ٹانگوں کی ایک بیماری جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے
ڈی وی ٹی ایک انتہائی پیچیدہ مرض ہے اور اس کا تعلق خون میں ہونے والی مختلف تبدیلیوں سے ہے، ماہرین
انسانی جسم کے اعضا مختلف افعال انجام دیتے ہیں اور ہر عضو اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے، جب کہ ہمارے پورے جسم کا بوجھ ٹانگوں اور پیروں پر ہوتا ہے۔
اگر کوئی ایک یا دونوں پیر کسی تکلیف اور بیماری کا شکار ہو تو ہمیں معمولاتِ زندگی انجام دینے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اسی طرح کسی بیماری کی وجہ سے پیر اپنا کام انجام نہ دے سکیں تو انسان عمر بھر کے لیے چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا۔ پیروں کا درد تو ایک عام مسئلہ ہے۔یہ شکایت بہت زیادہ پیدل چلنے، روزانہ کئی مرتبہ سیڑھیاں اترنے چڑھنے یا کھیل کود کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں آرام کرنے سے ہمیں درد سے نجات مل جاتی ہے، لیکن گھٹنوں اور پیروں کے بعض مسائل کا حل آرام کرنا یا درد کش دواؤں کا استعمال نہیں ہے۔ یہ ایسی جسمانی پیچیدگیاں ہیں، جن کا باقاعدہ علاج کروانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پیروں میں مسلسل درد، پنڈلی میں غیرمعمولی تکلیف محسوس کرنا، ٹانگوں پر سوجن، جلد کی رنگت کا تبدیل ہونے یا اس پر مختلف نشانات نمودار ہوجانے کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ کسی بیماری یا جسمانی پیچیدگی کی بروقت تشخیص کے ساتھ اس کا فوری علاج کیا جاسکے۔ایک یا دونوں ٹانگوں کی شریانوں میں خون کے لوتھڑے بننا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، جسے ماہرینِ طب Deep Vein Thrombosis (ڈی وی ٹی)کہتے ہیں۔ اس بیماری میں زیادہ تر ٹانگ کا نچلا حصّہ متأثر ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈی وی ٹی کی وجہ سے انسانی زندگی ضایع ہونے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے، کیوں کہ یہ لوتھڑا پھیپھڑوں تک پہنچ کر انہیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ڈی وی ٹی کا شکار فرد کی شریانوں میں بننے والے بڑے لوتھڑے پھیپھڑوں کو خون کی فراہمی مکمل طور پر بند کرسکتے ہیں یا ان کی وجہ سے دورانِ خون میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ اس طرح پھیپھڑے اپنے افعال انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
ڈی وی ٹی کی علامات فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتیں اور اس کا شکار افراد دیر سے ڈاکٹر تک پہنچتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کا علاج مشکل اور طویل ہو جاتا ہے۔ اس مرض کی عام علامات میں متأثرہ پیر پر ورم، جلد کی کم زوری، پیر کی ساخت میں فرق آجانا شامل ہیں۔ پیروں میں یہ تبدیلی گوشت کے غیرمتوازن انداز میں بڑھنے کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ اس کے علاوہ پیر یا پنڈلی میں شدید درد محسوس ہوتا ہے اور ڈی وی ٹی سے متأثرہ حصّے کی جلد کی رنگت سرخ ہو جاتی ہے۔
ڈی وی ٹی کی صورت میں پھیپھڑوں پر ورم اور خون کا بہاؤ بند ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کی عام علامات میں عملِ تنفس میں رکاوٹ، سینے میں درد، دل کی دھڑکن تیز ہونا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مریض کو کھانسی اور بلغم کے ساتھ خون بھی آنے لگتا ہے۔ ایسے مریض کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنا چاہیے تاکہ اس کی زندگی بچائی جاسکے۔ طبی ماہرین کے نزدیک ڈی وی ٹی ایک انتہائی پیچیدہ مرض ہے، جس کا تعلق خون میں ہونے والی مختلف تبدیلیوں سے ہے۔ ستّر سال سے زائد عمر اور بلڈ ڈس آرڈر کا شکار افراد کی زندگی کو اس بیماری کی صورت میں خطرہ کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ گھنٹوں ایک ہی جگہ بیٹھے رہنے یا پیروں کو حرکت نہ دینے سے بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ خصوصاً کسی بیماری کے علاج کی غرض سے سرجری کے بعد مریض کے پیروں کو وقفے وقفے سے حرکت دینی چاہیے۔ اس سلسلے میں معالج کی ہدایت پر عمل کرنا ضروری ہے۔
اگر کوئی ایک یا دونوں پیر کسی تکلیف اور بیماری کا شکار ہو تو ہمیں معمولاتِ زندگی انجام دینے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اسی طرح کسی بیماری کی وجہ سے پیر اپنا کام انجام نہ دے سکیں تو انسان عمر بھر کے لیے چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا۔ پیروں کا درد تو ایک عام مسئلہ ہے۔یہ شکایت بہت زیادہ پیدل چلنے، روزانہ کئی مرتبہ سیڑھیاں اترنے چڑھنے یا کھیل کود کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں آرام کرنے سے ہمیں درد سے نجات مل جاتی ہے، لیکن گھٹنوں اور پیروں کے بعض مسائل کا حل آرام کرنا یا درد کش دواؤں کا استعمال نہیں ہے۔ یہ ایسی جسمانی پیچیدگیاں ہیں، جن کا باقاعدہ علاج کروانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پیروں میں مسلسل درد، پنڈلی میں غیرمعمولی تکلیف محسوس کرنا، ٹانگوں پر سوجن، جلد کی رنگت کا تبدیل ہونے یا اس پر مختلف نشانات نمودار ہوجانے کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ کسی بیماری یا جسمانی پیچیدگی کی بروقت تشخیص کے ساتھ اس کا فوری علاج کیا جاسکے۔ایک یا دونوں ٹانگوں کی شریانوں میں خون کے لوتھڑے بننا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، جسے ماہرینِ طب Deep Vein Thrombosis (ڈی وی ٹی)کہتے ہیں۔ اس بیماری میں زیادہ تر ٹانگ کا نچلا حصّہ متأثر ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈی وی ٹی کی وجہ سے انسانی زندگی ضایع ہونے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے، کیوں کہ یہ لوتھڑا پھیپھڑوں تک پہنچ کر انہیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ڈی وی ٹی کا شکار فرد کی شریانوں میں بننے والے بڑے لوتھڑے پھیپھڑوں کو خون کی فراہمی مکمل طور پر بند کرسکتے ہیں یا ان کی وجہ سے دورانِ خون میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ اس طرح پھیپھڑے اپنے افعال انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
ڈی وی ٹی کی علامات فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتیں اور اس کا شکار افراد دیر سے ڈاکٹر تک پہنچتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کا علاج مشکل اور طویل ہو جاتا ہے۔ اس مرض کی عام علامات میں متأثرہ پیر پر ورم، جلد کی کم زوری، پیر کی ساخت میں فرق آجانا شامل ہیں۔ پیروں میں یہ تبدیلی گوشت کے غیرمتوازن انداز میں بڑھنے کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ اس کے علاوہ پیر یا پنڈلی میں شدید درد محسوس ہوتا ہے اور ڈی وی ٹی سے متأثرہ حصّے کی جلد کی رنگت سرخ ہو جاتی ہے۔
ڈی وی ٹی کی صورت میں پھیپھڑوں پر ورم اور خون کا بہاؤ بند ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کی عام علامات میں عملِ تنفس میں رکاوٹ، سینے میں درد، دل کی دھڑکن تیز ہونا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مریض کو کھانسی اور بلغم کے ساتھ خون بھی آنے لگتا ہے۔ ایسے مریض کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنا چاہیے تاکہ اس کی زندگی بچائی جاسکے۔ طبی ماہرین کے نزدیک ڈی وی ٹی ایک انتہائی پیچیدہ مرض ہے، جس کا تعلق خون میں ہونے والی مختلف تبدیلیوں سے ہے۔ ستّر سال سے زائد عمر اور بلڈ ڈس آرڈر کا شکار افراد کی زندگی کو اس بیماری کی صورت میں خطرہ کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ گھنٹوں ایک ہی جگہ بیٹھے رہنے یا پیروں کو حرکت نہ دینے سے بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ خصوصاً کسی بیماری کے علاج کی غرض سے سرجری کے بعد مریض کے پیروں کو وقفے وقفے سے حرکت دینی چاہیے۔ اس سلسلے میں معالج کی ہدایت پر عمل کرنا ضروری ہے۔