متحدہ قومی موومنٹ کو ووٹ کیوں دیا جائے

مبصرین نے اس نشست پر ایم کیو ایم کو شکست دینا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن قرار دے دیا۔ اس کی کئی وجوہات ہیں


ایم کیو ایم کی جانب سے غریب اور متوسط طبقے کے شخص کو منتخب کیا جاتا ہے اور پھر اُس کو اسمبلی تک پہنچایا جاتا ہے

عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 سے ایم کیوایم نے بھاری اکثریت سے نشست جیتی تاہم منتخب ہونے والے نمائندے نبیل گبول اپنے حلقے کی عوام کے مسائل کو حل کرنے سے قاصر رہے۔ خراب کارکردگی کی بنیاد پر ایم کیو ایم نے نبیل گبول سے استعفی طلب کر لیا۔ جس کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 246 پرالیکشن کمیشن کی جانب سے 23 اپریل کو ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا۔

عام طور پراس نشست کو ایم کیو ایم کے گھرکی سیٹ کہا جاتا ہے۔ مبصرین نے اس نشست پر ایم کیو ایم کو شکست دینا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن قرار دے دیا۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جن سے یہاں رہنے والا ووٹر بخوبی واقف ہے۔ اس نشست پر ایم کیوایم 9 بار اپنا امیدوار میدان میں لاچکی ہے۔ ڈاکٹر عمران فاروق سے لے کر نبیل گبول اور اب کنور نوید جمیل تک اس حلقے سے ایم کیو ایم کی مخالف جماعتیں اب تک ایم کیو ایم کو شکست دینے میں ناکام رہی ہیں۔

حلقہ این اے 246 ایک ایسا حلقہ ہے کہ جہاں سے محترمہ فاطمہ جناح نے الیکشن لڑا۔ اگر اس حلقے کو مہاجروں کا حلقہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس حلقے میں اکثریتی آبادی اردو بولنے والوں کی ہے۔ جن کی پہچان (مہاجر) ہے۔ صرف اس حلقے ہی نہیں بلکہ کراچی کے ہر حلقے میں رہنے والا ووٹر نہ صرف عقل و شعور رکھتا ہے۔ عوام کی جانب سے مسلسل شکایتوں اور مسترد کرنے پر ایم کیو ایم پاکستان کی ایک ہی سیاسی جماعت ہے جو عوام کی خاطر اُس نشست کو بلا خوف و خطر منتخب نمائندے سے استعفی لے کر خالی کروالیتی ہے۔

کل ہونے والے ضمنی انتخابات میں اس حلقے کی اکثریت نے ایم کیو ایم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کو ووٹ دینا کیوں ضروری ہے یا پھر کراچی کی عوام ایم کیو ایم کے ہی نمائندوں کو منتخب کیوں کرتی ہے؟ تو اِس کی چند وجوہات درج ذیل ہیں۔

  • ملک کی دیگر جماعتوں کے قائدین خود ایم این اے، ایم پی اے یا سینیٹ کا حصہ رہے ہیں تاہم ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے آج تک کسی عہدے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ کارکنان و عوام کی جانب سے قیادت چھوڑنے کے اعلان پر کوئی راضی نہیں ہوتا۔

  • ایم کیو ایم کی جانب سے امیدوار کے لیے غریب اور متوسط طبقے کے شخص کو منتخب کیا جاتا ہے اور پھر اُس کو اسمبلی تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ وہ عوامی مسائل کو صحیح طرح سے حل کرے ۔

  • ایم کیو ایم کے پارٹی نظم و ضبط کے مطابق حلقے کا منتخب نمائندہ چاہیے وہ کہیں بھی رہتا ہوں مگر روزانہ کی بنیاد پر دفتر میں اپنی حاضری کو یقینی بناتا ہے اورعوام کے مسائل کو حل کرتا ہے۔

  • ماضی کی کارکردگی کو اگر سامنے رکھا جائے تو ایم کیو ایم کے امیدوار نے بطور ناظم حیدرآباد میں اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا اور حیدرآباد میں کئی ترقیاتی کام کروائے تاہم پارٹی ہدایت کے مطابق بمعہ اہل وعیال کراچی منتقل ہوگئے۔

  • ایم کیو ایم نے بچوں کی سیر و تفریح کے لئے شہر میں کئی چھوٹے بڑے پارک بنائے جن میں چھوٹے چڑیا گھر بھی موجود ہیں۔

  • ایم کیو ایم کا فلاحی ادارہ خدمت خلق فائونڈیشن اور اسکے تحت چلنے والے ہسپتال بالکل مفت غریب کے علاج ومعالجے کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔

  • قدرتی آفات ہوں یا پھر دیگر علاقائی پریشانیاں، ایم کیو ایم کے کارکنان اپنے قائد کی ہدایت کے مطابق گراونڈ پر موجود رہتے ہوئے عوام کو بالکل مفت خدمات فراہم کرتے ہیں۔ جس میں حلقے کا منتخب نمائندہ بذات خود نہ صرف موجود ہوتا ہے بلکہ ہدایت کے مطابق اپنے حلقے کے لوگوں کے لئے امور سرانجام دے دیتا ہے۔

  • ایم کیو ایم نے تعلیمی نظام کے بہتری کے لئے حق پرست نمائندوں کے فنڈ سے گورنمنٹ اسکولوں کی حالت نہ صرف درست کروائی بلکہ انکو تعمیر کرکے تعلیمی نظام کو پہلے سے قدرے بہتر بنایا۔ اگر صرف بات کی جائے حلقہ این اے 246 کی تو فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں موجود SUN اکیڈمی جو ایک NGO کے تحت اپنا کام سرنجام دے رہی ہے اسکی نظامت کی ذمہ داری اپنے حصے میں لی۔ اس اسکول میں داخلے کے لئے ایک ضابطہ اخلاق موجود ہے جس کے تحت 30 ہزار سے زاہد تنخواہ والے لوگوں کے بچوں کا داخلہ اس اسکول میں ناممکن ہے۔ تاہم اسکول کی جانب سے کورس، وین سروسسز طالب علموں کے لئے بالکل مفت مہیا کی جاتی ہیں۔

  • خوشی ہو یا کوئی غم کا موقع، ایم کیو ایم کا نمائندہ اپنے قائد کی تربیت کے مطابق اُس گھر میں موجود ہوتا ہے بلکہ اس خوشی اور غم میں برابر کا شریک رہتا ہے۔

  • منتخب نمائندے کی عدم کارکردگی کی شکایت پر ایم کیو ایم کی اعلی قیادت باآسانی اُس سے بازگشت کرسکتی ہے۔

  • ضروریات زندگی کے مسائل ہوں، بلدیاتی مسائل یا پھر قومی معاملات، یہ دیکھا گیا ہے کہ صرف ایم کیو ایم نے ہی عوامی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی آواز کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا، بلکہ اس پر عمل کرنے پر زور بھی دیا۔ جس میں اکثر کامیابیاں بھی ملی ہیں۔

  • سب سے بڑھ کر ایم کیو ایم کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جماعت اور منتخب نمائندے کسی خاص مسلک، مکتب فکر، قوم کے لوگوں کی خدمت نہیں کرتے بلکہ اپنے حلقے میں رہنے والے تمام ہی لوگوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرتے ہیں۔

  • ایم کیو ایم کا منشور اور قائد کی تعلیمات کے مطابق ایم کیوا یم نے ہمیشہ خواتین کے حقوق اور معاشرے میں بھائی چارگی پیدا کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں۔ جسکے ثبوت اس معاشرے میں موجود ہیں۔

  • طالب علموں کی کتابوں سے دوستی اور نقل کے رجحان کوختم کرنے کے لئے صرف ایم کیو ایم کے قائد نے ہی آواز بلند کی تاکہ بچوں کا مستقبل روشن رہے۔


یہ چیدہ چیدہ خصوصیات ایم کیو ایم کے حق پرست نمائندوں میں موجود ہوتی ہیں۔ پڑھا لکھا باشعور، غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص ہی آپ کے معمولات زندگی کے لئے آواز بلند کرسکتا ہے۔ جدی پشتی امیر کو غریب کے مسائل کا اندازہ نہیں ہوتا بلکہ ایسا شخص غریب کے مسئلے کو ڈرامہ قرار دے کر غریب کو دھتکار دیتا ہے۔ امید ہے کہ حلقہ این اے 246 کے ووٹر اس تحریر کو پڑھنے کے بعد فیصلہ کر لیں گے کہ 23 اپریل کو پولنگ اسٹیشن جاکر اپنی امانت کو صحیح طریقے سے استعمال کریں گے اور پتنگ پر مہر لگائیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

[poll id="373"]
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں