موٹاپے سے نجات کیلئے ورزش کا کوئی کردارنہیںتحقیق

موٹاپے سے نجات پانے کے لیے اس کا باعث بننے والی غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے، ماہرین صحت

ورزش کرنے سے صحت کو نقصان دینے والی خوراک کے نقصانات سے چھٹکارا نہیں پایا جا سکتا، ماہرین، فوٹو:فائل

موٹاپا لوگوں کے لیے ایک اذیت ناک مسئلہ ہی رہا ہے جس سے نجات پانے کے لیے موٹے انسان مختلف ورزشیں کرتے نہیں تھکتے تاہم اب اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک حیران کن تحقیق سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی ورزش کا موٹاپے کو کم کرنے میں کوئی کردار نہیں ہوتا اس کے لیے آپ کو موٹاپے کا سبب بننے والی خوراک کو کم کرنا ہوگا۔

برطانوی جریدے ''برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن'' میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ورزش سے متعلق پائی جانے والی افسانوی اور غیرحقیقت پسندانہ باتوں کا بھانڈا پھوڑ دیں۔ ماہرین کے مطابق اگرچہ ذیابیطس،امراض قلب اور یادداشت خراب ہوجانے جیسی بیماریوں کو دور رکھنے میں ورزش کا کردار بہت اہم ہے تاہم موٹاپے پر ورزش کے اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں اوراس کے برعکس موٹاپے میں اضافے کا براہِ راست تعلق چینی اور نشاستہ دار غذاؤں سے ہے۔


ماہرین کے مطابق تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نارمل وزن کے حامل لوگوں میں سے بھی 40 فیصد کو ان علامات یا بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کے بارے میں عموماّ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ صرف ان لوگوں کو ہوتی ہیں جوموٹاپے کا شکار ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود صحت عامہ کے پیغامات میں یہ غلط پیغام دیا جا رہا ہے کہ آپ اگر اپنے جسم میں کیلوریز کا خیال رکھ رہے ہیں تو آپ کا وزن ٹھیک رہے گا لیکن یہ کوئی نہیں بتا رہا کہ یہ کیلوریز کن غذاوں سے آتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چربی اور چینی کی کیلوریز کا موازنہ کیا جائے تو چینی کی ہر 150 اضافی کیلوریز سے آپ کو شوگر کا مرض لاحق ہونے کے امکانات چربی کی نسبت 11 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

محققین کی ٹیم میں شامل ڈاکٹر ملہوترا کا کہنا ہےکہ موٹاپے کا شکار لوگوں کو وزن کم کرنے کے لیے معمولی ورزش کی بھی ضرورت نہیں بلکہ انہیں چاہیے کہ وہ کھانا کم کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو جو پیغام دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ اگر آپ ورزش کرتے ہیں تو آپ جو چاہیں کھا سکتے ہیں لیکن یہ بات بالکل غیر سائنسی اور غلط ہے کیوں کہ ورزش کرنے سے صحت کو نقصان دینے والی خوراک کے نقصانات سے چھٹکارا نہیں پایا جا سکتا۔

دوسری جانب کچھ ماہرین اس بات سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہنا ہے کہ ورزش کے کردار کو کم تر بتانا خطرناک ہو سکتا ہے جس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سے منسلک پروفیسر مارک بیکر کہتے ہیں کہ جسمانی ورزش کی اہمیت سے انکاراحمقانہ بات ہے جب کہ برطانیہ میں فوڈ اینڈ ڈرنکس ایسوسی ایشن کی ترجمان کے مطابق صحت مند زندگی کے لیے متوازن خوراک اور ورزش دونوں ہی ضروری ہیں۔
Load Next Story