سانس کے مرض میں مبتلا بچوں کیلئے تھری ڈی پرنٹر سے سانس کی نالی تیار
پائپ کو ایک خاص حیاتیاتی مٹیریل سے تیار کیا گیا ہے جو بدن کے قدرتی نظام کا حصہ بن جاتا ہے،ماہرین
KARACHI:
جدید دور میں انسانی جان کو بچانے کے لیے ماہرین نت نئے تجربات میں مصروف رہتے ہیں جس میں انہیں بے شمار کامیابیاں بھی ملتی ہیں اب ماہرین نے ایسا ہی ایک کامیاب تجربہ تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے سانس کی نالی بناکر کیا جسے کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہے۔
امریکی ماہرین کی جانب سے تیار کی گئی سانس کی نالی (ونڈ پائپ) کو کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ تھری ڈی پائپ بچوں کی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ اپنی شکل تبدیل کرسکے گا اور یوں ان کی جان بچانا ممکن ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق پیدائشی طور پر2 ہزار بچوں میں سے ایک بچے کی سانس کی نالی کمزور ہوتی ہے جس کے باعث ان کا سانس پھیپھڑوں تک نہیں پہنچ پاتا جسے '' ٹریکیوبرونکومیلیشیا ''کہا جاتا ہے۔
بچوں میں اس مرض کی شدت ان کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتی ہے، بچوں کی جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر یونیورسٹی آف مشی گن میں سی ایس موٹ چلڈرن اپستال کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر سے سانس کی ان نالیوں کو تیار کیا ہے،اس پائپ کو ایک خاص حیاتیاتی ( بایو) مٹیریل سے تیار کیا گیا ہے جو بدن کے قدرتی نظام کا حصہ بن جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تین ماہ کے بچے کو ہنگامی طور پر سانس کی نالی لگائی گئی جس کے بعد وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوا، اس کامیاب تجربے کےبعد مزید سانس کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے یہ نالیاں استعمال کی گئی ہیں جو ایک کامیاب تجربہ رہا ہے۔
جدید دور میں انسانی جان کو بچانے کے لیے ماہرین نت نئے تجربات میں مصروف رہتے ہیں جس میں انہیں بے شمار کامیابیاں بھی ملتی ہیں اب ماہرین نے ایسا ہی ایک کامیاب تجربہ تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے سانس کی نالی بناکر کیا جسے کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہے۔
امریکی ماہرین کی جانب سے تیار کی گئی سانس کی نالی (ونڈ پائپ) کو کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ تھری ڈی پائپ بچوں کی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ اپنی شکل تبدیل کرسکے گا اور یوں ان کی جان بچانا ممکن ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق پیدائشی طور پر2 ہزار بچوں میں سے ایک بچے کی سانس کی نالی کمزور ہوتی ہے جس کے باعث ان کا سانس پھیپھڑوں تک نہیں پہنچ پاتا جسے '' ٹریکیوبرونکومیلیشیا ''کہا جاتا ہے۔
بچوں میں اس مرض کی شدت ان کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتی ہے، بچوں کی جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر یونیورسٹی آف مشی گن میں سی ایس موٹ چلڈرن اپستال کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر سے سانس کی ان نالیوں کو تیار کیا ہے،اس پائپ کو ایک خاص حیاتیاتی ( بایو) مٹیریل سے تیار کیا گیا ہے جو بدن کے قدرتی نظام کا حصہ بن جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تین ماہ کے بچے کو ہنگامی طور پر سانس کی نالی لگائی گئی جس کے بعد وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوا، اس کامیاب تجربے کےبعد مزید سانس کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے یہ نالیاں استعمال کی گئی ہیں جو ایک کامیاب تجربہ رہا ہے۔