ایل این جی پینلٹی کے معاملے پر حکومت نے ایم ڈی سوئی نادرن کا موقف تسلیم کرلیا
دستاویزات پر دستخط سے انکار پر وزیر پٹرولیم نے عارف حمید کو ہٹانے کی دھمکی دی تھی
حکومت نے قطر سے منگوائی جانے والی ایل این جی پر پینلٹی کے معاملے پر پیدا ہونیوالی ناخوشگوار صورتحال کے بعد ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لائنز سے زور زبردستی کرنے کی بجائے ان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں عہدے پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کر دی۔
ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی ایم ڈی کی طرف سے وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کی زیرصدارت اجلاس میں اپنائے گئے موقف کی توثیق کرتے ہوئے ایل این جی پر کسی بھی طرح کی پینلٹی دینے کی دستاویز پر دستخط کرنے سے روکدیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں ایک اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے قطر سے منگوائی جانے والی ایل این جی پر بھاری پینلٹی (جرمانے) کی ادائیگی کیلیے ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لائنز عارف حمید کو ذمے داری اٹھاتے ہوئے دستاویز پر دستخط کرنے کیلیے دباؤ ڈالا تھا تاہم ایم ڈی نے معاملہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سامنے پیش کرنے سے قبل اس سے انکار کر دیا تھا۔ جس پر وفاقی وزیر کی طرف سے ایم ڈی کو عہدے سے جبری ہٹانے تک کی دھمکی دیدی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں آنے کے بعد حکومت نے اپنے مفاد میں اس معاملے کو زیادہ اچھالنے کی بجائے وزیر پٹرولیم کو بھی صبر و تحمل سے کام لینے کی ہدایت کی جس کے بعد وزیر پٹرولیم نے ایم ڈی سوئی گیس سے ون ٹو ون ملاقات کی اور انکے موقف کو تسلیم کر لیا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی اس حوالے سے اجلاس طلب کر کے ساری صورتحال کا جائزہ لیا جس میں ایم ڈی کی طرف سے اپنائے گئے موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایل این جی سوئی سدرن کی پائپ لائنز میں سے گزرنی ہے اس لئے کسی بھی مد میں پینلٹی اس کی ذمے داری ہے۔
ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی ایم ڈی کی طرف سے وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کی زیرصدارت اجلاس میں اپنائے گئے موقف کی توثیق کرتے ہوئے ایل این جی پر کسی بھی طرح کی پینلٹی دینے کی دستاویز پر دستخط کرنے سے روکدیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں ایک اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے قطر سے منگوائی جانے والی ایل این جی پر بھاری پینلٹی (جرمانے) کی ادائیگی کیلیے ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لائنز عارف حمید کو ذمے داری اٹھاتے ہوئے دستاویز پر دستخط کرنے کیلیے دباؤ ڈالا تھا تاہم ایم ڈی نے معاملہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سامنے پیش کرنے سے قبل اس سے انکار کر دیا تھا۔ جس پر وفاقی وزیر کی طرف سے ایم ڈی کو عہدے سے جبری ہٹانے تک کی دھمکی دیدی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں آنے کے بعد حکومت نے اپنے مفاد میں اس معاملے کو زیادہ اچھالنے کی بجائے وزیر پٹرولیم کو بھی صبر و تحمل سے کام لینے کی ہدایت کی جس کے بعد وزیر پٹرولیم نے ایم ڈی سوئی گیس سے ون ٹو ون ملاقات کی اور انکے موقف کو تسلیم کر لیا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی اس حوالے سے اجلاس طلب کر کے ساری صورتحال کا جائزہ لیا جس میں ایم ڈی کی طرف سے اپنائے گئے موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایل این جی سوئی سدرن کی پائپ لائنز میں سے گزرنی ہے اس لئے کسی بھی مد میں پینلٹی اس کی ذمے داری ہے۔