روسی ہیکرز نے صدر اوباما کی ای میلز تک رسائی حاصل کرلی امریکی اخبار
صدربراک اوباما کی ہیک ہونے والی ای میلز میں حساس معلومات تھیں جو اس وقت غیر کلاسیفائڈ کمپیوٹرز میں تھیں، امریکی حکام
روسی ہیکرز نے امریکی صدر براک اوباما کی غیرسرکاری ای میلز تک رسائی حاصل کرلی۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق گزشتہ سال روسی ہیکرز نے وائٹ ہاؤس کے کمپیوٹرسسٹم تک رسائی حاصل کرلی تھی جس میں صدر براک اوباما کا وہ کمپیوٹر بھی شامل تھا جس میں انہیں موصول ہونے والی یا ان کی جانب سے بھیجی گئی ای میلز شامل تھی۔ حکام نے اعتراف کیا ہے کہ صدر اوباما کی ہیک ہونے والی ای میلز میں حساس معلومات تھیں جو اس وقت غیر کلاسیفائڈ کمپیوٹرز میں تھیں جن تک ہیکروں نے رسائی حاصل کی جب کہ ہیکرز وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والوں ان افراد کی ای امیل آرکائیو تک بھی پہنچے جن سے صدر اوباما مستقل رابطے میں رہتے تھے۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق غیرسرکاری سسٹمز میں انتہائی حساس معلومات موجود ہیں جن میں مختلف ممالک کے سفیروں کو بھیجی جانے والی ای میلز، صدر کے روزانہ کے معمولات، پالیسی بیان سمیت سیکیورٹی پلان شامل ہیں تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ہیکرز جن ای میلز تک پہنچے تھے ان میں حساس نوعیت کی ای میلز کی تعداد کتنی تھی اور جو ای میلز ہیکرز نے پڑھیں ان کی نوعیت کیا تھی تاہم حکام نے صدر اوباما کے سرکاری اکاؤنٹ ہیک ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبرمیں روسی ہیکرز نے وائٹ ہاؤس کے کمپیوٹرز کو ہیک کردیا تھا اور اس کا علم ہونے پر وائٹ ہاؤس کے ای میل نظام کو جزوی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق گزشتہ سال روسی ہیکرز نے وائٹ ہاؤس کے کمپیوٹرسسٹم تک رسائی حاصل کرلی تھی جس میں صدر براک اوباما کا وہ کمپیوٹر بھی شامل تھا جس میں انہیں موصول ہونے والی یا ان کی جانب سے بھیجی گئی ای میلز شامل تھی۔ حکام نے اعتراف کیا ہے کہ صدر اوباما کی ہیک ہونے والی ای میلز میں حساس معلومات تھیں جو اس وقت غیر کلاسیفائڈ کمپیوٹرز میں تھیں جن تک ہیکروں نے رسائی حاصل کی جب کہ ہیکرز وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والوں ان افراد کی ای امیل آرکائیو تک بھی پہنچے جن سے صدر اوباما مستقل رابطے میں رہتے تھے۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق غیرسرکاری سسٹمز میں انتہائی حساس معلومات موجود ہیں جن میں مختلف ممالک کے سفیروں کو بھیجی جانے والی ای میلز، صدر کے روزانہ کے معمولات، پالیسی بیان سمیت سیکیورٹی پلان شامل ہیں تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ہیکرز جن ای میلز تک پہنچے تھے ان میں حساس نوعیت کی ای میلز کی تعداد کتنی تھی اور جو ای میلز ہیکرز نے پڑھیں ان کی نوعیت کیا تھی تاہم حکام نے صدر اوباما کے سرکاری اکاؤنٹ ہیک ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبرمیں روسی ہیکرز نے وائٹ ہاؤس کے کمپیوٹرز کو ہیک کردیا تھا اور اس کا علم ہونے پر وائٹ ہاؤس کے ای میل نظام کو جزوی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔