ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک میں پھیلایا جائے

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کردیے ہیں، اب پورے ملک میں امن قائم ہوگا

ملک دشمن عناصر بخوبی جانتے ہیں کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو کشیدہ کر کے پورے ملک کو مفلوج کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے شمالی وزیرستان کے دورے کے موقع پر نقل مکانی کرنے والے افراد (آئی ڈی پیز) کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت متاثرین کی بحالی کے لیے ان کے متعلقہ علاقوں میں تمام ضروری وسائل فراہم کرے گی۔

آپریشن ضرب عضب کے اختتام پر نہ صرف شمالی وزیرستان اور تمام قبائلی علاقے امن کا گہوارہ بن جائیں گے بلکہ پورے ملک میں امن قائم ہوگا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کردیے ہیں، اب پورے ملک میں امن قائم ہوگا، پاکستان میں جہاں کہیں بھی بدامنی ہو اسے ختم کردیں گے۔

جمعرات کو خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 27 شدت پسند ہلاک اور ایک کیپٹن سمیت 5 اہلکار شہید ہوگئے جب کہ جمعہ کو تیراہ آپریشن میں مزید 5 جنگجوؤں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، نیز پشاور میں کھلونا بم سے دھماکے کا منصوبے بھی ناکام بنادیا گیا اور 8 من بارود برآمد کیا گیا۔

ملک میں جہاں ایک جانب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عزب تیزی و کامیابی کے ساتھ جاری ہے وہیں پاکستان کے معاشی ہب، روشنیوں کے شہر کو امن و امان کی ناقص صورتحال اور ظلمتوں کے اندھیرے نگلتے جارہے ہیں۔

کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب شہر کے درجنوں گھروں میں قیامت نہ ٹوٹتی ہو، کچھ عرصہ پہلے تک روزانہ کی بنیاد پر شہر میں 12 تا 15 لاشیں گرنا معمول تھا، جب کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تو صورتحال میں کچھ تبدیلی آئی اور اموات کا یہ گراف کسی حد تک نیچے آگیا، لیکن شہریوں نے ابھی سکھ کا سانس بھی نہیں لیا تھا کہ قتل و غارت گری کی نئی لہر شہر میں داخل ہوئی اور متواتر ہونے والی ٹارگٹ کلنگ و جرائم کی وارداتوں نے بے چینی و اضطراب کو جنم دیا، ہر شخص خود کو غیر محفوظ اور بے بس محسوس کررہا ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں سماجی ورکر سبین محمود اور یونیورسٹی کے پروفیسر وحید الرحمن کے قتل اور امریکی خاتون ڈاکٹر ڈیبرا لوبو پر قاتلانہ حملے کے بعد ٹارگٹ کلنگ کی ان وارداتوں نے زور پکڑ لیا ہے۔ جمعہ کی صبح مسلح موٹر سائیکل سواروں نے بن قاسم تھانے کے ڈی ایس پی عبدالفتح سانگری، ہیڈ کانسٹیبل نذیر اور محافظ پولیس اہلکار فاروق کو اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایا، جہاں وہ موقع پر جاں بحق ہوگئے۔


ملزمان کی بے خوفی کا یہ عالم تھا کہ اطمینان سے ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد کار میں موجود محافظ پولیس اہلکار کی سرکاری سب مشین گنز اپنے ساتھ لے کر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ مقتول عبدالفتح سانگری گزشتہ 3 سال سے بن قاسم میں ڈی ایس پی کے عہدے پر فائز تھے۔ کالعدم تحریک طالبان نے مقتول پر حملے کے ذمے داری قبول کرلی ہے۔

شہر کے دیگر علاقوں میں بھی ٹارگٹ کلنگ و دہشت گردی کے واقعات سامنے آئے ہیں، گلستان جوہر تھانے کے علاقے پہلوان گوٹھ میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 22 سالہ نوجوان جاں بحق جب کہ مختلف علاقوں میں 2 زخمیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ چاکیواڑہ میں بھتہ نہ دینے پر آٹا چکی کے مالک کو گینگ وار کے ملزمان نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ جب کہ لیاری نیا آباد میں واقع پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر جاوید ناگوری کے دفتر پر پھینکے جانے والے دستی بم کے دھماکے میں جاوید ناگوری کے بھائی اکبر ناگوری جاں بحق اور سب انسپکٹر و 2 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل بھی پریڈی تھانے کے ایس ایچ او کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا تھا۔ رواں سال میں اب تک 46 پولیس اہلکاروں کو مختلف واقعات میں شہید کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ احتجاج اور شدید ردعمل اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کے پیش نظر پولیس افسران و اہلکاروں کو ہدایت تھی کہ وہ اپنی آمد و رفت میں احتیاط برتیں کیونکہ پولیس پر حملوں کا خدشہ ہے۔

شہر کے کشیدہ حالات کے ساتھ رینجرز کی ٹارگٹڈ کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ سندھ رینجرز کے اعلامیے کے مطابق رینجرز سندھ نے منگھوپیر، کنواری کالونی، بلدیہ اتحاد ٹاؤن اور چیپل سن سٹی سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 12 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔ گرفتار ملزمان میں کالعدم تنظیموں اور گینگ وار کے کارندوں کے علاوہ ٹارگٹ کلر بھی شامل ہیں اور ان سے مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

کراچی ایک غریب پرور شہر اور ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ملک دشمن عناصر بخوبی جانتے ہیں کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو کشیدہ کر کے پورے ملک کو مفلوج کیا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بد نظریں شہر کا طواف کررہی ہیں اور عوام میں بے چینی و اضطراب اور عدم تحفظ کا احساس اجاگر کررہی ہیں۔ ان عوام و ملک دشمن عناصر کے خلاف پوری قوت سے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ منی پاکستان کو قاتلوں کے نرغے سے آزاد کرانا ملک کے استحکام کے لیے بھی ازحد ضروری ہے۔

جس طرح آپریشن ضرب عضب کے دوران دہشت گردوں کے نیٹ ورکس اور ان کی بنیادوں کو ختم کرنے کے اقدامات کیے گئے اسی طرح کراچی و دیگر شہروں میں جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی اور شدت پسندوں کی جڑوں کو ختم کرنے کے لیے آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story