پاک بھارت تعاون کا خواہاں افغانستان

انارکی کا شکار اور دہشت گردی کے نرغے میں پھنسا افغانستان خطے میں اپنی حیثیت مستحکم کرنے کے لیے سرگرداں ہے

افغانستان پاک و بھارت دونوں ممالک کے ساتھ بہترتعلقات اور دہشت گردوں کے خلاف تعاون کا خواہاں ہے۔ فوٹو : فائل

انارکی کا شکار اور دہشت گردی کے نرغے میں پھنسا افغانستان خطے میں اپنی حیثیت مستحکم کرنے کے لیے سرگرداں ہے، جہاں ایک طرف پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی جانب پیش رفت کی جا رہی ہے وہیں دیگر پڑوسی ممالک اور خصوصاً بھارت کے ساتھ بھی تعلقات میں بہتری کی کوششیں جاری ہیں۔

اسی تناظر میں افغانستان کے صدر اشرف غنی جو کہ تین دن کے دورے پر بھارت پہنچے ہوئے تھے، انھوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال، دہشت گردی اور دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کیا۔ جہاں کئی دیگر امور زیر بحث آئے وہیں افغان صدر اشرف غنی نے نریندر مودی کو یہ بھی باورکرایا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی کے باوجود بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کے لیے پرعزم ہے۔

بہتر ڈپلومیسی یہی ہے کہ تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی بنیاد رکھی جائے، اور افغانستان جیسی لینڈ لاکڈ ریاست کو تجارت اور گرم پانیوں تک رسائی کے لیے پاک و بھارت سے دوستانہ تعلقات کی ازحد ضرورت ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہا کہ وہ افغانستان کو دہشت گردوں کا قبرستان بنانا چاہتے ہیں، دہشت گردوں کو اچھا یا برا قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بھارتی وزیراعظم نے طالبان کے خلاف افغانستان کی لڑائی کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم افغانستان کے دہشت گردی سے ہونے والے دکھ اور غم کو سمجھ سکتے ہیں۔


نریندر مودی نے کہا کہ بھارت افغان فوج کی مدد جاری رکھے گا۔ مودی نے اس موقع پر افغانستان پاکستان ٹریڈ اینڈ ٹرانزٹ معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کے مشرقی علاقے سے افغانستان سامان کی ترسیل ہوسکے۔ خطے میں امن کا قیام پاکستان کی فطری خواہش ہے اسی لیے افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتحال پر پاکستان نے ہمیشہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔

نیز اندرون ملک اور پڑوسی ممالک سے پاکستان کے تعلقات خراب کرنے اور خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرنے میں شرپسند پڑوسی کی سازشوں کو ہمیشہ نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے خیرسگالی کے جذبے کا اظہار کیا ہے، جب کہ دوسری جانب بھارت کی ریشہ دوانیاں اور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد کے ساتھ سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ بھی جاری ہے جو مخاصمت پسند پڑوسی کی نادانیوں کو ظاہر کرتی ہے۔

افغانستان پاک و بھارت دونوں ممالک کے ساتھ بہترتعلقات اور دہشت گردوں کے خلاف تعاون کا خواہاں ہے، بھارت کو بھی اپنے فرسودہ نظریات اور شدت پسندانہ سوچ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے تاکہ تمام پڑوسی ممالک دوستانہ ماحول میں ترقی کے زینے طے کرسکیں۔
Load Next Story