دادو میں باراتیوں کی بس کا افسوسناک حادثہ

انسانی جان بیش قیمت ہے، حادثات کے بعد محض اظہار افسوس اور مالی امداد کا اعلان اس عظیم نقصان کی تلافی نہیں کرسکتا۔


Editorial May 05, 2015
ٹرانسپورٹ کو اوور لوڈ کرنا، حد مقررہ سے اونچا سامان رکھنا، تیز رفتار اور غیر محتاط ڈرائیونگ بھی حادثات کا باعث بنتی ہے، فوٹو : فائل

موت برحق ہے لیکن حادثاتی اموات ذہن قبول نہیں کرتا اور حادثات کا موجب قدرت کے بجائے انسانی غلطیوں و لاپرواہیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ اتوار کو سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل خیرپور ناتھن شاہ میں باراتیوں کی بس بجلی کے تاروں سے ٹکرا کر جل گئی، جس میں دولہا کی ماں اور دیگر خواتین و بچوں سمیت 13افراد جھلس کر جاں بحق جب کہ دلہا اور دلہن سمیت 35 افراد زخمی ہوگئے۔

بعض زخمیوں کے جسم 70 سے 80فیصد تک جھلسے ہوئے ہیں جس سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ اس افسوس ناک حادثے کی خبر نے سب کو سوگوار کردیا، صدر پاکستان ممنون حسین، عمران خان، آصف زرداری، سراج الحق اور دیگر رہنماؤں نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

حادثے کے محرکات میں اگر جائزہ لیا جائے تو 11 ہزار کلو واٹ ہائی ٹینشن لائن کے تار محض 17 سے 18 فٹ کی اونچائی پر تھے جنھیں 25 فٹ اوپر ہونا چاہیے تھا، نیز بس کے اوپر جہیز کا سامان رکھا گیا تھا جو بجلی کی تاروں سے ٹکرا کر حادثے کا باعث بنا۔

تاروں کی اونچائی مقررہ حد سے نیچے کیوں تھی؟ اس کا ذمے دار کسے قرار دیا جائے گا؟ انسانی جان بیش قیمت ہے، حادثات کے بعد محض اظہار افسوس اور مالی امداد کا اعلان اس عظیم نقصان کی تلافی نہیں کرسکتا۔ ماضی میں بھی متواتر ٹریفک حادثات میں آگ لگنے، باراتیوں کی بس دریا اور کھائی میں گرنے یا گیس سلنڈر پھٹنے کے باعث درجنوں اموات ہوچکی ہیں جس میں شادی کے گھرانے ماتم کدے میں بدل گئے۔ اسی سال 11 جنوری کو کراچی میں بس اور ٹینکر میں خوفناک تصادم میں 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

نوابشاہ میں طالبات کی وین کو پیش آنے والے حادثے میں بھی کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ کہیں روڈ سیفٹی ایکٹ کا عدم اطلاق، انتظامیہ کی بے حسی و لاپرواہی تو کبھی خود عوام کی غلطیاں ان حادثات کے پیچھے کارفرما ہوتی ہیں لیکن حادثات کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہوا جاسکتا۔ جہاں متعلقہ اداروں کو اپنے فرائض کا احساس ہونا چاہیے وہیں شہریوں میں بھی روڈ سینس کو اجاگر کرنے اور تربیت کی ضرورت ہے۔

ٹرانسپورٹ کو اوور لوڈ کرنا، حد مقررہ سے اونچا سامان رکھنا، تیز رفتار اور غیر محتاط ڈرائیونگ بھی حادثات کا باعث بنتی ہے، جہاں اداروں کو اپنا چلن درست کرنے ضرورت ہے وہیں عوام بھی اپنے اطوار سے مہذب قوم ہونے کا ثبوت دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں