کراچی میں فائرنگ سے جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر جاں بحق
حکومت کراچی میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، وزیر اعظم
NEW DELHI:
ایف بی ایریا بلاک 16 میں جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر وحید الرحمان نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے جب کہ وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے اس کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر وحید الرحمان یونی ورسٹی جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ایف بی ایریا بلاک 16 میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب کہ ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وحید الرحمان کے چہرے، سر اور سینے پر 4 گولیاں لگیں، جائے حادثہ سے نائن ایم ایم پستول کے 6 خول برآمد ہوئے۔ قتل کا مقدمہ تھانا یوسف پلازہ میں ان کے بہنوئی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ،مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
وحید الرحمان جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ میں اسسٹنٹ پروفیسر تھے اور یاسر رضوی کے نام سے جانے جاتے تھے۔ پروفیسر وحید الرحمان کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملتے ہی جامعہ کراچی میں تدریسی عمل 2 روز کے لئے معطل کردیا گیا۔ان کی نماز جنازہ واٹر پمپ غفران مسجد میں ادا کی گئی،نماز جنازہ میں جامعہ کراچی سمیت مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ شریک ہوئے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پروفیسر وحید الرحمان کے قتل پر اظہار مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہت جلد بہتر ہوجائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو سے اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ofbrx_ku-teacher_news
ایف بی ایریا بلاک 16 میں جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر وحید الرحمان نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے جب کہ وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے اس کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر وحید الرحمان یونی ورسٹی جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ایف بی ایریا بلاک 16 میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب کہ ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وحید الرحمان کے چہرے، سر اور سینے پر 4 گولیاں لگیں، جائے حادثہ سے نائن ایم ایم پستول کے 6 خول برآمد ہوئے۔ قتل کا مقدمہ تھانا یوسف پلازہ میں ان کے بہنوئی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ،مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
وحید الرحمان جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ میں اسسٹنٹ پروفیسر تھے اور یاسر رضوی کے نام سے جانے جاتے تھے۔ پروفیسر وحید الرحمان کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملتے ہی جامعہ کراچی میں تدریسی عمل 2 روز کے لئے معطل کردیا گیا۔ان کی نماز جنازہ واٹر پمپ غفران مسجد میں ادا کی گئی،نماز جنازہ میں جامعہ کراچی سمیت مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ شریک ہوئے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پروفیسر وحید الرحمان کے قتل پر اظہار مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہت جلد بہتر ہوجائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو سے اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ofbrx_ku-teacher_news