین چار گھنٹے گزر گئے لیکن امیدوں کے مطابق ٹرن آؤٹ بہت ہی کم تھا۔

پھر اچانک نجانے کیا ہوا۔ دو ڈھائی بجے کے قریب لوگ گروہ درگروہ، نجانے کہاں کہاں سے نکل کر آنے لگے۔ بوڑھے، جوان، لڑکے، لڑکیاں۔ ہر طبقے، ہرکلاس کے۔ میں نے دیکھا کے Jeans, T- shirt پہنے، کالے چشمے لگائے لڑکے لڑکیاں ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں لگنا شروع ہو گئے۔ ان کے انداز اور Body language سے صاف ظاہر تھا کہ وہ زندگی میں پہلی بار ووٹ ڈالنے آئے تھے۔ ۔۔۔پولنگ ختم ہو گئی۔

نتیجے آنے شروع ہوئے، مشرف کی پارٹی کے امیدواروںکے جیتنے کے اعلان ہونے لگے۔ میرے گھر والے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھنے اور کہنے لگے کہ ''ہم نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھاکہ ووٹ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں۔'' لیکن آدھی رات کے بعد حالات پلٹنے لگے، ہواؤں کا رخ بدلنے لگا۔ حکمران پارٹی پے در پے شکست سے دو چار ہونے لگی اور صبح تک کھیل ان کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ ان کا دوبارہ حکومت بنانے کا خواب چکنا چور ہو گیا۔ ٹی وی پر تبصرے ہونے لگے۔

لوگ یقین نہ کر پا رہے تھے کہ آخر یہ سب کچھ کیسے ہو گیا۔۔؟ کسی کو آج تک یہ راز سمجھ نہ آیا۔ مگر میں جانتا ہوں۔ یہ سب کچھ میرے ''ایک ووٹ'' ڈالنے کی وجہ سے ہوا۔! کوئی یقین کرے یا نہ کرے۔ لیکن میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر اس روز میں ووٹ ڈالنے نہ نکلتا، تو کبھی یہ قوم بھی نہ نکلتی۔۔ایک میرے حرکت میں آنے کی وجہ سے پوری قوم حرکت میں آئی۔۔! کیسی عجیب بات ہے کہ میں اکیلا، پوری قوم کو حرکت میں لا سکتا تھا؟گویا میں اصل تھا اور پوری قوم میرا عکس۔ میں اپنے عمل سے جس جانب چاہتا اس کا رخ موڑ سکتا تھا۔

ناقابل ِیقین بات ہے کہ میں اکیلا اپنی قوم اور پوری دنیا کا مستقبل بدلنے کی طاقت اپنے اندر رکھتا ہوں؟ مجھے حضرت علی کا وہ قول یاد آنے لگا۔'' کیا تم خود کو چھوٹا سا ایک جسم سمجھتے ہو۔ تم ایک گوشے میں سمٹی ہوئی پوری ایک دنیا ہو۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں