
امریکی اور برطانوی سائنس دانوں کے مطابق یہ تحقیق بالکل ایک جیسے نظر آنے والے اور ایک جیسے نہ نظر آنے والے جڑواں افراد پر کی گئی جس کے دلچسپ نتائج کا مزید تجزیہ اب بڑے پیمانے کے تجربوں میں کیا جائے گا جب کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رشتہ داروں کو مچھر ایک جیسی تعداد میں کاٹتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مچھر اپنے شکار کی خوشبو کی وجہ سے اس کی جانب مائل ہوتا ہے اور اس کے پیچھے جینز کا عمل دخل ہے۔
محققین نے تھیوری کا تجربہ کرنے کے لیے 18 بالکل ایک جیسے اور 19 غیر ہم شکل جڑواں افراد پر تحقیق کی جس دوران جڑواں افراد کے ایک ایک ہاتھ پر ایک ٹیوب کے ذریعے خوشبو دار ہوا پھینکی گئی جس کے بعد مچھروں کو چھوڑا گیا اور وہ جڑواں افراد کے ہاتھوں کی جانب بڑھے یا ان سے دور ہو گئے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایک بالکل ایک جیسے جڑواں افراد جن میں جینیاتی مماثلت زیادہ ہوتی تھی ان دونوں کی جانب مچھروں کی تعداد یکساں تھی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ مچھروں نے ایک ہاتھ کی خوشبو کو دوسرے پر ترجیح نہیں دی۔
محققین کے مطابق اس تجربے کے برعکس غیر ہم شکل جڑواں افراد پر تجربے کے نتائج بہت مختلف تھے جس پر محقیقین کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے پتا چلتا ہے کہ مچھروں کا کسی طرف مائل ہونے کے پیچھے وراثت میں ملنے والے وہ جینز ہیں جو جسم میں خوشبو کو کنٹرول کرتے ہیں اور اب اگلا قدم یہ معلوم کرنا ہے کہ آخر یہ کون سا مخصوص جین ہے جو اس عمل کا ذمہ دار ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔