این اے 246 کے بزرگ ووٹرز نے ثابت کردیا کہ ’وہ کسی سے کم نہیں‘

عمر جوان ہو یا نہ ہو مگر دل جوان ہونا چاہئیے۔


خوشنود زہرا April 24, 2015
جب بزرگوں نے حلقہ این اے کے ضمنی انتخاب میں اپنا حصہ ڈالا تو کہنا پڑا کہ دل جوان ہونا چاہئیے۔فوٹو:فائل

KARACHI: این اے 246 سب کی نگاہوں کا مرکز، نعرے، جلسے جلوس، ریلی، انتخابی مہم کے بعد آخر کار پولنگ کا دن آپہنچا۔ پولنگ بوتھ پر جب ووٹرز کی لمبی قطار لگی تھی تو اتنے میں ایک ایمبولینس پولنگ بوتھ پر رکی اور لوگوں نے دیکھا کہ ایمبولینس سے اُتر کر ایک بزرگ خاتون نے ووٹ کاسٹ کیا اور اپنے حق کا استعمال کرنے کےبعد واپس ایمبولینس کے ذریعے منزل کو چلی گئیں۔ اِس قدر تکلیف میں بھی وہ ووٹ دینے آئیں اور لوگوں کو بتایا کہ آخر ووٹ کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔



https://twitter.com/MallikSays/status/591476293717209088

ویسے تو کہا جاتا ہے کہ جس جماعت کے پاس نوجوانوں کی کثیر تعداد ہو وہ گویا مضبوط تصور کی جاتی ہے اور پاکستان جیسے ملک میں یہ بات ٹھیک بھی ہے کہ یہاں کل آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ مگر محض نوجوانوں سے کچھ نہیں ہوتا، وہ تو نوجوان ہیں، غلطی کا سرزد ہونا عین ممکن ہے لیکن جب ان نوجوانوں کو بزرگوں کی رہنمائی نصیب ہوجائے تو پھر ایک مکمل تصویر بن جاتی ہے۔

ایسا ہی گزشتہ روز کراچی کے ضمنی انتخاب میں ہوا۔ یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ فاتح کون ہوا اور شکست کس کا مقدر بنی اور اِس تحریر کا موضوع درحقیقت فتح اور شکست ہرگز نہیں ہے۔ لکھنے کا مقصد تو یہ ہے جو کل دیکھا گیا۔ اگر این اے 246 پر ہونے والے اِس ضمنی انتخاب کو بزرگوں کا الیکشن کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ میں نہیں جانتی کہ وہ بزرگ کس جماعت کے تھے اور کس کے نہیں لیکن میں تو یہ جانتی ہوں کہ اُن بزرگوں سے گھر سے نکل کر نوجوانوں کے یہ باور کروادیا کہ ووٹ کی حقیقت اِس قدر زیادہ ہے کہ صحت کی خرابی کے باوجود بھی وہ گھروں سے باہر نکلے تاکہ اپنی اپنی رائے کا اظہار کردیں اور اُن کی اِس قربانی میں ہمارے لیے بہت کچھ سیکھنے کا سامان بھی ہے۔

کراچی میں جب ضمنی انتخاب کا غلغلہ اُٹھا تو ایسا جوش و خروش تھا کہ پورے ملک کی نظریں حلقہ این اے 246 پر ٹک گئیں۔ شاندار انتخابی مہم اور جلسوں نے کراچی کے نوجوانوں میں جوش و ولولہ بھر دیا، موٹرسائیکل پر پارٹی پرچم لہراتے نوجوانوں کے غول کے غول جب علاقے کی سڑکوں پر گشت کرتے تو امیدواروں کا دل بھی ان کی طرح نئی امنگوں سے بھر جاتا لیکن جب بزرگوں نے حلقہ این اے کے ضمنی انتخاب میں اپنا حصہ ڈالا تو کہنا پڑا کہ عمر جوان ہو یا نہ ہو مگر دل جوان ہونا چاہئیے۔



عزیز آباد میں جناح گراؤنڈ ہو، پی ٹی آئی کا کریم آباد پر کیمپ یا پھر جماعت اسلامی کا عائشہ منزل پر ہونے والا جلسہ، ہر جگہ جوانوں کے ساتھ بزرگوں کا جوش اور ہمت دیدنی تھی اور ثابت کر رہی تھی کہ ووٹ ایک قیمتی امانت ہے۔

ضعف سے جھکی ہوئی کمر بیساکھیوں کے سہارے ہولے ہولے چلتے بزرگ موسم کی شدت سے بھی نہیں گھبرائے اور پولنگ بوتھ پر لمبی قطاروں میں اپنی باری کا انتظار کرتے نظر آئے۔ نوجوان بیٹے کے کندھے کا سہارا لئے اس کا ہاتھ تھام کر دھیرے دھیرے پولنگ بوتھ تک آتیں خاتون نے اپنا ووٹ کاسٹ کرکے بتایا کہ ووٹ کی کیا اہمیت ہے اور یہ معمولی نہیں بلکہ ایک مہذب، باشعور شہری کو اپنے ووٹ کی قیمیت اور قدر کا اندازہ ہونا چاہئیے۔

https://twitter.com/pakcivilization/status/584717824897212416

نوجوانوں کے مقابلے میں تجربہ کار افراد جن کو دنیا کو پرکھنے والے افراد بھی کہا جاسکتا ہے کہ حوصلے ان لوگوں سے جوان ہی ہیں جو ووٹ نہ ڈال کر نادانی کا ثبوت دیتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں ان ضعیف افراد کی امید زیادہ روشن ہے۔ بس اب اُمید ہے کہ جس طرح اُنہوں نے اپنی ذمہ داری کا احساس کیا اور گھر سے ووٹ ڈالنے نکلے، تو اب عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے فرد بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حلقہ کے تمام لوگوں کے مسائل کو نہ صرف سنیں گے بلکہ اُن کو حل بھی کریں گے پھر چاہے اُن لوگوں کا تعلق حمایت کرنے والوں سے ہو یا مخالف گروہ سے کہ یہی جمہوریت کی اصل خوبصورتی ہے۔

 


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

[poll id="378"]
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں