بھارتی ڈومیسٹک کرکٹ میں امپائر فکسنگ کی وبا عام
بڑی انعامی رقوم والے ایونٹس میں مقابلوں کے نتائج پہلے سے طے ہوتے ہیں، آفیشلز
بھارتی ڈومیسٹک کرکٹ میں امپائرفکسنگ کی وبا عام ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
مقامی میچ آفیشلز نے خود تسلیم کیاکہ امپائرزکا فکسنگ میں ملوث ہونا عام سی بات ہے، بعض ایسوسی ایشنز عہدیداران خود مخصوص ٹیموں اور کھلاڑیوںکو فائدہ دینے کی ہدایت کرتے ہیں، بڑے لوکل ٹورنامنٹس اکثر امپائرز کے ذریعے سے فکسڈ کیے جاتے ہیں، بڑی انعامی رقوم والے ایونٹس میں مقابلوں کے نتائج پہلے سے طے ہوتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل کے حالیہ اسٹنگ آپریشن میں پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے امپائرز کو نشانے پر رکھتے ہوئے خود اپنے ملکی آفیشلز کو دودھ کا دھلا قرار دیا گیا، مگر بھارت کے ہی ایک بڑے اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' نے مقامی کرکٹ میں امپائرز کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، اس کی رپورٹ کے مطابق کئی امپائرز نے برملا اعتراف کیاکہ مقامی کرکٹ میں امپائرز کی جانب سے فکسنگ عام سی بات ہے، اپنے کیریئرکو خطرے سے بچانے کیلیے انھوں نے اخبار سے نام شائع نہ کرنے کے وعدے پر اہم انکشافات کیے۔
بی سی سی آئی کے ایک لیول ون امپائر نے کہا کہ بڑے ٹورنامنٹ زیادہ تر امپائرز کے ذریعے فکسڈ کیے جاتے ہیں، ایسے ایونٹ جن کی فاتح اور رنر اپ ٹیم کیلیے انعامی رقم لاکھوں روپے میں ہو اس کے میچز کے نتائج پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں، کچھ مقامی امپائرز سٹے بازوں کو بھی جانتے ہیں، ایج گروپ ایونٹس جیسے انڈر 16 ٹرائلز میچ میں امپائرز کی جانب سے پلیئرز کو فائدہ پہنچانا عام سی بات ہے۔
واضح رہے کہ ان مقابلوں میں امپائرز کی جانب سے بعض اوقات ایل بی ڈبلیو نہیں دیا جاتا اور کبھی ایج کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ ایک اور امپائر نے کہا کہ نجی طور پر منعقد کیے جانے والے ایج گروپ ٹورنامنٹس ان چیزوں کی بڑی مثال ہیں، ٹیم ٹرائلز میں کسی مخصوص کھلاڑی کو فائدہ پہنچانا مشکل بات نہیں۔
امپائرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض اوقات اسٹیٹ لیول کرکٹ ایڈمنسٹریشن میں شامل آفیشلز بھی ایسے کاموں پر مجبور کرتے ہیں کیونکہ ان کے اپنے کلبز بھی ہوتے ہیں۔ دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کی اسپورٹس کمیٹی کے ایک ممبر کا کہنا ہے کہ امپائرز کے لالچ کا شکار ہونے پر حیرت کی کیا بات ہے، ان کو معاوضہ انتہائی کم ملتا جبکہ میچ اور پلیئرز کی قسمت کا فیصلہ ان کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔
مقامی میچ آفیشلز نے خود تسلیم کیاکہ امپائرزکا فکسنگ میں ملوث ہونا عام سی بات ہے، بعض ایسوسی ایشنز عہدیداران خود مخصوص ٹیموں اور کھلاڑیوںکو فائدہ دینے کی ہدایت کرتے ہیں، بڑے لوکل ٹورنامنٹس اکثر امپائرز کے ذریعے سے فکسڈ کیے جاتے ہیں، بڑی انعامی رقوم والے ایونٹس میں مقابلوں کے نتائج پہلے سے طے ہوتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل کے حالیہ اسٹنگ آپریشن میں پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے امپائرز کو نشانے پر رکھتے ہوئے خود اپنے ملکی آفیشلز کو دودھ کا دھلا قرار دیا گیا، مگر بھارت کے ہی ایک بڑے اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' نے مقامی کرکٹ میں امپائرز کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، اس کی رپورٹ کے مطابق کئی امپائرز نے برملا اعتراف کیاکہ مقامی کرکٹ میں امپائرز کی جانب سے فکسنگ عام سی بات ہے، اپنے کیریئرکو خطرے سے بچانے کیلیے انھوں نے اخبار سے نام شائع نہ کرنے کے وعدے پر اہم انکشافات کیے۔
بی سی سی آئی کے ایک لیول ون امپائر نے کہا کہ بڑے ٹورنامنٹ زیادہ تر امپائرز کے ذریعے فکسڈ کیے جاتے ہیں، ایسے ایونٹ جن کی فاتح اور رنر اپ ٹیم کیلیے انعامی رقم لاکھوں روپے میں ہو اس کے میچز کے نتائج پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں، کچھ مقامی امپائرز سٹے بازوں کو بھی جانتے ہیں، ایج گروپ ایونٹس جیسے انڈر 16 ٹرائلز میچ میں امپائرز کی جانب سے پلیئرز کو فائدہ پہنچانا عام سی بات ہے۔
واضح رہے کہ ان مقابلوں میں امپائرز کی جانب سے بعض اوقات ایل بی ڈبلیو نہیں دیا جاتا اور کبھی ایج کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ ایک اور امپائر نے کہا کہ نجی طور پر منعقد کیے جانے والے ایج گروپ ٹورنامنٹس ان چیزوں کی بڑی مثال ہیں، ٹیم ٹرائلز میں کسی مخصوص کھلاڑی کو فائدہ پہنچانا مشکل بات نہیں۔
امپائرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض اوقات اسٹیٹ لیول کرکٹ ایڈمنسٹریشن میں شامل آفیشلز بھی ایسے کاموں پر مجبور کرتے ہیں کیونکہ ان کے اپنے کلبز بھی ہوتے ہیں۔ دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کی اسپورٹس کمیٹی کے ایک ممبر کا کہنا ہے کہ امپائرز کے لالچ کا شکار ہونے پر حیرت کی کیا بات ہے، ان کو معاوضہ انتہائی کم ملتا جبکہ میچ اور پلیئرز کی قسمت کا فیصلہ ان کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔