ایم کیو ایم کے خلاف ایک بار پھر90 کی دہائی کی صورت دکھائی دے رہی ہے رابطہ کمیٹی

تاریخ گواہ ہے کہ الزام لگانے والوں نے میڈیا پر آکر خود الزامات پر معافی مانگی، حیدرعباس رضوی


ویب ڈیسک April 30, 2015
تاریخ گواہ ہے کہ الزام لگانے والوں نے میڈیا پر آکر خود الزامات پر معافی مانگی، حیدرعباس رضوی۔ فوٹو: ایکسپریس

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پر لگائے گئے الزامات کو کراچی کے عوام مسترد کرچکے ہیں اور ایک بار پھر 90 کی دہائی کی صورت دکھائی دے رہی ہے۔

خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ ماضی میں بہت بڑے لیول سے جناح پور کا الزام لگایا گیا تھا اور بعد میں الزام لگانے والوں نے میڈیا پر آکر اس الزام کو خود مسترد کر دیا، شہید حکیم سعید کے قتل کے الزام میں ایم کیو ایم کے 300سے زائد کارکنان گرفتار کیے گئے متعدد کارکنان کو سرکاری حراست میں تشدد سے قتل کر دیا گیا لیکن اس کے بعد سپریم کورٹ نے حکیم سعید قتل میں ہمارے کارکنان کو 18برس بعد با عزت بری کردیا۔ تکبیر رسالے کے مدیر صلاح الدین کے قتل کا الزام لگا وہ بھی جھوٹا ثابت ہوا۔ آج ایک ایسے شخص نے ایم کیو ایم پر ملک دشمنی کا الزام لگایا ہے جس نے 92ء میں ایم کیو ایم کے متعدد کارکنان کو زیر حراست انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر ماورائے عدالت شہید کیا۔ راؤانوار نے ایم کیوا یم کے 4مرتبہ منتخب ہونیوالے رکن اسمبلی کنور خالد یونس پر زیر حراست تشدد کیا جس کے سبب وہ تمام عمر کیلیے معذور ہو گئے ہیں اور آج ایک مرتبہ پھر ہمارے اوپر ملک دشمنی کا تکلیف دہ اورمضحکہ خیز الزام لگایا گیا ہے۔



حیدرعباس رضوی نے کہا کہ وہ کون سےعناصرہیں جو ملک میں سیاسی افراتفری اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں،آج سوچنا ہوگا کہ اس کے پس پردہ کون سے مقاصد کارفرماں ہیں، اس صورتحال میں ملک کی تیسری بڑی جماعت جس کا مینڈیٹ کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی انتخابات سمیت ایک حلقے میں دیکھ لیا گیا اس کے منہ پر الزامات کی اینٹ ماری گئی، کراچی کے عوام باشعور ہیں اور پڑھے لکھے عوام کی نمائندہ جماعت ہونے پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کے مطابق جنید کو گزشتہ رات گرفتار کیا گیا ہے جب کہ جنید کو 24 مارچ 2015 کو گرفتار کیا گیا اور اس کے اہل خانہ نے 28 مارچ کو ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی، پولیس کے ایک ایس پی نے قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پریس کانفرنس کی ہے جو ایک سیاسی ڈراما لگ رہا ہے، کس کی ایما پر یہ گھناؤنی پریس کانفرنس کی گئی اور اس کا فائدہ کس کو ہوا ہے، سب کچھ سیاسی ڈرامے کا سین لگ رہا ہے جس میں پرانی کہانی پرانے کردار کے ذریعے دہرائی جارہی ہے آخر یہ تہلکہ خیز انکشافات کا کھیل کب تک چلتا رہے گا۔





انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی بھی صورتحال ہو ہمارا مرنا جینا ایم کیو ایم کے ساتھ ہے، آج ہماری روح مجروح ہوئی ہے، ایک بار پھر ہمارے زخموں کو کریدا گیا جس کے بعد نوے کی دہائی یاد آگئی، ایک بار پھر وہی الزامات بار بار دہرائے جارہے ہیں جنہیں کراچی کے عوام مسترد کرچکے ہیں، افسوس کی بات ہے کہ ایک کرپٹ افسر وفاداری اور غداری کے سرٹیفکٹ تقسیم کر رہا ہے، جس شخص نے ہم پر الزام لگایا اس کے کردار سے سب واقف ہیں، ہم راؤ انوار کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔



حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ملک کی تیسری بڑی جماعت پر الزامات لگائے جارہے ہیں آج ہم پر ملک دشمنی کا الزام بھی عائد کیا گیا، ہمارا اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنا کس کو برا لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل وزیراعلیٰ ہاؤس میں بھی ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں آصف زرداری بھی موجود تھے جب کہ اس ملاقات میں ایک اہم شخصیت بھی موجود تھی اگرتجزیہ کار اس تیسری شخصیت کا پتا لگالیں تو انہیں ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس کا مقصد سمجھ آجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پر پہلے بھی چھاپے مارے گئے لیکن اس سے ہمارے نہ حوصلے پست ہوئے اور نہ ہی ہمارے عزائم خاک میں ملے، ہم آج خود کو پہلے سے زیادہ مضبوط محسوس کررہے ہیں، ہمارا پاکستان میں سب سے زیادہ مینڈیٹ ہے عوام اور عوامی عدالت ہمارے حق میں فیصلہ دے چکے ہیں اور ہم ان سب باتوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔

رہنما ایم کیو ایم نے صدر مملکت، وزیر اعظم میاں محمد نوز شریف اور ارباب اختیار سے سوال کیا کہ کب تک سرکاری اہلکار ملک کی سب سے بڑی تیسری سیاسی جماعت پر الزام تراشیاں کرتے رہیں گے؟ ایم کیوا یم کے کروڑوں چاہنے والے ملک کے کونے کونے میں موجود ہیں آخر کب تک عوام سے اس قسم کا مذاق کیا جاتا رہے گا؟۔ ایم کیوا یم اس پریس کانفرنس میں لگائے گئے الزامات سے متعلق قانونی چارہ جوئی کرے گی۔اس موقع پر ڈاکٹر محمد فاروق ستارنے کہا کہ ایس پی راؤ انوارکے پریس کانفرنس اور اسکے چند گھنٹوں بعد ایک نجی ٹی وی انٹر ویومیں دیے جانے والے بیانات میں کھلا تضاد ہے۔ایک سوال کے جواب میں سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ گزشتہ رات وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونیوالی ملاقات کا جائزہ لیاجائے تو تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔



متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ راؤ انوار جیسے لوگوں کے الزامات کا جواب دینا نہیں چاہتا، ایسے لوگوں کے انچارج کا پتہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم پاکستان کو سنبھالیں گے، ہمیں غدار کہنے کی رٹ ختم کی جائے۔ کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے علاوہ برطانیہ، فرانس یا کسی اور ملک سے تعلق کیوں نہیں جوڑا گیا، صوبے کے مطالبے کا ری ایکشن ہو یا جو کچھ اور جو ہونا ہے وہ ہوگا۔ ملک میں سیاسی اور سماجی دھماکے ہوں گے تو نئے صوبے بنیں گے، جتنے دھماکے ہونے ہیں ہو جائیں دھماکا ہوگا اورصوبہ بن جائے گا۔



الطاف حسین نے کہا کہ ان کے بغیر پارٹی نہیں چل سکتی، مائنس الطاف ایم کیو ایم کیسے چل سکتی ہے، ایم کیو ایم میرا لگایا ہوا پودا ہے ان کے بغیر کیسے پروان چڑھے گا؟ الطاف حسین نے کہا کہ نائن زیرو پر چھاپے کا چوہدری نثار کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا۔ چھاپے کے وقت وہ لمبی تان سو رہے تھے، ایسے حالات میں تو مارشل لا بنتا ہے، کارکن فوجی ٹریننگ شروع کردیں، ایم کیو ایم کے ساتھ شروع سے ہی تعصب برتا گیا، 1992میں بھی بھارتی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا، ہم نے ہر قسم کے طعنے اور گالیاں برداشت کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر حالت میں امن چاہتے ہیں، معاشرے میں برابری اور بھائی چارے کا فروغ چاہتے ہیں، ہم نے ہر مشکل حالات میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور اب مجھے برطانیہ سے نکالے جانے کی پروا نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں