سعودی افواج کا محدود دستہ یمن میں داخل ہوگیا
زمینی دستے کے داخلے کا مقصد ایئرپورٹ پر قبضے کی لڑائی میں سعودی حامی ملیشیا کی مدد کرنا ہے، حکومتی ذرائع
سعودی اتحادی افواج کاایک محدود دستہ یمن میں داخل ہوگیا، دوسری جانب عدن ایئرپورٹ کے قریب شدیدلڑائی جاری ہے، ایک یمنی عہدیدار نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایاکہ اتحادی فورس کاایک محدود دستہ عدن میں داخل ہوچکا ہے اور وہاں مزید فوج بھی آرہی ہے۔
ایک یمنی اخبارالغد نے بھی اطلاع دی کہ عرب زمینی فوج کا دستہ گزشتہ روز عدن پہنچ گیا اور اس نے لڑائی میں حصہ لینا شروع کردیا ہے۔ کچھ حکومتی ذرائع کے مطابق زمینی دستے کے داخلے کا مقصد ایئرپورٹ پر قبضے کی لڑائی میں سعودی حامی ملیشیا کی مدد کرنا ہے، حکومتی حامی ملیشیا کے کمانڈرز نے بتایا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے چند درجن فوجی ایئرپورٹ کا قبضہ چھڑانے میں ان کی مدد کریںگے جہاں شدید لڑائی جاری ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق ان فوجیوں کی تعداد30 کے قریب ہے اور وہ صرف نگرانی کے لیے بھیجے گئے ہیں، سعودی وزارت دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری نے عدن میں حوثی باغیوں کے خلاف بڑی زمینی کارروائی شروع کرنے سے متعلق اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدن میں کوئی غیرملکی فوجیں موجود نہیں لیکن سعودی اتحاد حوثی ملیشیا کے خلاف لڑائی میں مدد جاری رکھے گا۔ ہمارے تمام آپشنز اوپن ہیں۔
ادھر گزشتہ روز بھی اتحادی طیاروں نے ایئرپورٹ اور اردگرد کے علاقوں میں حوثی باغیوں پر بمباری کی جبکہ جھڑپیں بھی جاری رہیں۔ دریںاثنا انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہاہے کہ سعودی عرب اور اس کی اتحادی افواج یمن میں تباہی پھیلانے والے کلسٹر بم استعمال کررہی ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کی زندگی کو خطرات کا سامنا ہے۔ بی بی سی کے مطابق تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسے تصویری اور وڈیو شواہد ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کلسٹربم امریکاکی جانب سے فراہم کیے گئے۔ سعودی عرب نے کلسٹر بم پھینکنے کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب یمنی حکام نے عدن سے ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد اہلکاروں کوحراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی اہلکاروں کو حوثیوں کے ہمراہ لڑتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ علاوہ ازیں حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اتحادی ممالک کے فضائی حملے روکے جائیں۔
مزید براں مراکش کے بادشاہ شاہ محمد ششم نے ریاض میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے ملاقات کی اور علاقائی و عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ آن لائن کے مطابق اتحادی طیاروں نے صنعاء میں حوثی باغیوں کی جانب سے السبعین گراؤنڈ کو ایرانی طیاروں کی لینڈنگ کیلیے رن وے میں تبدیل کیے جانے کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی اور ہنگامی رن وے کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔ تعزشہر میں باغیوں کی گولہ باری سے املاک تباہ ہوگئیں۔ تعز کے شمال اور مغرب میں عوامی مزاحمتی کمیٹیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان خون ریز جھڑپیں ہوئیں، عدن میں المعلا اور حافون میں لڑائی میں حوثی باغیوں کے دسیوں جنگجو ہلاک ہوگئے۔ عدن ہوائی اڈے کے قریب عوامی مزاحمتی کارکنوں اور حوثی ملیشیا کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ خلیجی تعاون کونسل میں شامل 6سنی اکثریتی عرب ممالک کا اجلاس کل ریاض میں ہو گا، اجلاس میں فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ بھی خصوصی طور پر شریک ہونگے۔
ایک یمنی اخبارالغد نے بھی اطلاع دی کہ عرب زمینی فوج کا دستہ گزشتہ روز عدن پہنچ گیا اور اس نے لڑائی میں حصہ لینا شروع کردیا ہے۔ کچھ حکومتی ذرائع کے مطابق زمینی دستے کے داخلے کا مقصد ایئرپورٹ پر قبضے کی لڑائی میں سعودی حامی ملیشیا کی مدد کرنا ہے، حکومتی حامی ملیشیا کے کمانڈرز نے بتایا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے چند درجن فوجی ایئرپورٹ کا قبضہ چھڑانے میں ان کی مدد کریںگے جہاں شدید لڑائی جاری ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق ان فوجیوں کی تعداد30 کے قریب ہے اور وہ صرف نگرانی کے لیے بھیجے گئے ہیں، سعودی وزارت دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری نے عدن میں حوثی باغیوں کے خلاف بڑی زمینی کارروائی شروع کرنے سے متعلق اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدن میں کوئی غیرملکی فوجیں موجود نہیں لیکن سعودی اتحاد حوثی ملیشیا کے خلاف لڑائی میں مدد جاری رکھے گا۔ ہمارے تمام آپشنز اوپن ہیں۔
ادھر گزشتہ روز بھی اتحادی طیاروں نے ایئرپورٹ اور اردگرد کے علاقوں میں حوثی باغیوں پر بمباری کی جبکہ جھڑپیں بھی جاری رہیں۔ دریںاثنا انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہاہے کہ سعودی عرب اور اس کی اتحادی افواج یمن میں تباہی پھیلانے والے کلسٹر بم استعمال کررہی ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کی زندگی کو خطرات کا سامنا ہے۔ بی بی سی کے مطابق تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسے تصویری اور وڈیو شواہد ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کلسٹربم امریکاکی جانب سے فراہم کیے گئے۔ سعودی عرب نے کلسٹر بم پھینکنے کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب یمنی حکام نے عدن سے ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد اہلکاروں کوحراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی اہلکاروں کو حوثیوں کے ہمراہ لڑتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ علاوہ ازیں حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اتحادی ممالک کے فضائی حملے روکے جائیں۔
مزید براں مراکش کے بادشاہ شاہ محمد ششم نے ریاض میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے ملاقات کی اور علاقائی و عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ آن لائن کے مطابق اتحادی طیاروں نے صنعاء میں حوثی باغیوں کی جانب سے السبعین گراؤنڈ کو ایرانی طیاروں کی لینڈنگ کیلیے رن وے میں تبدیل کیے جانے کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی اور ہنگامی رن وے کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔ تعزشہر میں باغیوں کی گولہ باری سے املاک تباہ ہوگئیں۔ تعز کے شمال اور مغرب میں عوامی مزاحمتی کمیٹیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان خون ریز جھڑپیں ہوئیں، عدن میں المعلا اور حافون میں لڑائی میں حوثی باغیوں کے دسیوں جنگجو ہلاک ہوگئے۔ عدن ہوائی اڈے کے قریب عوامی مزاحمتی کارکنوں اور حوثی ملیشیا کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ خلیجی تعاون کونسل میں شامل 6سنی اکثریتی عرب ممالک کا اجلاس کل ریاض میں ہو گا، اجلاس میں فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ بھی خصوصی طور پر شریک ہونگے۔