بچے کی پڑھائی میں عدم دلچسپی میں والدین کی فطرت کا گہرا اثر ہوتا ہے ماہرین نفسیات

اگر والدین اپنے بچپن میں اسکول جانے سے کتراتے رہے تو یہی عادت ان کے بچوں میں بھی منتقل ہوسکتی ہے، ماہرین

روزانہ کچھ وقت بچوں کو دیں اور انہیں اپنے ساتھ بٹھا کر پڑھانے کی کوشش کریں تاکہ مؤثر نتائج برآمد ہوں، ماہرین فوٹو: فائل

اگر آپ کا بچہ اسکول نہ جانے کے لیے ہر روز بہانے گھڑتا ہے اور صبح اُٹھنے میں ٹال مٹول سے کام لیتا ہے تو اس کی وجہ خود آپ بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم میں علم حاصل کرنے کی خواہش یا عدم دلچسپی ہوگی تو وہ ہمارے بچوں پر شدید اثر انداز ہوتی ہے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں میں تعلیم سے رغبت نہ ہونے کی وجہ بہت حد تک جینیاتی بھی ہوسکتی ہے یعنی یہ ہمارے جین میں تحریر ہوتا ہے اور اس کا 40 سے 50 فیصد اثر بچوں کی تدریس پر پڑتا ہے۔ اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 6 ممالک کے 13 ہزار جڑواں بچوں کا مطالعہ کیا جن کی عمریں 9 سے 16 برس تک تھیں، مطالعے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ ماحول، رہن سہن اور خاندان تو مشترکہ عوامل ہیں لیکن ان میں بہت حد تک جینیات کا عمل دخل بھی ہوتا ہے اور اسی کا پڑھنے لکھنے سے گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔


ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہم بچوں کو اسکول جانے اور پڑھائی کی طرف راغب کرنے میں کمی کردیں بلکہ یہ جانیں کہ خود والدین بھی اپنی اس کم عمر میں اسکول جانے سے جی چراتے رہے تھے اور اسی وجہ سے یہ جین اب ان کی اولاد تک منتقل ہوئے ہیں جب کہ وہ والدین جو اپنے بچپن میں اسکول جانے اور پڑھائی میں دلچسپی لیتے ہیں ان کے بچوں میں بھی یہ رحجان زیادہ پایا جاتا ہے۔

ماہرین کے نزدیک والدین اکثر اسکول کے ماحول اور اساتذہ کو بچے کی تعلیمی اکتاہٹ کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں جو کہ ہمیشہ درست نہیں ہوتا اسی لیے والدین کو چاہئے کہ وہ روزانہ کچھ وقت بچوں کو دیں اور انہیں اپنے ساتھ بٹھا کر پڑھانے کی کوشش کریں تاکہ مؤثر نتائج برآمد ہوں۔
Load Next Story