اقلیتی برادری اور صدر مملکت
روزگار، نقل و حرکت اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے اقلیتی برادری کے افراد کو ہمیشہ ہر سطح پر بھرپور تعاون رہا ہے۔
پاکستان کے لیے اقلیتی برادری کی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی متعدد شخصیات نے پاکستان کے لیے عظیم کارنامے انجام دیے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ روزگار، نقل و حرکت اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے اقلیتی برادری کے افراد کو ہمیشہ ہر سطح پر بھرپور تعاون رہا ہے۔ ملک دشمن عناصر کی سازشوں کی وجہ سے کچھ ناخوشگوار واقعات ضرور رونما ہوئے مگر پاکستان میں اقلیتوں کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے۔ موجودہ حکومت نے بھی اقلیتوں کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں اور حکومت اس ضمن میں مسلسل کئی اہم فیصلے کرتی رہی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صدر مملکت ممنون حسین نے یوم پاکستان کی تقریبات کے سلسلے میں اقلیتی برادری سے تعلق والی اہم شخصیات کو ایوان صدر میں مدعو کیا تھا۔
اس تقریب کو وزارت برائے بین المذاہب ہم آہنگی نے آرگنائز کیا تھا۔ عام طور پر صدر مملکت ممنون حسین دانشوروں، ادیبوں، صحافیوں، کھلاڑیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں لیکن یہ پہلا موقع تھا کہ صدر مملکت ممنون حسین نے پورے پاکستان سے تعلق رکھنے والی اقلیتی برادری جس میں ہندو، عیسائی، سکھ اور پارسی شامل تھے، سے خصوصی ملاقات کی۔ اس موقعے پر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز، ایم این ایز، ایم پی ایز، اقلیتی خواتین اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ وفاقی وزیرِ بین المذاہب ہم آہنگی سردار یوسف اور متروکہ املاک کے چیئرمین صدیق الفاروق نے بھی اقلیتی رہنماؤں سے ملاقات کی اور مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقعے پر صدر مملکت ممنون حسین نے بتایا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔ حکومت مقدس ہستیوں کی توہین کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے جس کا اطلاق مسلم اور غیر مسلم دونوں پر ہوگا۔ صدر مملکت نے اعلان کیا کہ گرونانک کی تقریبات ایوان صدر میں منائی جائیں گی اور ہولی، دیوالی، کرسمس، بیساکھی اور نوروز منانا ہماری تہذیب کا حصہ اور حکومت اس حوالے سے بڑی مثبت سوچ رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ملک میں مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ برس قومی اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کی تھی۔ حکومت نے اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کے لیے وزارت مذہبی امور تشکیل دی ہوئی ہے تاکہ اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جاسکے۔
صدر مملکت ممنون حسین نے بتایا کہ آئین پاکستان اور قانون کسی مذہب، رنگ، ذات پات کی تفریق کے بغیر تمام شہریوں کو یکساں بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے اس امر کو اجاگر کرنے کے لیے حکومت نے 11 اگست کو اقلیتوں کا دن قرار دیا ہے۔ اقلیتی برادری بھی اتنی ہی پاکستانی ہے جتنے ہم ہیں۔ اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کے لیے نشستیں مخصوص کی گئی ہیں اور سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے لیے پانچ فیصد کوٹہ رکھا گیا ہے اور یہ اقلیتی برادری ہی ہے جس کی خواہش پر جداگانہ انتخابی نظام ختم کردیا گیا ہے اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کی مراعات کو بھی دگنا کردیا گیا ہے۔ اس کے باوجود اقلیتی برادری کو کوئی شکایت ہو تو وہ اسے وزرائے مذہبی امور یا پارلیمنٹ تک پہنچاسکتی ہے۔
بلاشبہ صدر مملکت ممنون حسین نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیتی برادری نے صدر مملکت کے خطاب کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے اور 8 سال بعد ہونے والی پاکستان پریڈ کو بھی سراہا۔ اقلیتی رہنماؤں نے صدر مملکت ممنون حسین کے اقدامات پر مسرت کا اظہار کیا۔ دراصل صدر مملکت ممنون حسین ایک سیاسی رہنما کی حیثیت سے کراچی سے کشمور تک شاندار جمہوری خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال انھوں نے کوئٹہ میں کرسمس ڈے منایا اور کرسمس کا کیک بھی کاٹا تھا۔ وہ ہمیشہ اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں ۔ ماضی میں وہ ہندو برادری کے پروگراموں میں بارہا شرکت کرتے رہے ہیں اور ہندو برادری کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں، انھوں نے سندھ کی ہندو برادری کو درپیش مسائل کا بھی خاص طور پر ذکر کیا۔
وہ اندرون سندھ مختلف شہروں میں اقلیتی رہنماؤں سے رابطے میں بھی رہتے ہیں، یوں تو اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے راقم الحروف کی صدر مملکت سے متعدد ملاقاتیں ہوچکی ہیں لیکن صدر مملکت کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد یہ ان سے تیسری ملاقات تھی۔ صدر مملکت ممنون حسین جب کراچی تشریف لاتے ہیں تو اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ان کے مشیر طارق چوہدری سے رابطہ ہوتا ہے اور نہایت فرض شناس اور ذمے دار شخصیت کے مالک ہیں، وہ صدر مملکت سے ملاقات میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس طرح صدر مملکت اقلیتی رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔ اقلیتوں کے ساتھ ان کا رویہ ہمیشہ مشفقانہ رہا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا صدر مملکت ممنون حسین آئینی حدود کے مطابق صدر کی حیثیت سے نہایت فعال کردار ادا کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ پاکستان کے لیے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔