این اے 246 کے علاقے کریم آباد میں پولیس اور مشتعل افراد میں تصادم علاقہ میدان جنگ بن گیا

پولیس نے مشتعل افراد پر لاٹھی چارج اورشیلنگ کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا

مشتعل افراد کو منشتر کرنے کے لیے واٹر کینن اور بکتر بند گاڑیاں بھی طلب کی گئیں، فوٹو:ایکسپریس

KARACHI:
کریم آباد میں پولیس اور مشتعل افراد میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا جب کہ مشتعل افراد نے علاقے میں قائم تحریک انصاف کے کیمپ پر لگے پرچم نذر آتش کردیئے۔

این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں ووٹنگ کے بعد جیسے ہی گنتی کا سلسلہ شروع تو حلقے میں سیاسی گرما گرمی بھی بڑھ گئی، کریم آباد میں ایم کیوایم اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ اس دوران پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم صورتحال کو قابو نہ کیا جاسکا، علاقے میں موجود مشتعل افراد نے تحریک انصاف کے دفتر پر پتھراؤ کیا اور پرچم بھی نذر آتش کردیا جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔


کریم آباد میں کشیدگی کے بعد ایم کیوایم کے رہنما حیدر عباس رضوی اور فیصل سبزواری علاقے میں پہنچے اور وہاں موجود متحدہ کے کارکنان کو منشتر کرنے کی کوشش کرنے لگے جب کہ اس دوران صورتحال کشیدہ ہونے پر رینجرز بھی علاقے میں پہنچ گئی جب کہ مشتعل افراد کو منشتر کرنے کے لیے واٹر کینن اور بکتر بند گاڑیاں بھی طلب کی گئیں۔

دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے تحریک انصاف کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم عدم برداشت کی سیاست ترک کردے جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کریم آباد میں کارکنوں کی جان خطرے میں ہے، صورتحال انتہائی خراب ہے، ایم کیو ایم کے کارکنوں کی جارحیت مناسب نہیں، اس صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لیے گورنر سندھ سے رابطہ کیا جنہوں نے کردار ادا کرنے کا یقین دلایا ہے۔
Load Next Story