صحت مندی اورطویل عمری کیلئے جاپانیوں کا طرزِ زندگی اپنائیں
جاپانی صحت مند اور طویل العمری کے لئے ہمیشہ کم چکنائی والی غذائیں استعمال کرتے ہیں,ماہرین
ماہرین نے جاپانیوں کی طویل العمری کے راز افشاں کر دیئے ہیں۔ مشرقی ایشیا کے جزیروں میں رہنے والے جاپانیوں کی اوسط عمر82.5 سال ہے.
جاپان میں موٹاپے کی شرح صرف 3.5 فیصد جبکہ چھاتی،غدود کے کینسر اوردل کے امراض کی شرح برطانیہ سے کہیں زیادہ کم ہے۔ طویل العمری کی اس خوبی نے سائنسدانوں کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ تحقیق کریں کہ آیا وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے جاپانیوں کی عمریں اتنی زیادہ ہوجاتی ہیں۔
یہاں ہم ماہرین کی طرف سے بیان کردہ جاپانیوں کی ان عادات کے متعلق جانیں گے جنھیں اپنا کر آپ بھی اچھی صحت کے ساتھ سو سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
جاپانیوں کے کھانے کا اختتام حلوے یا میٹھے کے بجائے ہمیشہ سبز چائے یا کسی پھل پر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کریگ ولکوکس کے مطابق شیرینی کو ہمیشہ سہ پہر میں استعمال کرنا چاہیے اور جاپان میں استعمال ہونے والی شیرینی برطانیہ سے کئی درجہ کم ہے۔ کھانے کے بعد شیرینی کے بجائے سبزچائے کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یہ بات جاپانیوں کے ذہن میں راسخ ہو چکی ہے کہ شیرینی سے وزن بڑھتا ہے۔
جس کے نتیجے میں شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔ جاپانی ایک روز میں صرف 48.8 گرام شوگر استعمال کرتے ہیں جبکہ برطانیہ میں یہی شرح 100.4 فیصد ہے۔
ماہرین کے مطابق جاپانی صحت مند اور طویل العمری کے لئے ہمیشہ کم چکنائی والی غذائیں استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ وہ پھلوں اور سمندری سبزیوں (بحری کائی وغیرہ) کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ بحری کائی میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈینٹ پایا جاتا ہے، جو جسم کو بیماریوں سے لڑنے کی شکتی دیتا ہے اور اس سے وزن بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ طویل العمر افراد جاپان کے جزیرہ اوکیناوا میں رہتے ہیں اور ان لوگوں کی یہ عادت ہے کہ وہ کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھاتے بلکہ پیٹ بھرنے سے پہلے ہی کھانے سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ کم کھانے سے وہ صحت مند رہتے ہیں اور ماہرین نے اس خیال کو درست قرار دیا ہے۔
جاپانی شوشی (مچھلی کی جاپانی ڈش) کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں کیوں کہ یہ اومیگا تھری سے بھرپور ہوتی ہے اور اومیگا تھری دماغ اور دل کی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔ جاپانی ایک روز میں تقریباً 80 سے 100 گرام تک ضرور مچھلی کھاتے ہیں جبکہ برطانوی تلی ہوئی مچھلی کا صرف ایک حصہ ہفتے میں ایک بار کھاتے ہیں۔
ماہرین کی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جاپان میں دل کے امراض کی کم شرح کی وجہ باقاعدگی سے جاپانیوں کا مچھلی استعمال کرنا ہے۔ جاپان میں ذاتی سواری رکھنا ذرا مہنگا کام ہے، اسی لئے زیادہ تر لوگ پبلک ٹرانسپورٹ یا پیدل چلنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ڈاکٹر نائومی موریاما کا کہنا ہے کہ جاپانیوں کی بہترین صحت کا راز پیدل چلنے میں مضمر ہے۔ جاپانی روزانہ تقریباً 30سے 60منٹ پیدل سفر کرتے ہیں، جو ان کی صحت مند زندگی کا نہایت اہم سبب ہے۔
ان عادات کے علاوہ جاپانی اپنی روایتی ورزش ''ٹائی چی'' کو باقاعدگی سے کرتے ہیں، خمیری سبزیاں اور سویا بین کا استعمال زیادہ ہے۔ جاپان میں سالانہ بنیادوں پر مکمل مفت چیک اپ کا رجحان بہت زیادہ ہے جو انھیں صحت کو لاحق ہونے والے خطرات سے آگاہ رکھتا ہے۔ درج بالا تمام عادات کو اپنا کر آپ بھی ایک صحت مند اور طویل زندگی گزار سکتے ہیں کہ ماہرین نے جدید میڈیکل سائنس کی بدولت ان کی افادیت کوثابت کردیا ہے۔
جاپان میں موٹاپے کی شرح صرف 3.5 فیصد جبکہ چھاتی،غدود کے کینسر اوردل کے امراض کی شرح برطانیہ سے کہیں زیادہ کم ہے۔ طویل العمری کی اس خوبی نے سائنسدانوں کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ تحقیق کریں کہ آیا وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے جاپانیوں کی عمریں اتنی زیادہ ہوجاتی ہیں۔
یہاں ہم ماہرین کی طرف سے بیان کردہ جاپانیوں کی ان عادات کے متعلق جانیں گے جنھیں اپنا کر آپ بھی اچھی صحت کے ساتھ سو سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
جاپانیوں کے کھانے کا اختتام حلوے یا میٹھے کے بجائے ہمیشہ سبز چائے یا کسی پھل پر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کریگ ولکوکس کے مطابق شیرینی کو ہمیشہ سہ پہر میں استعمال کرنا چاہیے اور جاپان میں استعمال ہونے والی شیرینی برطانیہ سے کئی درجہ کم ہے۔ کھانے کے بعد شیرینی کے بجائے سبزچائے کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یہ بات جاپانیوں کے ذہن میں راسخ ہو چکی ہے کہ شیرینی سے وزن بڑھتا ہے۔
جس کے نتیجے میں شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔ جاپانی ایک روز میں صرف 48.8 گرام شوگر استعمال کرتے ہیں جبکہ برطانیہ میں یہی شرح 100.4 فیصد ہے۔
ماہرین کے مطابق جاپانی صحت مند اور طویل العمری کے لئے ہمیشہ کم چکنائی والی غذائیں استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ وہ پھلوں اور سمندری سبزیوں (بحری کائی وغیرہ) کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ بحری کائی میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈینٹ پایا جاتا ہے، جو جسم کو بیماریوں سے لڑنے کی شکتی دیتا ہے اور اس سے وزن بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ طویل العمر افراد جاپان کے جزیرہ اوکیناوا میں رہتے ہیں اور ان لوگوں کی یہ عادت ہے کہ وہ کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھاتے بلکہ پیٹ بھرنے سے پہلے ہی کھانے سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ کم کھانے سے وہ صحت مند رہتے ہیں اور ماہرین نے اس خیال کو درست قرار دیا ہے۔
جاپانی شوشی (مچھلی کی جاپانی ڈش) کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں کیوں کہ یہ اومیگا تھری سے بھرپور ہوتی ہے اور اومیگا تھری دماغ اور دل کی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔ جاپانی ایک روز میں تقریباً 80 سے 100 گرام تک ضرور مچھلی کھاتے ہیں جبکہ برطانوی تلی ہوئی مچھلی کا صرف ایک حصہ ہفتے میں ایک بار کھاتے ہیں۔
ماہرین کی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جاپان میں دل کے امراض کی کم شرح کی وجہ باقاعدگی سے جاپانیوں کا مچھلی استعمال کرنا ہے۔ جاپان میں ذاتی سواری رکھنا ذرا مہنگا کام ہے، اسی لئے زیادہ تر لوگ پبلک ٹرانسپورٹ یا پیدل چلنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ڈاکٹر نائومی موریاما کا کہنا ہے کہ جاپانیوں کی بہترین صحت کا راز پیدل چلنے میں مضمر ہے۔ جاپانی روزانہ تقریباً 30سے 60منٹ پیدل سفر کرتے ہیں، جو ان کی صحت مند زندگی کا نہایت اہم سبب ہے۔
ان عادات کے علاوہ جاپانی اپنی روایتی ورزش ''ٹائی چی'' کو باقاعدگی سے کرتے ہیں، خمیری سبزیاں اور سویا بین کا استعمال زیادہ ہے۔ جاپان میں سالانہ بنیادوں پر مکمل مفت چیک اپ کا رجحان بہت زیادہ ہے جو انھیں صحت کو لاحق ہونے والے خطرات سے آگاہ رکھتا ہے۔ درج بالا تمام عادات کو اپنا کر آپ بھی ایک صحت مند اور طویل زندگی گزار سکتے ہیں کہ ماہرین نے جدید میڈیکل سائنس کی بدولت ان کی افادیت کوثابت کردیا ہے۔