جمشید ٹاؤن میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ
آوارہ کتوں کی بھرمار، سگ گزیدگی کے واقعات میں اضافہ،صفائی ستھرائی اور دیگر بلدیاتی امور مفلوج ہوگئے۔
جمشید ٹائون انتظامیہ کی غفلت کے باعث ٹائون میں بلدیاتی امورمکمل طور پر تباہی کا شکار ہیں۔
بیشتر علاقے کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں اور ان علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے، محمودآباد، اخترکالونی، پی ای سی ایچ ایس اور دیگر علاقوں میں کچرا جلانے کے باعث شہریوں میں سانس کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،ٹائون کی حدود میں کئی سال سے کتا مار مہم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے جس سے آوارہ کتوں کی بھرمار ہوگئی ہے ، تفصیلات کے مطابق جمشید ٹائون میں کئی ماہ سے کچرا نہ اٹھائے جانے کے باعث کچرہ کنڈیاں اٹ گئی ہیں جبکہ اہم شاہراہوں پر کچرا پھیل گیا ہے ، کئی علاقوں میں تعفن کے باعث شہریوں کا گزنا محال ہوگیا ہے۔
نئے چیف میونسپل آفیسر نعیم آفندی کی تعیناتی کے بعد بھی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ دیگر ٹائونز میں نیگلیریا وائرس کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں تاہم جمشید ٹائون میں ابھی تک منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی بحران کے باعث دیگر ٹائونز میں بھی کچرا اٹھانے وصفائی ستھرائی کا عمل سست روی کا شکار ہے تاہم جمشید ٹائون میں مالی کرپشن اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے کے باعث صفائی ستھرائی اوردیگر بلدیاتی امور مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ جمشید ٹائون میں ڈیزل کی چوری عام ہے، کچرا اٹھانے والی گاڑیاں کچرا ٹائون کے مختلف علاقوں، برساتی نالوں اور میدانوں میں ڈمپ کررہی ہیں، اعلیٰ افسران وعملے کی ملی بھگت سے فنڈز کا بیشتر حصہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے جس کے باعث بلدیاتی امور کی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ علاقوں میں کئی سال سے کتا مار مہم نہیں چلائی ہے جس کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات بڑھ گئے ہیں، کئی بار ٹائون کے مرکزی دفتر میں شکایات درج کرائیں مگر عملدرآمد نہیں ہوا، محمودآباد، اختر کالونی اور دیگر علاقوں میں کچرا جلائے جانے کے باعث شہریوں میں سانس کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں، شہریوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے اپیل کی ہے کہ جمشید ٹائون میں صفائی کی ناقص صورتحال کا نوٹس لیں۔
بیشتر علاقے کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں اور ان علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے، محمودآباد، اخترکالونی، پی ای سی ایچ ایس اور دیگر علاقوں میں کچرا جلانے کے باعث شہریوں میں سانس کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،ٹائون کی حدود میں کئی سال سے کتا مار مہم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے جس سے آوارہ کتوں کی بھرمار ہوگئی ہے ، تفصیلات کے مطابق جمشید ٹائون میں کئی ماہ سے کچرا نہ اٹھائے جانے کے باعث کچرہ کنڈیاں اٹ گئی ہیں جبکہ اہم شاہراہوں پر کچرا پھیل گیا ہے ، کئی علاقوں میں تعفن کے باعث شہریوں کا گزنا محال ہوگیا ہے۔
نئے چیف میونسپل آفیسر نعیم آفندی کی تعیناتی کے بعد بھی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ دیگر ٹائونز میں نیگلیریا وائرس کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں تاہم جمشید ٹائون میں ابھی تک منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی بحران کے باعث دیگر ٹائونز میں بھی کچرا اٹھانے وصفائی ستھرائی کا عمل سست روی کا شکار ہے تاہم جمشید ٹائون میں مالی کرپشن اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے کے باعث صفائی ستھرائی اوردیگر بلدیاتی امور مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ جمشید ٹائون میں ڈیزل کی چوری عام ہے، کچرا اٹھانے والی گاڑیاں کچرا ٹائون کے مختلف علاقوں، برساتی نالوں اور میدانوں میں ڈمپ کررہی ہیں، اعلیٰ افسران وعملے کی ملی بھگت سے فنڈز کا بیشتر حصہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے جس کے باعث بلدیاتی امور کی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ علاقوں میں کئی سال سے کتا مار مہم نہیں چلائی ہے جس کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات بڑھ گئے ہیں، کئی بار ٹائون کے مرکزی دفتر میں شکایات درج کرائیں مگر عملدرآمد نہیں ہوا، محمودآباد، اختر کالونی اور دیگر علاقوں میں کچرا جلائے جانے کے باعث شہریوں میں سانس کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں، شہریوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے اپیل کی ہے کہ جمشید ٹائون میں صفائی کی ناقص صورتحال کا نوٹس لیں۔