برطانوی جریدے نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو حوصلہ افزا قرار دے دیا
اگر تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان رہا تو پاکستان آئندہ 3 برس میں 12 ارب ڈالر بچاسکتا ہے، اکانومسٹ
ISLAMABAD:
برطانوی جریدے "اکانومسٹ" نے پاکستان کی تیزی سے مستحکم ہوتی معیشت سے متعلق حوصلہ افزا رپورٹ جاری کی ہے جس میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی نمو میں آئندہ برس تک 4.7 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوگا جو گزشتہ 8 برس میں تیز ترین شرح ہوگی۔
برطانوی جریدے نے لکھا ہے کہ پاکستانی معیشت امید کے ایک نایاب دور کی بلندیوں کو چھورہی ہے جب کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملکی معاشی نمو میں بہتری آئی ہے اور اس حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 14-2013 میں پاکستان کا تیل درآمدی کا بل 12 ارب ڈالر رہا جو جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے اور اگر تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان رہا تو پاکستان آئندہ 3 برس میں 12 ارب ڈالر بچاسکتا ہے اور یہ رقم دیگر شعبوں پر خرچ کر کے ملک میں خوشحالی لائی جاسکتی ہے۔
جریدے نے موجودہ حکومت کے حوالے سے لکھا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی معاشی پالیسیوں کی بدولت غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں دگنا اضافہ ہوا جو گزشتہ دہائی کے مقابلے میں دو گنا ہے جب کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 17.7 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، گزشتہ برس کے مقابلے میں سیمنٹ کی فروخت میں 5.5 فیصد اضافہ ہوا جس سے ملک میں فروغ پانے والی تعمیراتی صنعت کا اندازہ ہوتا ہے جب کہ اسی عرصے کے دوران کاروں کی فروخت میں بھی 22 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ رواں برس مرکزی بینک کی جانب سے 2 بار شرح سود میں کمی کی گئی، بعض غیر ادا شدہ بلوں کی وصولی سے تقسیم کار کمپنیوں پر مالی بوجھ میں کمی واقع ہوئی، ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے اور کٹوتی کرنے سے ٹیکس دہندگان میں اضافہ ہوا اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کیا گیا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کا حجم 2012 سے ڈالر کے لحاظ سے دوگنا ہوگیا جس میں زیادہ تر غیرملکی دلچسپی دیکھنے میں آئی جب کہ عالمی بینک کی آسان کاروبار درجہ بندی میں پاکستان کا بھارت کے مقابلے میں مقام بھی بلند رہا۔
برطانوی جریدے "اکانومسٹ" نے پاکستان کی تیزی سے مستحکم ہوتی معیشت سے متعلق حوصلہ افزا رپورٹ جاری کی ہے جس میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی نمو میں آئندہ برس تک 4.7 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوگا جو گزشتہ 8 برس میں تیز ترین شرح ہوگی۔
برطانوی جریدے نے لکھا ہے کہ پاکستانی معیشت امید کے ایک نایاب دور کی بلندیوں کو چھورہی ہے جب کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملکی معاشی نمو میں بہتری آئی ہے اور اس حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 14-2013 میں پاکستان کا تیل درآمدی کا بل 12 ارب ڈالر رہا جو جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے اور اگر تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان رہا تو پاکستان آئندہ 3 برس میں 12 ارب ڈالر بچاسکتا ہے اور یہ رقم دیگر شعبوں پر خرچ کر کے ملک میں خوشحالی لائی جاسکتی ہے۔
جریدے نے موجودہ حکومت کے حوالے سے لکھا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی معاشی پالیسیوں کی بدولت غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں دگنا اضافہ ہوا جو گزشتہ دہائی کے مقابلے میں دو گنا ہے جب کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 17.7 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، گزشتہ برس کے مقابلے میں سیمنٹ کی فروخت میں 5.5 فیصد اضافہ ہوا جس سے ملک میں فروغ پانے والی تعمیراتی صنعت کا اندازہ ہوتا ہے جب کہ اسی عرصے کے دوران کاروں کی فروخت میں بھی 22 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ رواں برس مرکزی بینک کی جانب سے 2 بار شرح سود میں کمی کی گئی، بعض غیر ادا شدہ بلوں کی وصولی سے تقسیم کار کمپنیوں پر مالی بوجھ میں کمی واقع ہوئی، ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے اور کٹوتی کرنے سے ٹیکس دہندگان میں اضافہ ہوا اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کیا گیا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کا حجم 2012 سے ڈالر کے لحاظ سے دوگنا ہوگیا جس میں زیادہ تر غیرملکی دلچسپی دیکھنے میں آئی جب کہ عالمی بینک کی آسان کاروبار درجہ بندی میں پاکستان کا بھارت کے مقابلے میں مقام بھی بلند رہا۔