حکومت سوئس مقدمات کی بحالی پر تیار سپریم کورٹ نے خط کے متن کی منظوری دیدی

یہ سمجھا جائے کہ ملک قیوم کا خط کبھی لکھا ہی نہیں گیا, متن عدالت میں پیش


News Agencies/Numainda Express October 11, 2012
4ہفتے میں خط وصول ہونے کی رپورٹ دیں، وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کے نوٹس سمیت کیس کو ایک ساتھ نمٹا دیا جائیگا، پہلی بار مخلصانہ کوشش ہوئی، عدالت۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے حکومت پاکستان کی جانب سے سوئس حکام کو منی لانڈرنگ کے مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے مجوزہ خط کے مسودے کی منظوری دے دی ہے جس کے متن کے مطابق حکومت سوئس مقدمات ری اوپن کرنے پر رضامند ہوگئی ہے۔

4 ہفتے میں سوئس اٹارنی جنرل کو خط پہنچانے کا پراسس مکمل کر کے وصولی کی مصدقہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ وزیر اعظم کو توہین عدالت میں جاری شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے زور نہ دینے پر دائر نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی۔گزشتہ روز حکومت اور عدلیہ کے درمیان پونے 3 سال سے جاری تنازع اس وقت بخیر وخوبی اختتام پذیر ہوا جب وزیر قانون فاروق نائک کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسود ے پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اطمینان کا اظہار کیا اور باقی پراسس مکمل کر نے کی ہدایت کی۔

عدالت نے وزیر قانون کی درخواست پر 4 ہفتے کے اندر خط سوئس حکام تک پہنچانے اور وہاں وصول ہونے کی تصدیق شدہ رسید پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ اس دوران خط بھیجنے کے بارے میں وزیر اعظم کو بھیجی جانے والی سمری اور وزیر اعظم کی منظوری کی نقل دستخطوں کے ساتھ رجسٹرار آفس میں جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کیس کی مزید سماعت 14نومبر کو کی جائے گی۔ قبل ازیں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 18 ستمبر کے حکم کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت شروع کی۔ وزیر قانون روسٹر پر آئے اور بتایا کہ درخواست سننے سے پہلے انھیں سنا جائے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا آج بدھ ہے اور بدھ کا مطلب ہے سدھ، اٹارنی جنرل نے کہا آج سدھ ہی ہے۔ وزیر قانون نے بتایا وہ آج ایسے کھڑے ہیں جیسے حشر کا دن ہو، وہ عدالت ،حکومت اور سب سے پہلے اپنے اللہ کو جواب دہ ہیں۔ انھوں نے کہا شاگرد استاد سے اور نوکر مالک سے با لاتر نہیں ہو سکتا، وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ انصاف مانگنے آئے ہیں۔ فاروق نائک نے بینچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سے زیادہ قانون کوئی نہیں جا نتا آج انصاف ہونے دیں۔ وزیر قانون نے خط کا ترمیم شدہ مسودہ پیش کیا۔کورٹ نے اس کا جائزہ لیا۔ جسٹس کھوسہ نے کہا مسودہ بہتر لگتا ہے ،انھوں نے وزیر قانون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا عدالت آپ کی مخلصانہ کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، فاضل جج نے کہا پہلی بار مخلصانہ کوشش ہوئی ہے۔

اس کے بعد بینچ میں شامل جج مسودے کا بغور جائزہ لینے اور اس پر آپس میں مشورہ کرنے کے لیے چیمبر میں چلے گئے۔ عدالت واپس آئی تو مسودے پر اطمینان کا اظہار کیا اور آبزرویشن دی مسودہ مبشر حسن کیس کے پیرا گراف نمبر 178 کے مطابق ہے۔ اس کے بعد عدالت نے خط کی تشہیر کی اجازت دی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے اگر مسودے کو شروع دن سے ظاہر کیا جاتا اور چیمبر میں زیر بحث نہ لایا جاتا تو آج جوکامیابی ہوئی ہے وہ نہیں ہوتی جس پر وزیر قانون نے کہا اس لیے انھوں نے اس مسودے کو سینے سے لگا کر رکھا۔ عدالت نے مسودے کو اپنے حکم کا حصہ بنایا جس میں کہا گیا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 22 مئی 2008ء کو سوئس اٹارنی جنرل کے نام ملک قیوم کے خط کو واپس لیا جاتا ہے اور یہ تصور کیا جائے گا کہ یہ خط کبھی لکھا ہی نہیں گیا تھا۔

قانون، آئین اور بین الاقوامی قانون کے مطابق صدور اور سربراہان ریاست کو حاصل دفاع کا قانونی حق اس سے متاثر نہیں ہو گا۔ وزیر قانون نے استدعا کی کہ معاملہ خوش اسلوبی سے انجام پذیر ہو گیا ہے اس لیے وزیر اعظم کو جاری توہین عدالت کا شو کاز نوٹس واپس لیا جائے تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس کھوسہ نے کہا باقی پراسس مکمل ہونے کے بعد کیس ایک ساتھ نمٹا دیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے کہا اگر شو کاز نوٹس واپس لیا جائے تو حکومت نظر ثانی کی درخواست سے دستبرادر ہو جائے گی۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا خط کا معاملہ حل ہونے کے بعد یہ درخواست غیر موثر ہوچکی ہے۔ اٹارنی جنرل کا جواب تھا جب سارا معاملہ حل ہو جائے گا تو پھر یہ درخواست غیر موثر ہو گی۔

وزیر قانون نے کہا وہ اپنے آنے والی نسلوں کیلیے کچھ اچھی مثالیں قائم کر نا چاہتے ہیں، اس لیے حکومت کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست پر زور نہیں دیا جاتا جس پر عدالت نے نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی۔ این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں مسودہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جمہوریت کا فروغ اور اداروں کا استحکام چاہتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر قانون سے مکالمہ کے دوران کہا کہ خط کے ڈرافٹ میں ہر دفعہ بہتری آتی ہے، یہ بہتری آپ کی کمٹمنٹ کا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پچھلی بار کہا تھا کہ کچھ انچ دور ہیں، اب تو شاید ملی میٹرز دور ہوں گے، شاید سینٹی میٹرز دور نہیں، اس دوری کو دور کر سکتے ہیں۔

ہمیں لگتا ہے کہ ہر طرف بہتری آ رہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مسودے میں سربراہان ریاست، صدر مملکت کو مقدمات سے استثنیٰ کا بھی ذکر ہے، خط انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں لکھا جائے گا۔عدالت کے استفسار پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ یہ خط وزارتِ خارجہ کے ذریعے سوئٹزرلینڈ میں پاکستانی سفیر کو بھجوایا جائے گا اور وہ خود یا ان کا نمائندہ اسے سوئس اٹارنی جنرل کے حوالے کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں