فطری بصارت لوٹانے کا کامیاب تجربہ

یہ لینس اپنی تنصیب کے کم و بیش چھتیس گھنٹے میں مکمل طور پر کارگر ہو جائے گا

پلاسٹک سے بنائے جانے والے اس طویل عمر لینز کا نام ’’سمفنی‘‘ رکھا گیا ہے,فوٹو : فائل

حال ہی میں ہونے والا فطری بصارت لوٹانے کا کامیاب تجربہ جلد ہی لاکھوں لوگوں کو عینک سے نجات دلا سکے گا۔

ایک بار پھر بعید نظری کے مرض کا مستقل حل ایک پلاسٹک لینس کی صورت میں پیش کیا گیا ہے جو کہ سرجری کے ذریعے ہی آنکھ میں نصب کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ لینس مریض کو فطری بصارت لوٹانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ اب تک سرجری کے ذریعے نصب کیا جانے والا کوئی بھی لینز انسان کی فطری بصارت نہیں لوٹا سکا تھا، تاہم حالیہ ایجاد اس ضمن میں ایک بڑا سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔


پلاسٹک سے بنائے جانے والے اس طویل عمر لینس کا نام ''سمفنی'' رکھا گیا ہے۔ماضی میں بصارت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے انسانی آنکھ میں صرف مونو فوکل لینز نصب کیئے جاتے رہے ہیں جوعینک کی ضرورت کو مکمل طور پر ختم نہیں کرپاتے۔

بعد ازاں ملٹی فوکل لینز بھی استعمال کیے گئے مگر معمولی دھندلاہٹ کو مکمل طور پر کبھی ختم نہیں کیا جا سکا کیونکہ لینس نصب کرنے سے آنکھ کے '' ڈیلے'' (بال) کی ساخت میں کچھ نہ کچھ تبدیلی واقع ہو جاتی تھی۔

''سمفنی'' نے بڑی کامیابی سے اس مسئلے پر قابو پایا ہے۔ یہ لینز اپنی تنصیب کے کم و بیش چھتیس گھنٹے میں مکمل طورپرکارگر ہو جائے گا،امید ہے کے مستقبل قریب میں یہ علاج عام آدمی کی پہنچ میں بھی آجائے گا۔
Load Next Story