بائے بائے ایف ایم چینلز
یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں بھی کئی ممالک ایف ایم چینلز کو خیرباد کہنے پرغور کررہے ہیں
ایف ایم ریڈیو چینلز دنیا بھر میں بے حد مقبول ہیں۔ یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ فریکوئنسی ماڈیولیشن ( ایف ایم ) نے ریڈیو کو ایک نئی زندگی عطا کی۔ ایف ایم چینلز کی نشریات بے حد صاف اور واضح ہوتی ہیں۔
ایف ایم کی مقبولیت سے پہلے ریڈیو کی نشریات ہم میڈیم اور ہائی فریکوئنسیز پر سنا کرتے تھے۔ ان فریکوئنسیز پر نشر ہونے والے پروگراموں کی آواز اتنی صاف نہیں ہوتی تھی، اس کے علاوہ نشریات کے دوران شور بھی سنائی دیتا تھا۔ بعدازاں ایف ایم نشریات کے آغاز نے ریڈیو کی تاریخ میں ایک نئے اور روشن باب کا اضافہ کیا اورسامعین واضح ترین نشریات سے لطف اندوز ہونے لگے۔ پاکستان میں ایف ایم نشریات کی شروعات 1998ء میں ہوئی تھی مگر مغربی ممالک میں ایف ایم چینلز کئی عشرے قبل قائم ہوچکے تھے۔
دنیا بھر کی طرح ناروے میں بھی ایف ایم چینلز کی نشریات شوق سے سنی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود حکومت نے ایف ایم ریڈیو کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومتی فیصلے کے مطابق 2017ء کے آغاز پر نارویجن باشندے ایف ایم نشریات سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوجائیں گے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ناروے میں ریڈیو کی نشریات سنائی ہی نہیں دیں گی۔ ریڈیو سے پروگرام ضرور نشر ہوں گے مگر ایف ایم پر نہیں بلکہ ڈیجیٹل آڈیو براڈ کاسٹنگ ( ڈی اے بی ) پر۔ نا روے دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے ایف ایم کو مکمل طور پر ترک کرکے ڈی اے بی کو ریڈیو نشریات کا قومی معیار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ناروے ہی نے 1995ء میں آزمائشی بنیادوں پر دنیا کا اولین ڈی اے بی ریڈیو چینل شروع کیا تھا۔ کئی اور ممالک میں بھی یہ چینل موجود ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ وہاں ایف ایم چینل بھی جاری ہیں۔
وزارت ثقافت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ناروے ایف ایم سے ڈیجیٹل براڈ کاسٹنگ پر منتقل ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اور اس سلسلے میں تمام تیاریاں کی جاچکی ہیں۔ وزیر ثقافت تھورہلڈ وڈفے کے مطابق ڈی اے بی پر منتقلی کے بعد سامعین ایف ایم سے بھی زیادہ واضح نشریات سُن پائیں گے۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ناروے میں 22 قومی ریڈیو چینل شروع کیے جائیں گے جو کہ پہلے پانچ تھے۔ اس کے علاوہ مزید 20 چینل شروع کرنے کی بھی گنجائش ہوگی۔ ڈے ای بی ٹیکنالوجی، ایف ایم کے مقابلے میں کفایتی ہے۔ ڈی اے بی کے ذریعے نشریات پر آنے والی لاگت ایف ایم کے مقابلے میں آٹھ گنا کم ہے۔
یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں بھی کئی ممالک ایف ایم چینلز کو خیرباد کہنے پر غور کررہے ہیں مگر ابھی تک کسی نے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔
ایف ایم کی مقبولیت سے پہلے ریڈیو کی نشریات ہم میڈیم اور ہائی فریکوئنسیز پر سنا کرتے تھے۔ ان فریکوئنسیز پر نشر ہونے والے پروگراموں کی آواز اتنی صاف نہیں ہوتی تھی، اس کے علاوہ نشریات کے دوران شور بھی سنائی دیتا تھا۔ بعدازاں ایف ایم نشریات کے آغاز نے ریڈیو کی تاریخ میں ایک نئے اور روشن باب کا اضافہ کیا اورسامعین واضح ترین نشریات سے لطف اندوز ہونے لگے۔ پاکستان میں ایف ایم نشریات کی شروعات 1998ء میں ہوئی تھی مگر مغربی ممالک میں ایف ایم چینلز کئی عشرے قبل قائم ہوچکے تھے۔
دنیا بھر کی طرح ناروے میں بھی ایف ایم چینلز کی نشریات شوق سے سنی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود حکومت نے ایف ایم ریڈیو کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومتی فیصلے کے مطابق 2017ء کے آغاز پر نارویجن باشندے ایف ایم نشریات سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوجائیں گے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ناروے میں ریڈیو کی نشریات سنائی ہی نہیں دیں گی۔ ریڈیو سے پروگرام ضرور نشر ہوں گے مگر ایف ایم پر نہیں بلکہ ڈیجیٹل آڈیو براڈ کاسٹنگ ( ڈی اے بی ) پر۔ نا روے دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے ایف ایم کو مکمل طور پر ترک کرکے ڈی اے بی کو ریڈیو نشریات کا قومی معیار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ناروے ہی نے 1995ء میں آزمائشی بنیادوں پر دنیا کا اولین ڈی اے بی ریڈیو چینل شروع کیا تھا۔ کئی اور ممالک میں بھی یہ چینل موجود ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ وہاں ایف ایم چینل بھی جاری ہیں۔
وزارت ثقافت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ناروے ایف ایم سے ڈیجیٹل براڈ کاسٹنگ پر منتقل ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اور اس سلسلے میں تمام تیاریاں کی جاچکی ہیں۔ وزیر ثقافت تھورہلڈ وڈفے کے مطابق ڈی اے بی پر منتقلی کے بعد سامعین ایف ایم سے بھی زیادہ واضح نشریات سُن پائیں گے۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ناروے میں 22 قومی ریڈیو چینل شروع کیے جائیں گے جو کہ پہلے پانچ تھے۔ اس کے علاوہ مزید 20 چینل شروع کرنے کی بھی گنجائش ہوگی۔ ڈے ای بی ٹیکنالوجی، ایف ایم کے مقابلے میں کفایتی ہے۔ ڈی اے بی کے ذریعے نشریات پر آنے والی لاگت ایف ایم کے مقابلے میں آٹھ گنا کم ہے۔
یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں بھی کئی ممالک ایف ایم چینلز کو خیرباد کہنے پر غور کررہے ہیں مگر ابھی تک کسی نے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔