لیاری پھر پی پی کی توجہ کا مرکز بن گیا

لیاری کو کینگ وار کے سربراہ عذیرجان نہیں بلکہ سیاسی لوگوں کی ضرورت ہے

لیاری کو کینگ وار کے سربراہ عذیرجان نہیں بلکہ سیاسی لوگوں کی ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور:
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے تعاون سے لیاری میں آپریشن کرکے کینگ وارکے مسلح گروپوں کی کمر توڑ دی ہے، اس آپریشن سے نہ صرف لیاری میں امن وامان کی صورتحال بہترہوئی بلکہ علاقے میں 2008 کے بعد سیاسی سرگرمیوں کا بھرپور طریقے سے آغاز ہوا اور اتوار کو پیپلز پارٹی نے اپنے قدیم سیاسی مرکزلیاری کے ککری گراونڈ میں جلسہ کرکے بلدیاتی انتخابات کیلیے سیاسی اننگ کا آغاز کیا۔


اگر لیاری کے ماضی کا جائزہ لیا جائے تواس علاقے میں 2008کے بعد کینگ وار کے مختلف گروپس سامنے آئے اور لیاری کاکنٹرول کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ عذیرجان نے حاصل کیا،اس دوران گولیاں اور دھماکے اس لیاری کی پہنچان بن گئے، جو کبھی فٹبال اورباکسنگ کے کھیلوں کے حوالے سے مشہور ہوا کرتا تھا،علاقے میں پیپلز پارٹی کی گرفت کمزورہوتی رہی،تاہم وفاقی حکومت نے5ستمبر 2013 کو کراچی میں آپریشن کی منظوری دی ،پولیس خصوصاًرینجرز نے شہر کے دیگرعلاقوں کی طرح لیاری میں مربوط پالیسی کے تحت آپریشن کیااور کینگ وار کے گروپوں کی کمرتوڑ دی ،آج اس آپریشن کے سبب لیاری کی رونقیں نہ صرف بحال ہوگئیں بلکہ ماضی کے لیاری کی شناخت دوبارہ سامنے آنا شروع ہوگئی،اس آپریشن کی بدولت لیاری کے عوام نے سکھ کا سانس لیا۔

اب پیپلز پارٹی لیاری میں اپنی پوزیشن مستحکم کررہی ہے،پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کامیاب سیاسی پالیسی کے تحت بلدیاتی انتخابات کیلیے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کیلیے لیاری کا دوبارہ انتخاب کیا اورجلسے سے مخالف جماعتوں کوپیغام دیاکہ اب پیپلز پارٹی دوبارہ سیاسی اننگ کھیلنے کیلیے عوامی میدان میں آگئی ہے کیونکہ وہ اس علاقے کے ماضی میں ایم این اے رہ چکے ہیں اوروہ جانتے ہیں لیاری پیپلز پارٹی کی سیاست کے آغاز کی جنم بھومی ہے،اس علاقے کے سیاسی میدان پرذوالفقار علی بھٹواور بے نظیر بھٹو کامیاب سیاسی و عوامی اننگ کھیل چکے ہیں۔سیاسی حلقے قانون نافذکرنے والوں کوکریڈٹ دیتے ہیں کہ ان کی وجہ سے لیاری میں کینگ وار کا خاتمہ ہوا، اب لیاری پیپلز پارٹی کی مکمل توجہ چاہتا ہے، لیاری کو کینگ وار کے سربراہ عذیرجان نہیں بلکہ سیاسی لوگوں کی ضرورت ہے،اگر پیپلز پارٹی نے حقیقی معنوں میں لیاری پرتوجہ دی تو پھرپیپلز پارٹی اور لیاری کا رشتہ مذید مضبوط ہوگا۔
Load Next Story