جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق سوالنامہ جاری کردیا

کمیشن کے اجلاس کے دوران (ن) لیگ کے وکیل شاہد حامد اورتحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ کےدرمیان تلخ کلامی بھی ہوئی


ویب ڈیسک April 27, 2015
بعض جماعتوں نے ٹرم آف ریفرنس کے تحت اب تک دستاویزات جمع کرائیں، چیف جسٹس ناصر الملک فوٹو: فائل

ISLAMABAD: جوڈیشل کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو مختلف سوالات پر مشتمل سوالنامہ جای کردیا جس میں ان سے مبینہ دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے شواہد اور گواہ طلب کئے گئے ہیں جب کہ کمیشن کا اب اجلاس 29 اپریل کو ہوگا۔

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوا جس میں حکمران جماعت کی جانب سے وکیل شاہد حامد، تحریک انصاف کی جانب سے وکیل عبد الحفیظ پیرزادہ، الیکشن کمیشن کی جانب سے سلمان اکرم راجا، بی این پی (عوامی) کے وکیل شاہ خاور اور بی این پی (مینگل) وکیل کمیشن کے روبرو پیش ہوئے، اجلاس کے دوران چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ بعض جماعتوں نے ٹرم آف ریفرنس کے تحت اب تک دستاویزات جمع کرائیں اور جو دستاویزات جمع کرائیں گئیں ان میں سے بھی بیشتر عمومی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوران بعض ریٹرننگ افسران کو الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر تبدیل کیا گیا حالانکہ ریٹرننگ افسران کی تبدیلی الیکشن کمیشن کےعلم میں ہونی چاہئے تھی۔

https://img.express.pk/media/images/q20/q20.webp

جوڈیشل کمیشن نے ریمارکس دیے کہ کارروائی میں فریق جماعتوں سے ٹرمزآف ریفرنس کے اندررہتے ہوئے شواہد مانگے تھے لیکن اس پرعمل نہیں ہوا۔ دوران سماعت تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہاکہ اگرایک صوبے میں بھی یہ ثابت ہوجائے کہ مینڈیٹ چرایا گیا ہے تواس کا اطلاق پورے ملک پرکیا جائے جبکہ آئی ایس آئی، آئی بی اورایف آئی اے سمیت خفیہ ایجنسیوں پرمشتمل اسپیشل انکوائری کمیٹی بھی بنائی جائے۔ انکوائری کمیشن نے یہ استدعا مسترد کردی۔

https://img.express.pk/media/images/q55/q55.webp

https://img.express.pk/media/images/q110/q110.webp

چیف جسٹس نے کہاکہ اس وقت ہماری معاونت کے لیے وکلا اور کے کے آغا موجود ہیں۔ اگرہم سے کام نہیں ہواتو پھر اس کاجائزہ لیا جاسکتا ہے، اگرکوئی سیاسی جماعت الزامات عائد کرتی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ ثبوت بھی فراہم کرے گی۔ ریکارڈ کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم مقرر کرنے کافیصلہ سوالات کے جوابات کے بعد کریں گے۔ عبدالحفیظ پیرزادہ کا کہنا تھاکہ یہ عام فوجداری کیس نہیں، اس کو ثابت کرنے کے لیے استغاثہ کا خصوصی طریقہ کارہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جوالزام لگائے گا ثبوت بھی دے گا۔

https://img.express.pk/media/images/q210/q210.webp

جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ ہم واقعاتی ثبوت بھی دیکھیں گے۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہاکہ ان کی جماعت مقررہ مدت کے اندر کارروائی مکمل کرنے کی حامی ہے۔ اس پر کمیشن نے کہا کہ وقت بالکل ضائع نہیں کیاجائے گا، 45 دن کے اندر کارروائی نمٹاکر حتمی رپورٹ بنادی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے سلمان اکرم راجاپیش ہوئے اوراستدعا کی کہ جن حلقوں کا معاملہ الیکشن ٹریبونل یاسپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے اس کاحتمی فیصلہ آنے کاانتظار کیا جائے کیونکہ ان حلقوں میں کمیشن کی کارروائی سے کیس متاثر ہوں گے اورکمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کوختم نہیں کرسکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ الزامات عمومی نوعیت کے ہیں جیسے بیلٹ پیپرز کی چھپائی، نتائج مرتب کرتے وقت قانون کی خلاف ورزی، اس کووسیع تناظر میں دیکھا جائے گا، کمیشن نتائج تبدیل کرنے اورنتائج مرتب کرتے وقت امیدواروں اور ان کے ایجنٹوں کو رسائی نہ دینے کے الزامات کی حقیقت سامنے لائے گا۔

سلمان اکرم نے کہاکہ الیکشن سے پہلے اوربعد میں جو ہوااس بارے میں ہر الزام کاجواب الیکشن کمیشن دے گا جبکہ الیکشن کے روزہونے والی بے قاعدگیوں کے الزامات کے معاملات الیکشن ٹریبونل کوطے کرنے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف اورمسلم لیگ(ق) کے الزامات کو مضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے کہاکہ دونوں جماعتیں الیکشن کمیشن کو مستحکم کرنا نہیں چاہتیں۔ ن لیگ کے وکیل شاہدحامد نے کہا کہ ق لیگ نے اوپر سے لے کرنیچے تک سب ججوں کو بدنام کیا، سابق چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے سابق جج اور لاہورہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس پر دھاندلی کاالزام عائد کیااور اب استدعا کررہی ہے کہ آئی ایس آئی اورایف آئی اے ججوں کی انکوائری کرے، چیف جسٹس انھیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں۔

https://img.express.pk/media/images/q38/q38.webp

https://img.express.pk/media/images/q46/q46.webp

چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں سے انکوائری ایک تجویز ہے۔ اگر ریٹرننگ افسران پرنتائج تبدیل کرنے کا الزام ہے تواس کو دیکھنا پڑے گا۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہاکہ الیکشن کے دن عملہ تبدیل ہواتو الیکشن کمیشن کواس کاعلم ہونا چاہیے۔ شاہد حامد نے کہاکہ اگرسازش ہوئی ہے تو دیکھنا ہوگا کہ کس نے کس کے خلاف سازش کی۔ اس کے لیے واضح ثبوت دینا ہوںگے، صرف یہ کہنا کہ لوگ کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی، کافی نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم بھی مفروضوں کو نہیں دیکھیں گے۔ اگر دھاندلی کاالزام ہے تو ثبوت تودینا ہوگا۔ اعتزازاحسن نے کہاکہ تھیلے کھلیں گے توسب کچھ سامنے آجائے گا، آخر کچھ توہے جس کی پردہ داری ہے، سب کچھ ٹھیک ہوا ہے تو تھیلوں کے معائنے کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے۔ سلمان راجا نے کہاکہ الیکشن کمیشن تمام الزامات پراپنی جامع رائے دے گا۔ اے پی پی کے مطابق شاہدحامد نے کہاکہ عمران خان خودکہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کو 67لاکھ ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ(ن) نے پی ٹی آئی سے 72لاکھ زائدووٹ حاصل کیے، وہ اس فرق کوکس طرح ثابت کرے گی۔ پیپلزپارٹی کے وکیل اعتزازاحسن نے کہا کہ یہ صرف بیلٹ پیپرز کی چوری کا معاملہ نہیں، ریٹرننگ افسران انتخابات پر اثر انداز ہوئے ہیں جبکہ مختلف حلقوں کے ووٹوں کے تھیلے بھی خراب کیے گئے۔

کمیشن نے بی این پی عوامی کی جانب سے اس وقت کے چیف سیکریٹری بلوچستان اورموجودہ چیف سیکریٹری بلوچستان کے خلاف نتائج پر اثرانداز ہونے کے الزامات پر الیکشن کمیشن سے 2دن میںجواب طلب کرلیا۔ بی بی سی کے مطابق بی این پی عوامی کے وکیل کاکہنا تھاکہ موجودہ سیکریٹری الیکشن کمیشن یعقوب بابربھی دھاندلی میں ملوث تھے۔ مزیدسماعت بدھ ساڑھے 11بجے تک ملتوی کردی گئی۔



 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں